مثبت اور تعمیری تنقید مؤثر ہو سکتی ہے، اگر آپ خود کام کرنے کے بجائے صرف فرض شناس افراد کو کام کرتا دیکھتے رہتے ہیں تو پھر ترقی نہیں کر سکتے

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ:ریاض محمود انجم
قسط:145
مثبت اور تعمیری تنقید، مفید اور مؤثر ہو سکتی ہے لیکن اگر آپ خود کام کرنے کے بجائے صرف فرض شناس افراد کو کام کرتا دیکھتے رہتے ہیں تو پھر آپ ترقی اور کامیابی نہیں حاصل کر سکتے۔ مزیدبرآں آپ دوسروں پر تنقید کے ذریعے اپنی ذمہ داری سے ہاتھ اٹھا لینا چاہتے ہیں تاکہ آپ اپنی نااہلی اور عدم صلاحیت چھپا سکیں۔ آپ تنقید کرنے والوں کو نظرانداز کرنا سیکھ سکتے ہیں۔ آپ کا پہلا کام یہ ہونا چاہیے کہ تنقید پر مبنی رویوں کو اپنے کردار اور شخصیت میں تلاش کریں اورپہچانیں تاکہ آپ ان رویوں کو مکمل طور پر دور کرنے کے لیے تدابیر اختیار کر سکیں تاکہ آپ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر تنقید نگار بننے کے بجائے آپ فرض شناس فرد بن جائیں۔
آج کا کام کل پر چھوڑ دینے پر مبنی روئیے کا نتیجہ: بیزاریت اور اکتاہٹ
زندگی، زندہ دلی اور خوش باشی کا نام ہے اور اس میں بیزاریت اور اکتاہٹ نام کو موجود نہیں لیکن کچھ لوگ خود اپنے لیے بیزاری اور اکتاہٹ کا انتخاب کرتے ہیں۔ اکتاہٹ اور بیزاریت کا تصور اپنے موجودہ لمحے (حال) میں ذاتی کامیابی حاصل کرنے کے ضمن میں عدم صلاحیت کی علامت ہے۔ اکتاہٹ اوربیزاریت آپ کا انتخاب ہے اوریہ ایک ایسی چیزہے جسے آپ خود پر طاری کر لیتے ہیں۔ یہ اکتاہٹ اور بیزاریت آپ کے کردار اورشخصیت میں موجود ایک ایسی کمزوری اور خامی ہے جسے آپ اپنی زندگی سے خارج کر سکتے ہیں۔ جب آپ اپنے کسی کام کو ملتوی کر دیتے ہیں تو آپ اپنے موجودہ لمحے (حال) کو ضائع کردیتے ہیں اور آپ یہ عمل کام کرنے کے بجائے اختیار کرسکتے ہیں۔ جب آپ کسی کام میں مصروف نہیں ہوتے یا پھر کام کرنے والے اور فرض شناس افرا دپر تنقید میں مصروف ہوتے ہیں تو آپ اکتاہٹ و بیزاری کا شکار ہو جاتے ہیں، جب آپ بیزاری اور اکتاہٹ کا شکار ہوتے ہیں تو آپ کو ہرچیز میں نقص اور خرابی نظر آتی ہے: ”یہ شہر تو بالکل ہی بیزارکن ہے“ یا ”کیا بیزارکن مقرر ہے!“ یہ شہر اورمقرر بیزارکن نہیں ہوسکتے بلکہ آپ ہیں جو بیزاریت کا شکار ہو رہے ہیں اور آپ کسی کام میں مصروف ہو کر اپنا ذہن اور توانائی استعمال کرتے ہوئے بیزاری اور اکتاہٹ سے نجات حاصل کر سکتے ہیں۔
اس حقیقت میں کوئی شبہ نہیں جو شخص خود پر اکتاہٹ اور بیزاریت طاری کر لیتا ہے، اس بوریت اور اکتاہٹ سے بھی زیادہ قابل نفرت اورحقیر ہے۔ اپنی پسندیدہ سرگرمیاں اپنانے اور اپنے ذہن کی تخلیقی سرگرمیوں کے ذریعے مختلف النوع کاموں میں مشغول ہونے سے مراد یہ ہے کہ آپ آیندہ کبھی بھی بیزاری اور اکتاہٹ محسوس نہیں کریں گے۔ فیصلہ آپ کے ہی ہاتھ میں ہے۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔