پاکستان کی بہبود کیلئے سوچئے!
پاکستان میں کذب وافترا اور جھوٹ کا دور دورہ ہے۔منافقت کی مثال نہیں ملتی۔ مال ودولت کی ہوس کی بدولت لوگوں کو قبروں میں اُتارا جارہا ہے۔بے اعتنائی اور بے حسی عروج پر ہے۔ لوگوں کی لاشیں پھلانگ کر ترقی اور بڑائی کے زینے طے کئے جارہے ہیں۔من وتو سب اِن بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ پاکستان کے شہروں کو برباد کیا جارہا ہے،معیشت دم توڑ رہی ہے۔اِن حالات میں اب الیکشن کا بخار تیز تر ہوتا جارہا ہے۔سیاست دان اور اُن کے کارکن ٹی وی چینلوں پر منہ سے جھاگ اُڑاتے،دُھواں دار تقریریں فرمارہے ہیں۔سوال گندم کے بارے میں پوچھا جاتا ہے اور جواب جَو آتا ہے۔حقائق اور سچ جاننے کے باوصف اپنے قائدین اور ساتھیوں کی کرپشن، منی لانڈرنگ اور بیرون ملک دولت کی منتقلی کے بارے میں جھوٹ بول کر اور اُن کا دفاع کرکے نہ صرف اپنی عاقبت خراب کی جارہی ہے، بلکہ معاشرے میں اِن برائیوں کو پروان چڑھا جارہا ہے۔ اِن میں ہر کوئی اپنا اپنا حصہ ڈال رہا ہے ۔
ٹی وی اینکرز اپنے چسکے کے لئے اُن لوگوں کو بلاتے ہیں ،جن کے بارے میں اُن کو علم ہے کہ وہ مخالفین کے خلاف ایسی جنگ کا آغاز کریں گے کہ لطف آجائے گا۔نتیجہ برآمد ہو نہ ہو،کچھ لوگوں کی خوشی کا سامان ضرور ہوجاتا ہے ۔مَیں یہاں کسی کا نام لے کر شہد کی مکھیوں کاچھتہ اپنے اُوپر گرانے کا رسک نہیں لے سکتا، لیکن میری بطور ایک ناظر اور قاری کے یہ سوچ ہے کہ بہت سے سیاسی رہبر اور کارکن ٹی وی مذاکروں میں حصہ لے کر اپنی جماعت کا اور خود اپنا امیج خراب کررہے ہیں، جس کا نقصان پارٹی کو ہوگا اور اگر اِن لوگوں کو ٹکٹ مل گیا تو وہ دھاندلی کا شور مچاتے نظر آئیں گے۔آج بھی اِس ملک میں لاتعداد باشعور لوگ موجود ہیں، جو سچ سننے کے آرزو مند ہیں،جو بے جا تنقید اور شور وغوغا کو پسند نہیں کرتے اور جو یہ جانتے ہیں کہ ایک فرد کسی ایک جماعت میں پندرہ بیس سال رہا اور اپنے قائد یا ساتھیوں کی کرپشن یا بدعنوانیوں پر منہ میں گھنگنیا ں ڈال کر بیٹھا رہا،ا ور اب سلطانی گواہ بن کر سب کچھ اُگل رہا ہے ،تو کیا ایسا شخص قابل اعتماد ہے؟کیا ایسا شخص صادق اور امین ہے؟
اِسی طرح بہت سے مضمون نگار، صحافی او رکالم نویس دانستہ یا نادانستہ طور پر کسی نہ کسی جماعت میں بزعم خویش کیڑے نکال رہے ہوتے ہیں، لیکن باشعور قارئین پر اُلٹا اثر پڑ رہا ہے۔وہ کسی جماعت کا ووٹ بینک تلپٹ کرنے کی سعی میں مصروف ہوتے ہیں، لیکن اُن کی زہر میں بجھی تحریریں اُن کے مخالفین کے لئے تریاق ثابت ہوتی ہیں۔یہاں ہر شخص اور ہر پارٹی یہ سمجھ رہی ہے کہ وہ عوام کی صحیح ترجمانی کررہی ہے، لیکن ہر پارٹی میں تقسیم در تقسیم کا جو عمل جاری ہے اور ہر بالغ نظر شخص کو نظر آرہا ہے ،وہ سمجھتا ہے کہ اِس ملک کی تقدیر بدلنے میں ابھی کئی سال درکار ہوں گے.... پاکستان کی موجودہ سیاست میں کوئی فرد، خواہ کسی پارٹی میں ہو ،اگر وہ بااثر ہے،طاقتور مافیا کا حصہ ہے،دولت مند ہے تو انتخاب میں کامیاب وکامران ہوگا کہ فی الحال یہی اِس ملک کی تقدیر ہے ....آرزو ہے کہ یہ ملک صحیح معنوں میں پاکستا ن بنے ۔اِس کے لئے اﷲ کی رحمت کی طرف نظریں لگائے بیٹھے ہیں۔
آخر میں سیاسی پارٹیوں کے لئے ایک مشورہ ہے ۔یہ مشورہ اُن کے نزدیک فضول ہوسکتا ہے، لیکن کہہ دینے میں کیا حرج ہے۔اب مختلف سیاسی پارٹیوں کے جو لوگ ٹی وی چینلوں پر آرہے ہیں اُن کو روک دیا جائے ،اُن کو ٹکٹ نہ دیا جائے، کیونکہ جو دوسروں پر گند اُچھالتے ہیں اور تہذیب کے دائرے سے نکل جاتے ہیں ،اُن کو لوگ پسند نہیں کرتے،اُن کی انتخاب میں کامیابی مشکوک ہوسکتی ہے۔ ٭