پنجاب اسمبلی کا اجلاس طلب ، حکومت اور طاہر القادری میں معاہدے کیخلاف قرارداد کا امکان
لاہور (نواز طاہر سے ) اپوزیشن کی ریکوزیشن پر سپےکر رانا محمد اقبال نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس کل پیر کہ سپہ پہر تین بجے طلب کرلیا جو اس اسمبلی کا مجموعی طور پر 44واں اجلاس ہے اور اس کا ایجنڈا بھی اجلاس شروع ہونے سے قبل بزنس ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس میں ہی طے کیا جائے گا جواجلاس جاری رہنے کی مدت کا بھی تعین کرے گا ۔ اگر حکومت اور اپوزیشن کا کسی امر پر اتفاقِ رائے نہ ہوسکا تو یہ اجلاس اپوزیشن کی جانب سے بلائے جانے والے ایک کے سوا باقی اجلاسوں کی طرح کل ہی ختم ہونے امکاں ہے تاہم اس اجلاس میں ہنگامہ خیزی کا غالب امکاں ہے ۔ ن لیگ کے زرائع کے مطابق کل اسمبلی میں گزشتہ اجلاس میں جمہوریت کیخلاف سازشیں کرنے والوں کو انتباہ جمہوریت کے تحفظ کیلئے منظور کی جانے والی متفقہ قرارداد کے تسلسل میں نئی قرارداد لائی جاسکتی ہے ۔ جس وقت قرارداد منظور کی گئی تھی اس وقت تک پیپلز پارٹی بھی عوامی تھریک کے کینیڈین سربراہ علمہ طاہر القادری کے خلاف صف آرا تھے لیکن اسی نے ہی لانگ مارچ کے شرکاءکے دھرنے کے بعد معاہدہ کیا جو آئین سے متصادم ہے ۔ ن لیگ کی قراداد میں اس معاہدے کی تنسیخ کا مطالبہ کیا جائے گا اور اس معاہدے پر کڑی تنقید بھی کی جائے گی ۔ذرائع کے مابق قرارداد کا مسودہ اسمبلی میں پیش کرنے سے قبل میاں نواز شریف سے حتمی منظوری لی جائے گی ۔ صدر مملکت آصف علی زرداری کی کل ہی لاہور میں موجودگی پیپلز پارٹی کے اراکین کی اسمبلی میں تعداد بھی مسئلہ بن سکتی ہے ۔