لاپتہ ہونے والے ایک55سالہ حجام کی بوسیدہ لاش برامد
سری نگر(کے پی آئی)دوہفتے قبل پلوامہ سے پر اسرار حالات میں لاپتہ ہونے والے ایک55سالہ حجام کی بوسیدہ لاش چرسو اونتی پورہ کے نزدیک دریائے جہلم سے برآمد کی گئی جس کے خلاف مردوزن کی ایک بڑی تعداد نے ڈی سی آفس پلوامہ کے باہر دھرنا دیکر زوردار احتجاج اور قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ادھر لاپتہ افراد کے لواحقین کی تنظیم نے اس واقعہ کو لیکرطرح طرح کے خدشات ظاہر کئے ہیں۔ ضلع کے ٹینگہ پونہ پتھن نامی گاں کا رہنے والا 55سالہ غلام محمد حجام ولد غلام قادر 3جنوری سے پر اسرار طور لاپتہ ہوگیا۔غلام محمد مین بازار کورٹ روڑ پلوامہ پر ایک دکان پر حجام کا کام کرتا تھا اور اور اس کے پڑوسی دکانداروں نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ اسے آخری بار 3جنوری کے رو ز اپنی دکان پر دیکھا گیا تھا۔اس کے گھر والوں نے اسے تلاش کرنے کی بہت کوشش کی لیکن ا س کا کوئی سراغ نہیں ملا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ دو روز قبل لاپتہ افراد کے لواحقین کی تنظیم اے پی ڈی پی نے ایک بیان میں مذکورہ شہری کی گمشدگی پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔تنظیم نے غلام محمد کے اہل خانہ کے حوالے سے انکشاف کیا کہ غلام محمد کوپلوامہ میں مزار شہداپر یادگاری ہورڈنگ نصب کرنے کے حق میں ایجی ٹیشن کے دوران پولیس نے اس کی دکان سے گرفتارکیااور انہیں یہ اطلاع ملی کہ اسے پولیس لائنز پلوامہ میں رکھا گیا ہے۔
جب پولیس سے رابطہ قائم کیا تو انہوں نے ایسی کسی بھی گرفتاری سے انکار کیا اور کہا کہ کچھ لڑکے پکڑ لئے گئے تھے جنہیں چھوڑ دیا گیا ہے۔ 17جنوری اتوار کی شب اونتی پورہ کے چرسو نامی علاقے میں اس وقت سنسنی پھیل گئی جب مقامی لوگوں نے دریائے جہلم میں ایک لاش دیکھی اور فوری طور پر پولیس کو اطلاع دی۔پولیس نے فوری طور پر لاش کو اپنی تحویل میں لے لیا اور اسکی شناخت لاپتہ غلام محمد حجام کے بطور کی۔ کے ایم این کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ لاش پر زخموں کے کچھ نشانات بھی تھے اور غالبا کافی عرصے سے پانی میں رہنے کے نتیجے میں بوسیدہ ہوکرپھول گئی تھی۔ابتدائی طور پر اس واقعہ کو حادثاتی موت قرار دیا جارہا ہے اور پولیس نے دفعہ174سی آر پی سی کے تحت کیس درج کرکے تحقیقات شروع کردی ہے۔ پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ غلام محمد چرسو میں اپنی بہن کے گھر سے واپسی پر ممکنہ طور دریا میں ڈوب گیا اور کسی نے اسے نہیں دیکھا۔ واضح رہے کہ اے پی ڈی پی نے غلام محمد کی گمشدگی اور ہلاکت سے متعلق حالات و واقعات کا پتہ لگانے کیلئے معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ سب ڈسٹرکٹ اسپتال پانپور میں پوسٹ مارٹم کے بعد پیر کی دوپہر12بجے کے قریب پیر کی صبح غلام محمد کی میت اس کے آبائی گھر لائی گئی تو علاقے میں کہرام مچ گیا۔اس سے قبل سینکڑوں کی تعداد میں مردوزن نے جلوس کی صورت میں پلوامہ تک مارچ کیا اور ڈی سی آفس کے باہر دھرنا دیکر نعرے بازی شروع کی۔مظاہرین نے سرینگر پلوامہ روڑ پر رکاٹیں کھڑی کرکے گاڑیوں کی آمدورفت قریب دو گھنٹوں تک مسدود رکھی۔ان کا کہنا تھا کہ غلام محمد کو قتل کردیا گیا ہے اور اس واقعہ کی اعلی سطحی تحقیقات عمل میں لاکر قاتلوں کو قانون کے شکنجے میں لایا جانا چاہئے۔مظاہرین نیقاتلوں کو پیش کرو کے زوردار نعرے بلند کئے اور بعد میں ڈپٹی کمشنر پلوامہ نیرج کمار نے انہیں اس یقین دہانی کے ساتھ پر امن طور منتشر کردیا کہ اس واقعہ کی مکمل چھان بین کی جائے گی اور قصور واروں کو سخت سے سخت سزا دی جائے گی۔غلام محمد کی نماز جنازہ میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی اور اس موقعے پر بھی مقامی لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کئے۔