الیکشن کمیشن کو مالی و انتظامی طور پر آزاد خود مختار بنایا جائے، نواز شریف کا شور مچانا سمجھ سے بالاتر ہے: سراج الحق
پشاور228 لاہور(آن لائن)امیر جماعت اسلامی سینیٹر سرا ج الحق نے کہا ہے کہ نواز شریف کا شور مچاناسمجھ سے بالاترہے، چار بار حکومت (بقیہ نمبر20صفحہ12پر )
میں انہوں نے اگراپنی تجوریوں کوبھرنے اور رقوم بیرونی ممالک منتقل کرنے کی بجائے ملک میں نظام کی بہتری اور مسائل کے حل پر توجہ دیتے تو یہ حالت نہ ہوتی اور وہ مجھے کیوں نکالنے کی فریاد نہ کرتے،نواز شریف کی خوش قسمتی کہ انکو ایک کمزور اپوزیشن ملی،لیکن یہ نہ بھولیں کہ ہم میدان میں ہیں،الیکشن 2018کو ملک لوٹنے ،سیاست و جمہوریت کو یرغمال بنانے ،قومی خزانے کولوٹ کررقوم بیرونی ممالک منتقل کرنے اور قوم کو بدحال کرنے والوں کیلئے یوم الحساب بنائینگے،کراچی میں قتل ہونے والے قبائلی نوجوان نقیب کو بے گناہ قتل کیا گیا ہے ،میں آئی جی سندھ سے کہتاہوں کہ قاتل خواہ پولیس افسر ہو یا کوئی وڈھیرہ ہم اسکی فوری گرفتاری اور عبرتناک سزاچاہتے ہیں ،ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے چارسدہ شبقدر پارک میں بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پرپانچ سو سے زائد عمائدین اور نوجوانوں نے مختلف پارٹیوں سے مستغفی ہوکر خاندانوں اور ساتھیوں سمیت جماعت اسلامی میں شمولیت کا اعلان کیا ۔ سراج الحق نے کہا کہ قومی خزانے کو لوٹنے اور ملک کی سیاست وجمہوریت اور اداروں کو یرغمال بنانے والے چارکے ٹولے کے سن گنے جاچکے ہیں اب اسلامیکا انقلاب ملک کی دہلیز پر دستک دے رہا ہے اسلامی نظام ہاتھ پاؤں کاٹنے کا نام نہیں اسلامی نظام عوام کو حقوق دلانے ،ملک سے غربت کے خاتمے ،قانون پر عمل درامد ،خواتین کو انکے بنیادی حقوق دینے کا نام ہے ، دراصل یہ پروپیگنڈہ وہی چار کاٹولہ کررہاہے جو قانون کی پکڑمیں آکر سخت سزا پانے کے قریب ہیں عوام الیکشن 2018 کے انتظار میں ہیں اور یہی عوام اب باشعور ہوچکے ہیں اب وہ انتخابات میں ملک و قوم کو بدحال کرنے والے چار کے ٹولے کاووٹ کے ذرئعے عبرتناک احتساب کرینگے ،لاہور،کراچی ،ڈیرہ اسماعیل خان اور مردان میں پیش آنے والے واقعات کی روک تھام کیلئے ضروری ہے کہ ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی کویقینی بنانا ہوگا۔ لاہور دریں اثنا سراج الحق کی زیر صدارت جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس شورٰی کے اجلاس نے مطالبہ کیاہے کہ الیکشن کمیشن کو مالی اور انتظامی طور پر سپریم کورٹ کی طرز پر آزاد اور خودمختار ادارہ بنانے کے لئے قواعدو ضوابط وضع کئے جائیں۔ضرورت ہو تو قانون سازی کی جائے۔انتخابی عملہ کو مستقل بنیادوں پر تعینات کیا جائے پوسٹنگ،ٹرانسفر اور ان کے خلاف تادیبی کاروائی کامکمل اختیار، الیکشن کمیشن کے پاس ہو۔دھاندلی کی شکایت پرریٹرننگ افسراورپریذائیڈنگ افسرکوجوابدہ قرار دیا جائے اور الزام ثابت ہونے پرانہیں جرمانہ، قیداور ملازمت سے برطرفی کی سزائیں دی جائیں۔ امیدواروں کی نامزدگی اور جانچ پڑتال، آئین کی شق 62اور63 کی روشنی میں کی جائے،خاص طور پر سیاسی پارٹیوں کو بھی، اپنے امیدواروں کے معیار کو آئین پاکستان کی ان شقوں کے مطابق رکھنے کا پابند بنایا جائے۔امیدواروں کے لئے انتخابی اخراجات کی طے شدہ حد سے تجاوزکرنے والوں کو نااہل قرار دینے کے ساتھ پانچ سال قیدکی سزا دی جائے ۔ا۔ووٹرز کے لئے ٹرانسپورٹ الیکشن کمیشن فراہم کرے اور پولنگ ڈے پرامیدوار وں کی طرف سے ٹرانسپورٹ کی فراہمی پر پابندی عائد کی جائے۔الیکشن کمیشن،خواتین کی ووٹ کاسٹنگ کی شرح بڑھانے کے لئے ، سہولیات فراہم کرنے کے انتظامات کرے۔خواتین کے پولنگ بوتھ پر لیڈیز انتخابی عملہ ہو اور ان کی مکمل سکیورٹی کا بندوبست کیا جائے۔تمام سیاسی پارٹیوں کو اپنے داخلی انتخابات کرانے کا پابند کیا جائے اور ہر سیاسی پارٹی کے داخلی انتخابات کی نگرانی الیکشن کمیشن خود کرے تاکہ مخصوص خاندانوں کی اجارہ داریوں کا خاتمہ ہوجو سیاسی پارٹی اپنے داخلی انتخابات باقاعدگی سے نہ کرائے اس کو ’’بلیک لسٹ‘‘ کیا جائے ۔ووٹنگ کے لئے متناسب نمائندگی کے نظام کو متبادل کے طور پر متعارف کرایا جائے ۔سیاسی پارٹیوں کے ’’انتخابی منشور‘‘ کوووٹ ملیں ، سیاسی اجارہ داری اور بے تحاشہ اخراجات سے بھی نجات ملے گی۔سمندر پار پاکستانیوں کو وو ٹ کے حق کو استعمال کرنے کا قابلِ عمل ’’میکانزم‘‘،انتخابات ۸۱۰۲ء سے لازماً شروع کیا جائے۔مرکزی شوریٰ کا یہ اجلاس متنبہ کرتا ہے کہ مردم شماری کے بعد ووٹر لسٹوں کی تصحیح اور از سرِ نو حلقہ بندیوں کے کام میں بدعنوانی اور کسی کے لئے بھی کی گئی کسی طرح کی ایڈجسٹمنٹ برداشت نہیں کی جائے گی۔ مرکزی شوریٰ نے کہاہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے نتیجہ میں وزیراعظم کے معزول ہونے کے بعد بھی جماعت اسلامی نے کرپشن فری پاکستان مہم کو آگے بڑھاتے ہوئے پانامہ لیکس میں نامزد 436افراد کے خلاف سپریم کورٹ میں زیر التواء پٹیشن کو باقاعدہ سماعت کے لیے درخواست داخل کی اور اس کے نتیجہ میں سپریم کورٹ نے نیب سمیت دیگر مدعا علیہان کے نام نوٹس جاری کیے ہیں۔ ۔ ماضی اور حال کے فوجی و سول حکمرانوں کے ادوار میں کرپشن کی سرپرستی کی وجہ سے یہ ایک ناسور کی شکل اختیار کر گئی ہے۔ صورت حال یہ ہے کہ مالی کرپشن کے ساتھ ساتھ نظریاتی و اخلاقی اور انتخابی کرپشن میں زبردست اضافہ ہواہے۔ جس کی وجہ سے ایک طرف اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کی شدید خلاف ورزی ہوئی تو دوسری طرف شدیدمعاشی و معاشرتی زوال کابھی باعث یہی ہے۔ جمہوریت اور جمہوری اداروں کی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ امسال ملک میں عام انتخابات ہونے والے ہیں ۔ لہٰذا یہ قومی ضرورت ہے کہ نظریاتی کرپشن کاخاتمہ ہو تاکہ مغربی و مشرقی سرحدوں پر خطرات سے نمٹا جاسکے ۔ مالی کرپشن کا خاتمہ ہو تا ۔ مجلس شوریٰ جماعت اسلامی پاکستان اس عزم کااظہار کرتی ہے کہ ہم اللہ کی تائیدسے کرپشن فری پاکستان بنا کر دم لیں گے۔