”پی ایس ایل کا تیسرا ایڈیشن نہیں ہو گا اگر۔۔۔“ پاکستانیوں کیلئے آج کی سب سے تشویشناک خبر آ گئی، ناراض فرنچائزز نے پی سی بی کیساتھ ساتھ قوم کے پیروں تلے بھی زمین نکال دی
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے تیسرے ایڈیشن کا انعقاد خطرے میں پڑ گیا ہے اور پاکستانی کھلاڑیوں کو ٹی 10 کھیلنے کی اجازت دینے پر پی سی بی سے ناراض فرنچائزوں نے ایسا کام کر دیا ہے کہ پی سی بی کے پیروں تلے زمین نکل گئی ہے۔
نجی خبر رساں ادارے کی ایک رپورٹس کے مطابق پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے تیسرے ایڈیشن کا انعقاد خطرے میں پڑ سکتا ہے کیونکہ 6 میں سے 5 فرنچائزز نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو بقایا جات کی ادائیگی نہیں جبکہ بقایا جات کی ادائیگی کی تاریخ تاریخ گزشتہ سال 15 نومبر کو ختم ہو چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں۔۔۔”سب مرتے ہیں، تم کب۔۔۔“ ملالہ یوسف زئی نے ہاتھ میں ایسی چیز پکڑ کر تصویر بنوا لی کہ سوشل میڈیا پر ہنگامہ برپا ہو گیا، صارفین ایک بار پھر ”پھٹ“ پڑے
ذرائع کا کہنا ہے کہ فرنچائزز کی جانب سے بقایا جات کی ادائیگی نہ ہونے پر پی سی بی کو شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ22 فروری سے 25 فروری تک متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور پاکستان میں پی ایس ایل کے تیسرے ایڈیشن کے انعقاد کی تیاریوں کیلئے 5 سے 5 ملین ڈالر درکار ہیں۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ جمعہ کے روز اس معاملے پر پی سی بی میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس بھی ہوا جس میں مالی مشکلات سے نمٹنے کیلئے نئی منصوبہ بندی کرنے سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا کیونکہ پی سی بی کے پاس پی ایس ایل کے انعقاد کیلئے وقت بہت بہت کم رہ گیا ہے۔
یہ تجویز بھی دی گئی کہ اس معاملے سے متعلق حتمی فیصلے کیلئے بورڈ آف گورنرز کا ہنگامی اجلاس بلایا جائے اور پاکستان کے سب سے کامیاب برانڈ پی ایس ایل کو بچانے کیلئے کوئی نیا راستہ نکالا جائے کیونکہ فرنچائزز مالکان کی جانب سے غیر ذمہ دارانہ روئیے کے باعث اس کا انعقاد خطرے میں پڑ گیا ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پی سی بی کے پاس یہ قانونی راستہ بھی ہے کہ اگر فرنچائز مالکان نے بقایہ جات کی ادائیگی میں تاخیر جاری رکھی تو اگلے چند ہفتوں میں تمام فرنچائز کو بولی کے ذریعے دوبارہ بیچ دیا جائے لیکن ایسا اس وقت ہی کیا جائے گا جب کوئی حل نہ نکلا اس لئے امید ہے کہ فرنچائزز مالکان پی سی بی کو اس حد تک جانے پر مجبور نہیں کریں گے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پی ایس ایل کے دو ایڈیشنز کے کامیاب انعقاد کے بعد فرنچائزز کی قیمتیں اصل سے دو گنا زیادہ ہو چکی ہیں لیکن اس کے باوجود یہ بقایہ جات ادا نہیں کر رہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دو فرنچائزز بڑی ’ڈیفالٹر‘ ہیں جنہوں نے ناصرف اپنی سالانہ فیس ادا کرنی ہے بلکہ کھلاڑیوں کی ایڈوانس فیس کی مد میں 6,6 لاکھ ڈالرز بھی ادا کرنے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں۔۔۔سہاگ رات پر پاکستانی دولہا کی ایسی شرمناک ترین حرکت کے دلہن کی موت ہو گئی، ایسی تفصیلات کے کوئی آدمی تصور بھی نہیں کر سکتا
دیگر تین ڈیفالٹر فرنچائزز نے اپنی سالانہ فیس تو ادا کر دی ہے مگر کھلاڑیوں کی ایڈوانس فیس کی مد میں 6,6 لاکھ ڈالرز کی رقم ادا نہیں کی۔ اس سے بھی زیادہ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک ڈیفالٹر فرنچائز نے تو پی سی بی کو بینک کی گارنٹی بھی فراہم نہیں کی تاہم ایک ڈیفالٹر فرنچائز نے بینک گارنٹی تو فراہم کر دی ہے لیکن یہ 15 فروری کے بعد ہی کیش کروائی جا سکتی ہے۔
پی سی بی کے مطابق پی ایس ایل کے پہلے ایڈیشن نے 2.6 ملین ڈالر کمائے جبکہ 2017ءمیں منعقد ہونے والے ایڈیشن نے اس سے دوگنا کمائی کی۔ پی سی بی کے افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مطابق انہوں نے ڈیفالٹر فرنچائزز کو کئی بار یاددہانی کروائی ہے تاہم ردعمل میں صرف ادائیگیوں کے وعدے ہی کئے گئے ہیں ۔