کیا شادی شدہ خاتون کسی اور مرد کے ساتھ لِواِن ریلیشن میں رہ سکتی ہے؟ بھارتی عدالت نے تہلکہ خیز فیصلہ سنادیا

کیا شادی شدہ خاتون کسی اور مرد کے ساتھ لِواِن ریلیشن میں رہ سکتی ہے؟ بھارتی ...
کیا شادی شدہ خاتون کسی اور مرد کے ساتھ لِواِن ریلیشن میں رہ سکتی ہے؟ بھارتی عدالت نے تہلکہ خیز فیصلہ سنادیا
سورس: Wikimedia Commons

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

الہٰ آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارتی ریاست اتر پردیش میں الہٰ آباد ہائیکورٹ نے شادی شدہ خاتون کے لِو اِن ریلیشن شپ کو غیر قانونی اور جرم قرار دے دیا۔

الہٰ آباد ہائیکورٹ میں آشا دیوی نامی شادی شدہ خاتون نے اپنے لِو اِن پارٹنر کے ساتھ رہنے کی اجازت اور گھر والوں سے تحفظ  کیلئے ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ آشا دیوی اپنے شوہر مہیش چندر سے طلاق لیے بغیر ہی ایک اور شخص کے ساتھ میاں بیوی کی طرح رہ رہی ہے۔

الہٰ آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے آشا دیوی کی درخواست خارج کرتے ہوئے قرار دیا کہ اگر کوئی شادی شدہ خاتون اپنے شوہر کو چھوڑ کر کسی اور مرد کے ساتھ میاں بیوی کی طرح رہتی ہے تو اسے قانونی نہیں قرار دیا جاسکتا بلکہ یہ ایک جرم ہے، قانونی حقوق کے نفاذ یا تحفظ کیلئے تو فیصلہ جاری کیا جاسکتا ہے لیکن کسی مجرم کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے نہیں۔ اگر کسی مجرم کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیا گیا تو پھر عدالت کو جرم کو بھی تحفظ دینا پڑے گا۔ عدالت قانون کے خلاف اپنے فطری اختیارات استعمال نہیں کرسکتی۔

عدالت نے قرار دیا کہ جو لوگ قانونی طور پر شادی نہیں کرسکتے ہیں ان کا لو ان ریلیشن شپ میں رہنا اور پھر ایک سے زائد مرد یا خواتین کے ساتھ تعلقات رکھنا بھی ایک جرم ہے۔ اس طرح کے لو ان ریلیشن شپ کو ازدواجی زندگی نہیں سمجھا جاسکتا اور ایسے لوگوں کو عدالت سے تحفظ نہیں دیا جاسکتا۔