اہم سڑکوں پر احتجاج، حکومت کو اس کے حل کیلئے اقدامات اٹھانا ہونگے: جسٹس روح الامین
پشاور(نیوز رپورٹر) خیبرپختونخوا اسمبلی چوک اور شہر پشاور کی دیگر اہم سڑکوں پر احتجاج اور جلسے جلوسوں کیخلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوران پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس روح الامین نے ریمارکس دیئے ہیں کہ یہ اہم مسئلہ ہے حکومت کو اسکے حل کیلئے اقدامات کرنا ہونگے،چند لوگ نکل کر سڑک بند کردیتے ہیں جس سے پورا شہر متاثر ہوجاتا ہے، ہر چیز کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے حکومت اس کیلئے اقدامات کیوں نہیں کرتی جبکہ جسٹس عتیق شاہ نے کہاہے کہ وفاقی حکومت نے ڈی چوک میں احتجاج پر پابندی لگائی ہے،پنجاب حکومت نے بھی مال روڈ پر احتجاج پر پابندی لگائی ہے آپ لوگ ایسا کیوں نہیں کرتے جو اہم جگہیں ہیں وہاں احتجاج پر پابندی کیوں نہیں لگاتے۔عدالت نے ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا کو اگلی سماعت پر طلب کرلیا۔ کیس کی سماعت پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس روح الامین اور جسٹس عتیق شاہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی، دورکنی بنچ نے سماعت شروع کی تو درخواست گزار سینئر صحافی جمشید باغوان کے وکیل علی گوہر درانی نے عدالت کو بتایا کہ اسمبلی چوک اور شہر کی دیگر اہم سڑکوں پر مظاہرین نکل آتے ہیں جس سے پورے شہر کا ٹریفک نظام مفلوج ہوجاتا ہے جس پر جسٹس روح الامین نے ریمارکس دیئے کہ یہ اہم مسئلہ ہے حکومت کو اس کے حل کیلئے اقدامات کرنا ہونگے چند لوگ نکل کر سڑک بند کردیتے ہیں جس سے پورا شہر متاثر ہوجاتا ہے ہر چیز کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے،جسٹس روح الامین نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ یہ کس کی ذمہ داری ہے اس پر اے اے جی نے جواب دیا کہ یہ حکومت ہی کی ذمہ داری ہے، اس پر جسٹس روح الامین نے کہا کہ پھر حکومت اس کیلئے اقدامات کیوں نہیں کرتی۔ جسٹس سید عتیق شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے ڈی چوک میں احتجاج پر پابندی لگائی ہے پنجاب حکومت نے بھی مال روڈ پر احتجاج پر پابندی لگائی ہے آپ لوگ ایسا کیو ں نہیں کرتے جو اہم جگہیں ہے وہاں احتجاج پر پابندی کیو ں نہیں لگاتے۔ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ قانون ہر شہری کو احتجاج کا حق دیتا ہے لیکن اس سے دوسروں کے حقوق متاثر نہیں ہونا چاہیے اس حوالے سے سپریم کورٹ، ہائیکورٹ اوربھارت کے سپریم کورٹ کے فیصلے بھی موجود ہیں کہ احتجاج سے دوسروں کے حقوق متاثر نہیں ہونا چاہیے۔ علی گوہر ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ فیض آباد دھرنا کیس میں بھی سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ کسی کو یہ حق نہیں کہ احتجاج کی آڑ میں شہریوں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرے،عدالت نے ایڈوکیٹ جنرل کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 26 جنوری تک ملتوی کردی۔