ملک میں صدارتی نظام کی بازگشت ، ملکی آئین کیا کہتا ہے ؟بیرسٹر اعتزاز احسن نے قانونی گتھیاں کھول دیں

ملک میں صدارتی نظام کی بازگشت ، ملکی آئین کیا کہتا ہے ؟بیرسٹر اعتزاز احسن نے ...
ملک میں صدارتی نظام کی بازگشت ، ملکی آئین کیا کہتا ہے ؟بیرسٹر اعتزاز احسن نے قانونی گتھیاں کھول دیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور معروف قانون دان بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ پاکستان کے قانون میں صدارتی نظام کی کوئی گنجائش نہیں ،ریفرنڈم کے ذریعے تو ایک ٹاون کمیٹی کا بھی قانون نہیں بن سکتا ،پارلیمانی نظام میں خرابیوں کے باوجود اسٹیبلشمنٹ میں موجود عناصر لوگوں کو صدارتی نظام پر آمادہ نہیں کر سکے ۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پارلیمانی نظام اور سیاست دان ناکام نہیں ہوئے ،ایک بڑی طاقت فزیکل فورس کے حوالے سے اگر آپ کو اپوز کرتی ہو اور ایک ادارہ آپ کو کم تر ہی سمجھتا ہو ،فوج اور عدلیہ بڑے طاقتور ادارے ہیں ،اگر آپ سیاست دانوں کے پیچھے ہی پڑ جائیں تو پھر کیا کہا جا سکتا ہے؟آئین میں جو ریفرنڈم کی شق ہے اس کے مطابق صرف عوام سے رائے لی جا سکتی ہے ،کوئی قانون ،آئین اور آئین کی ترمیم بھی نہیں ہو سکتی ،ریفرنڈم سے کچھ نہیں ہو سکتا سوائے اس کے کہ لوگوں کی رائے سے نتیجہ اخذ کرکے حکمران اس کے مطابق چلنا چاہیں تو اس کے مطابق کریں ،اسے مختلف انداز میں ڈھالنا چاہیں تو ڈھال لیں ،اس سے صرف حکومت کو فرق پڑ سکتا ہے کہ اگر ووٹ آف نو کانفڈنس اس کے خلاف آئے تو پھر کیا ہو گا ؟اگر اسٹیبلشمنٹ میں ایسے عناصر ہیں جو صدارتی نظام کی راہ ہموار کر رہے ہیں تو پارلیمانی نظام میں خرابیوں کے باوجود وہ صدارتی نظام کی طرف لوگوں کو آمادہ نہیں کر پا رہے ۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ رانا شمیم نے اپنا کیس خود بگاڑا ہے ،قطعی طور پر وہ اس کے خود ذمہ دار ہیں ،چیف جسٹس کے ذہن میں یہ معاملہ بھی ہو گا کہ یہ خود چیف جج رہ چکے ہیں ،کیا ضرورت تھی انہیں کہ ایفی ڈیوٹ پر سائن کرنے کے لئے امریکہ سے چل کر لندن آ گئے لیکن لاہور نہیں گئے جہاں ان کے بھائی کی فوتیدگی ہوئی تھی  ،چیف جسٹس کے ذہن میں ہو گا کہ کھوج لگانا چاہئے کہ کس کی ایما ءپر انہوں نے یہ قدم اٹھا یا اور پھر لندن میں ایفی ڈیوٹ چھوڑ کر آ گئے ؟یہ سوال ان سے ضرور پوچھے جائیں گے ، عدلیہ کو ڈیفینسو ہونا تو نہیں چاہئے ،شریف برادران کی تاریخ بڑی مختلف ہے،انہوں نے تو عدلیہ کو افینسو کیا ہے،انہوں نے تو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی عدالت پر حملہ کرتےہوئے کھلے بندوں دھاوا بول دیا تھا ،پھر آپ دیکھیں کہ انہوں نے ملک قیوم کو ڈرا دھمکا کے فیصلے لیئے تھے ،پھر اب انہوں نے ارشد ملک کی ویڈیو چلا کر ساری دنیا کو دکھائی لیکن پھر اس کو مخفی کردیا اور بغل میں رکھ کر غائب کردیا ،یہی کر سکتے ہیں اور کوئی ایسا نہیں کرسکتا ۔

مزید :

قومی -