روس‘چین نے شام کیخلاف قرارداد پھر ویٹوکردی :دمشق میں فسادات پھوٹ پڑے

روس‘چین نے شام کیخلاف قرارداد پھر ویٹوکردی :دمشق میں فسادات پھوٹ پڑے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


نےوےارک(اےن اےن آئی) روس اور چین نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شام کے صدربشارالاسدکے خلاف مزےدپابندےاں عائدکرنے کے لئے پیش کی گئی قرارداد ویٹو کر دی جبکہ دوممالک نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہےں لےا،ےوں گزشتہ نو ماہ میں تےسری بارروس اورچےن نے سلامتی کونسل میں شام کے خلاف قراردادکوےٹوکےاہے گزشتہ برس اکتوبر میں پیش کی گئی قرارداد کی راہ میں بھی یہ دونوں ملک رکاوٹ بنے تھے،ادھر مغربی ملکوں نے بیجنگ اور ماسکو حکومتوں کی جانب سے نئی رکاوٹ پر سخت ردِ عمل ظاہر کیا ہے اقوام متحدہ میں امریکی سفیر سوسن رائس کا کہنا ہے کہ چےن اور روس ایک بزدل جابر کو مسلسل تحفظ فراہم کرنے پر تیار دکھائی دےتے ہیں۔غےرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جمعرات کوسلامتی کونسل میں 15میں سے 11 ارکان نے اس قرار داد کے حق میں ووٹ دیے جبکہ پاکستان اور جنوبی افریقہ نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیا،اس تناظر میں مغربی ملکوں کا کہنا تھا کہ اس مرتبہ انہوں نے روس اورچےن سمےت تمام ممالک کی مکمل حمایت حاصل کرنے کے لیے مسودے میں خاطر خواہ تبدیلیاں کیں، ہتھیاروں ، عرب لیگ کی پابندیوں اور بشار الاسد کو اقتدار اپنے نائب کو سونپنے سے متعلق عرب لیگ کے مطالبے کی حمایت کے حوالے بھی نکال دئے تاہم افسوس کہ اتفاق رائے نہےں ہوسکا،مغربی ملکوں نے بیجنگ اور ماسکو حکومتوں کی جانب سے نئی رکاوٹ پر سخت ردِ عمل ظاہر کیا ہے۔ اقوام متحدہ میں امریکی سفیر سوسن رائس کا کہنا ہے کہ شام اور روس ایک بزدل جابر کو مسلسل تحفظ فراہم کرنے پر تیار دکھائی دےتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کا کہناتھا کہ قرارداد پر اتفاق رائے میں ناکامی سے اقوام متحدہ کی اہمیت مسلسل کم جارہی ہے ،دوسری جانب اقوام متحدہ میں روس کے سفیر نے قرارداد کے مسودے کو غیرمتوازن قرار دیا۔ انہوںنے کہا کہ قرار داد کی حمایت کرنے والی مغربی طاقتیں شام کے بحران کے آغاز سے ہی حکومت کی تبدیلی کا مطالبہ کرتے ہوئے اپوزیشن کو اقتدار کے قریب لے جا رہی ہیں اور یوں سیاسی حل کے موقع کی اہمیت کم کر رہی ہیں۔سفارتی ذرائع کے مطابق روس نے جمعرات کی صبح قرار داد کے مسودے میں نئی تبدیلیوں کا مطالبہ کیا تھا جن کا مقصد شہروں سے شام کے فوجیوں کے انخلا کو اپوزیشن گروپوں کی جانب سے حملے روکنے سے مشروط بنانا تھا۔

دمشق(خصوصی رپورٹ)شام کے صدربشارالاسد کے 3قریبی ساتھیوں کی ہلاکت کے بعد دارالحکومت دمشق میںفسادات پھوٹ پڑے تفصیلات کے مطابق بدھ کے روزہونے والے بم دھماکے جس میں صدر بشارالاسد کے 3قریبی ساتھی ہلاک ہوگئے تھے کے بعد سیکیورٹی فورسز جمعرات کے روز دمشق اور اس کے اطراف میں شیلنگ کی جس کے بعد لوگ مشتعل ہو کر سیکیورٹی فورسز کے ساتھ الجھ پڑے تجزیہ کاروں کے مطابق یہ خون سرشام لڑائی جو فورسز اورعوام کے درمیان جاری ہے اب مزید پھیلتی جائے گی اوھائیو یونیورسٹی میں تاریخ کے پروفیسر عمارالااعظم کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ شام اب کنارے سے لگ چکا ہے اور حالات غیر معمولی حد تک خراب ہو چکے ہیں واشنگٹن میں موجود امریکی حکام شام کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے کہتے ہیں کہ الاسد کے ساتھیوں پر ہونے والا حملہ وہاں موجود آگ کا پتہ دے رہا ہے اپوزیشن کا موقف ہے کہ وہاں وقت بشارالاسد کے ہاتھوں سے نکل چکا ہے، صورتحال اس قدر سنگین ہو چکی ہے کہ خود حکومتی اہلکار اپنی ناکامی کااعتراف کررہے ہیں، شامی حکومت کے وزیر برائے اطلاعات عمران زویبی کا یہ بیان کہ جنگ اب صرف دمشق تک محدود نہیں رہی بلکہ پورے شام میں پھیل چکی ہے حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے موجودہ صورتحال میں شام کی گلیاں ویران ہیں، دکانیں اور تجارتی مراکز بند ہیں جبکہ لوگ گھروں میں مقید ہیں دمشق انقلابی کونسل کے رہنما طارق صباشیخ کہتے ہیں کہ ہم آج جو کچھ دیکھ رہے ہیں وہ کسی دور کے خاتمے کی نوید ہے لیکن ہم یہ چاہتے ہیں کہ اس دور کے خاتمے تک بہت زیادہ خون نہ بہے ایسا ہوتا ہے پالیسی فی الحال اس کے بارے میں قیاس آرائی مشکل ہے لیکن یہ طے ہے کہ شام اب تبدیلی کے راستے پر ہے۔

مزید :

صفحہ اول -