دریائے سندھ میں مختلف مقامات پر طغیانی، سینکڑوں دیہات زیر آباد، ہزاروں ایکڑ فصلیں تباہ، پاک فوج کی امدادی کارروائیاں جاری
رحیم یار خان (مانیٹرنگ ڈیسک) بارشوں کے باعث دریائے سندھ میں مختلف مقامات پر طغیانی کے باعث 100 سے زائد بستیاں زیر آب آ گئی ہیں اور رحیم یار خان کے علاقے رسول پور میں زمیندارہ بند ٹوٹنے اور پانی شاہر میں داخل ہونے سے کئی علاقے زیر آب آ گئے ہیں اور ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔ پاک فوج کے تعلقات عامہ کے ادارے (آئی ایس پی آر) کے مطابق چترا ل سمیت مختلف علاقوں کے سیلاب متاثرین میں امدادی اشیاءکی تقسیم کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے اور اب تک تقریباً 8 ٹن امدادی سامان تقسیم کیا جا چکا ہے۔
تفصیلات کے مطابق راجن پور کے علاقے کوہ سلیمان کے پہاڑی سلسلہ رود کوہی میں بھی طغیانی آ گئی ہے جبکہ موضع ٹھل چانگ کی متعدد بستیاں زیر آب آنے سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ لیہ میں 100 سے زائد بستیاں سیلابی ریلے کی زد میں آ گئیں اور متاثرہ بستیوں میں مکینوں کی بڑی تعداد گھروں میں محصور ہو کر رہ گئی ہے۔ غضب ناک پانی نے ہزاروں ایکڑ رقبے پر کھڑی مختلف فصیلں تباہ کر دی ہیں۔
دریائے سندھ میں سیلاب کے باعث کوٹ مٹھن کا چاچڑاں سے دریائی رابطہ منقطع ہو گیا ہے جس کی وجہ سے موٹر بوٹ سروس معطل کر دی گئی ہے۔ دریائے سندھ میں گڈو کے مقام پر بھی طغیانی ہے۔ سیلاب سے متاثرہ دیہات کی تعداد سترہ ہو گئی ہے۔ سیکڑوں افراد گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ انتظامیہ نے ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لئے مظفر گڑھ کے قریبی علاقوں میں 18 ریلیف کیمپ قائم کر دیے ہیں۔
چترال کے بالائی علاقوں میں بارشوں کے بعد دریائے چترال میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لئے چترال میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی ہے۔ وادی کیلاش، وادی پھستی اور بمبوریت میں درجنوں مکانات اور ہوٹل بھی سیلابی ریلے کی زد میں آ گئے ہیں۔ چترال میں سب ڈویژن مستوج کا رابطہ منقطع ہو چکا ہے۔ کوٹ مٹھن، دریائے سندھ کا سیلابی پانی مزید 6 بستیوں میں داخل ہونے سے زمینی رابطہ منقطع ہو چکا ہے۔ بستی غلام نبی، سلمان خان، غلام رسول، حاجی محبوب گوپانگ، ساندرہ میں بھی کئی بستیاں زیر آب آ گئی ہیں۔ پاک فوج کے تعلقات عامہ کے ادارے (آئی ایس پی آر کے مطابق ) سیلاب متاثرین میں امداد ی سامان کی تقسیم جاری ہے اور اب تک گرم چشمہ، کیلاش ویلی، اپرچترال کے سیلاب متاثرین میں 8 ٹن اشیائے خوردونوش تقسیم کر دی گئی ہیں۔