ہائیکورٹ کا اجلاس ، کشمیریوں پر مظالم کیخلاف اور بھارتی مصنوعات کے بائیکاٹ کی قرار دادیں منظور
لاہور(نامہ نگار خصوصی )لاہور ہائیکورٹ بار نے نہتے کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے خلاف اور بھارتی مصنوعات کے بائیکاٹ کے حق میں قرار دادمنظور کر لی جبکہ سپریم کورٹ بار نے عالمی سطح پر کشمیریوں پر بھارتی مظالم کو اجاگر کرنے کے لئے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ کر لیا۔یوم الحاق پاکستان کے موقع پر نہتے کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے خلاف لاہور ہائیکورٹ بار کے جنرل ہاؤس کا مذمتی اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس کی سربراہی لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر رانا ضیاء عبدالرحمن نے کی ،اس موقع پر صدر بار،محمد انس غازی سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار ، ڈاکٹر انور گوندل ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب، عبدالرشید قریشی ایڈووکیٹ سپریم کورٹ،احسان وائیں ایڈووکیٹ سپریم کورٹ، صاحبزادہ اشرف عاصمی ایڈووکیٹ، اعظم نذیر تارڑ ممبر پاکستان بار کونسل، حافظ عبدالرحمن انصاری سابق صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کشمیر پر دوغلی پالیسی اختیار کرنے کی بجائے بھارتی جارحیت کے خلاف حکومت کو عالمی فورمز اور اوآئی سی سے رجوع کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ حکومت او آئی سی کے رکن ممالک کو بھارتی مصنوعات کߒ بائیکاٹ پر آمادہ کرئے اور کشمیریوں کی سفارتی اور اخلاقی مدد کی جائے۔اس موقع پر وکلاء نے بھاتی جارحیت کے خلاف زبردست نعرے بازی کی۔اجلاس کے اختتام پر جدوجہد آزادی کے لئے جان کی قربانیاں دینے والے شہداء کشمیر کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا۔اجلاس میں وکلاء نے نہتے کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے خلاف اور بھارتی مصنوعات کے بائیکاٹ کے حق میں قرار دادمنظور کر لی۔مقررین نے کہا کہ کشمیری عوام کی خواہش کے برعکس وہاں کے ہندو راجا نے زبردستی ہندوستان کے ساتھ الحاق کیا حالانکہ مقبوضہ جموں و کشمیر کو پاکستان کا حصہ قرار دیا گیا۔ہندو اور انگزیز کی ملی بھگت سے مقبوضہ کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کے خلاف عرصہ 60سال سے آزادی کی خاطر اب تک ایک لاکھ سے زائد کشمیر ی اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر چکے ہیں۔ لاکھوں بچے یتیم اور عورتیں بیوہ ہو گئی ہیں۔ اب پچھلے 15دنوں سے مودی سرکار نے ظلم و ستم، وحشت و بربریت کے تمام ریکارڈ توڑتے ہوئے نوجوانوں کو قتل کیا انکی آنکھیں تک نکال دی گئیں۔ کم سن بچوں کو ظلم و بربریت کا نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ کشمیر کے حوالہ سے ایک مربوط اور ٹھوس پالیسی بنانے کیلئے تمام سیاسی قائدین کو شامل کیا جائے اور یہ بھی مطالبہ کیا کہ آل پارٹیز حریت کانفرنس کے صدر سید علی گیلانی کے چار نکاتی مصالحاتی ایجنڈے پر عمل درآمد یقینی بنائے۔ انہوں نے کہا کہ ہندو پاکستان کا ازلی اور ابدلی دشمن ہے۔ اس سے کسی نیکی کی توقع کرنا عبث ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو حق خود ارادیت ملنے تک انڈیا سے تجات بند کی جائے اور اسلامی ممالک کو بھی باور کرایا جائے کہ کشمیر کے نہتے مسلمانوں پر ہندو بربریت کے خلاف ہندوستان سے تجارت نہ کریں۔ اجلاس کے اختتام پر سابق جسٹس نذیر احمد غازی نے شہدائے کشمیر کی بلندی درجات زخمیوں کی جلد صحت یابی اور لواحقین کے صبر جمیل کی دعا کی۔ انہوں نے جموں و کشمیر کی آزادی کیلئے بھی دعا کی۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ بار کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ عالمی سطح پر کشمیریوں پر بھارتی مظالم کو اجاگر کرنے کے لئے آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے گی ،اجلاس کی سربراہی کرتے ہوئے صدر سپریم کورٹ بار بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ کشمیری عوام پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں انہیں کسی صورت تنہانہیں چھوڑیں گے۔ اجلاس میں کشمیریوں پر بھارتی مظالم اجاگر کرنے اور جدوجہد کشمیر کے لئے عالمی سطح پرتمام فورمز سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد اور اقوام متحدہ کی قرار داد کے مطابق استصواب رائے کے لئے ملکی سیاسی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر کے اس مسئلے کا قابل عمل حل تلاش کیا جائے۔اجلاس میں کشمیرکی آزادی کے قابل عمل حل کے لئے آل پارٹیزکانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا گیا۔سپریم کورٹ بار نے آل پارٹیز کانفرنس کے موقع پر اقوام متحدہ ،او آئی سی،ایمینسٹی انٹرنیشنل کے نمائندوں اور پاکستان میں موجود دیگر ممالک کے سفیروں کو مبصر کے طور پر مدعوکرنے کا فیصلہ بھی کیاہے۔سپریم کورٹ بار کے اجلاس میں عدالت عالیہ لاہور کے مزید نئے بنچز نہ بنانے کے حوالے سے فل کورٹ اجلاس کے فیصلے کو بھی سراہا گیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ نئے بنچز کی بجائے عدالت عالیہ لاہور کی صدر نشست پر متعلقہ اضلاع کے الگ سے جج مقرر کئے جائیں تاکہ ان اضلاع کے مقدمات کو ترجیحی بنیادوں پر نمٹایا جا سکے اور دور دراز سے آنے والے سائلین اور وکلاء کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
ہائیکورٹ بار