”بھارت نے پاکستان پر حملہ کرنے کی مکمل تیاری کر لی تھی اور اپنے جنگی طیاروں کو پاکستانی کرنسی سے بھر دیا تھا تاکہ۔۔۔“ تہلکہ خیز انکشاف منظرعام پر، حملہ کیوں نہ کر سکا؟ آپ بھی جانئے
نئی دلی (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت نے 1999ءکی کارگل جنگ کے دوران پاکستان پر حملے کی منصوبہ بندی کر لی تھی اور اس حوالے سے تمام تر تیاریاں بھی مکمل کر لی گئی تھیں تاہم اس وقت کے وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی نے حملے سے چند گھنٹے قبل ہی اس کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔
بھارتی چینل ”این ڈی ٹی وی“ کی رپورٹ کے مطابق یہ انکشاف بھارتی فضائیہ کی دستاویزات کے ذریعے ہوا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ” 13 جون 1999ءکے ابتدائی گھنٹوں میں بھارتی فضائیہ کے طیارے بمباری کی غرض سے لائن آف کنٹرول کے قریب پہنچ چکے تھے جس کے باعث کارگل کے مقام پر محاذ آرائی ایک مکمل جنگ کی شکل اختیار کر سکتی تھی۔ ان طیاروں کو اہداف بھی دیدیئے گئے تھے اور راستوں کا تعین بھی کر لیا گیا تھا۔ پائلٹوں کے پستولوں کو گولیوں سے بھر دیا گیا تھا اور انہیں پاکستانی کرنسی بھی دیدی گئی تھی تاکہ جہاز سے نکل جانے کی صورت میں وہ اس کا استعمال کر سکیں“۔
بھارتی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ” ان حملوں کیلئے سرینگر کی ائیربیس منتخب کر لی گئی تھی جہاں سے پاکستان کے اہم مقامات جیسا کہ، چکلالہ وغیرہ پر حملہ کیا جانا تھا اور حملہ کرنے کیلئے صبح 6:30 بجے کا وقت منتخب کیا گیا تھا لیکن حملے کے وقت سے ساڑھے تین گھنٹے قبل ہی یعنی 3:00 بجے حملہ نہ کرنے کے احکامات جاری ہو گئے“۔
رپورٹ میں بھارتی فضائیہ کے 17 سکواڈرن جسے ”گولڈن ایروز“ بھی کہا جاتا ہے کی دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے اس جارحانہ اقدام کی وجہ بھارتی وزیر خارجہ جسونت سنگھ اور پاکستان کے وزیر خارجہ سرتاج عزیز کے درمیان نئی دلی میں ہونے والے ناکام مذاکرات تھے۔ ”12 جون کو سرتاج عزیز مذاکرات میں ناکامی کے بعد واپس پاکستان چلے گئے جس کے بعد تمام بھارتی پائلٹوں کو صبح 4 بجے بلا لیا گیا اور کمانڈ ائیر ٹاسکنگ آرڈرز یعنی 13 جون کی صبح جارحیت کے احکامات دئیے گئے“۔
جارحیت کی خفیہ طیاروں کے باوجود بھی بھارتی فضائیہ پاکستان کی جانب سے جوابی حملے پر خوفزدہ تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ”اس مشن میں بہت زیادہ رسک تھے اور اس دوران بھارتی فضائیہ کے چند طیارے مار گرائے جانے کا قوی امکان تھا۔ پاکستان کے ایف 16- طیارے راولپنڈی سے کہوٹہ کے درمیان پیٹرولنگ کر رہے تھے اور کسی بھی بھارتی طیارے کو مارگرانے کیلئے تیار تھے۔ لیکن ایف 16- ہی واحد خطرہ نہیں تھے بلکہ بھارتی فضائیہ کے پائلٹ پاکستان کے پاس موجود زمین سے فضاءمیں مار کرنے والے روسی ساختہ کروٹیل اور چینی ساختہ HQ2B سے بھی بخوبی واقف تھے جو بھارتی طیاروں کے پرخچے اڑانے کیلئے کافی تھے۔ کروٹیل میزائل 10 کلومیٹر کی رینج میں موجود کسی بھی بھارتی طیارے کی جانب آواز کی رفتار سے دوگنا تیز رفتار کے ساتھ بڑھ سکتے تھے“۔
”چینی ساختہ HQ2B میزائل بھی کسی خطرے سے کم نہ تھے۔ 190 کلوگرام سے زائد وار ہیڈ لے جانے والا اور 20 کلومیٹر کے دائرے میں ہدف کو نشانہ بنانے والا یہ میزائل بھارتی طیاروں کی جانب 1,150 میٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے بڑھتا۔کسی بھی بھارتی طیارے کے قریب پہنچنے پر اس میں نصب پراکسی میٹی فیوز وار ہیڈ کو ایکٹیویٹ کر دیتا اور ایسا زبردست دھماکہ ہوتا جس میں کسی بھی بھارتی جنگی جہاز کے بچنے کی امید باقی نہ رہتی“۔
اس حملے کے باعث بھرپور جنگ چھڑنے اور پاکستان کی جانب سے بھرپور جواب ملنے کے امکانات کے باعث بھارت نے تمام تر تیاروں اور پلاننگ کے باوجود یہ حملہ منسوخ کر دیا۔