فرعونوں کے زمانے کا دوہزار سال پرانا تابوت برآمد، کھولنے کی کوشش اور ابھی ڈھکن دو انچ ہی ہٹایا تھا کہ ماہرین ہی بھاگنے پر مجبور ہوگئے کیونکہ ۔ ۔ ۔ ایسی خبرآگئی کہ عرب ملک میں ہنگامہ برپا ہوگیا
قاہرہ (ویب ڈیسک) دو ہفتے قبل مصر میں ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے اسکندریہ سے سنگِ سیاہ سے تراشا گیا ایک بہت بڑا تابوت کھود نکالا تھا جس کی عمر کا تخمینہ دو ہزار سال لگایا گیا تھا،اس کے ساتھ ہی ملک بھر میں ایک افواہ جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی تاہم جن ماہرین نے اسے کھولا ہے وہ کہتے ہیں کہ ایسی کوئی بات نہیں،تابوت سے تین ڈھانچے برآمد ہوئے اور ساتھ ہی ایک ناقابلِ برداشت بدبو۔
بی بی سی کے مطابق مصر کے محکمۂ آثارِ قدیمہ نے تابوت کشائی کے لیے ماہرین کی ایک کمیٹی مقرر کی تھی جبکہ مصری اخبار الوطن کا کہنا ہے کہ انھوں نے تابوت کا ڈھکن دو انچ بھی نہیں اٹھایا تھا کہ تیز بدبو نے انھیں وہاں سے فرار ہونے پر مجبور کر دیا، بعد میں تابوت کھولنے کے لیے فوج کی خدمات حاصل کی گئیں اور فوجی انجینیئروں نے تابوت کا بھاری ڈھکن اٹھایا۔
محکمۂ آثارِ قدیمہ کے سیکریٹری جنرل مصطفیٰ وزیری نے کہا: 'تابوت کے اندر سے تین لوگوں کی ہڈیاں نکلیں، یہ بظاہر ایک خاندان کی مشترکہ تدفین لگتی ہے۔ بدقسمتی سے ممیاں اچھی حالت میں نہیں ہیں اور صرف ان کی ہڈیاں بچی ہیں،میڈیا میں آنے والے خدشات کے بارے میں کہ تابوت کھولنے سے فرعونوں کے زمانے کی کوئی آفت پھیل جائے گی، انھوں نے کہا کہ 'ہم نے اسے کھول لیا ہے، اور الحمدللہ دنیا ابھی تک اندھیروں میں نہیں ڈوبی،سب سے پہلے میں نے اپنا سر تابوت کے اندر داخل کیا تھا اور اب میں آپ کے سامنے صحیح سلامت کھڑا ہوں۔
بتایاگیا ہے کہ تابوت کھولتے وقت علاقے کو لوگوں سے خالی کروا لیا گیا تھا۔ کسی آفت کے ڈر سے نہیں، بلکہ اس خدشے کے پیشِ نظر کہ تابوت میں کوئی خطرناک گیس نہ ہو۔ماہرین نے کہا ہے کہ تابوت کے اندر موجود تین افراد بظاہر فرعونوں کے زمانے کے فوجی لگتے ہیں، ان میں سے ایک کی کھوپڑی میں تیر کی چوٹ کا نشان ہے۔یہ تابوت ساڑھے چھ فٹ لمبا ہے اور اب تک مصر میں سے نکلنے والے تابوتوں میں سب سے لمبا ہے، جب کہ اس کا وزن 27 ٹن ہے۔
یہ تابوت بطلیموس کے زمانے کا ہے، جو 323 قبل مسیح میں سکندر اعظم کی موت کے بعد شروع ہوا تھا۔اب ماہرین اس کے اندر موجود ہڈیوں پر تحقیق کر کے یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ یہ کون لوگ تھے، کس حال میں زندہ رہے اور کیسے مرے۔