دورہ امریکہ سے قبل؟

دورہ امریکہ سے قبل؟
دورہ امریکہ سے قبل؟

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لکھنے کے لئے موضوعات کی کمی نہیں، یوں بھی اللہ سلامت رکھے،ہمارے سیاسی رہنماؤں کو جن کے دم قدم سے رونق ہی نہیں، جنگ کا سا سماں ہے،چینلوں والے اینکر مزہ لیتے ہیں، ان کے پروگرام میں سیاسی حضرات جتنا شور کریں، آپس میں لڑیں ان کو اتنا ہی مزہ آتا ہے۔ دو شرکاء کو آپس میں طعن و تشنیع کرتے ہوئے، بلکہ بدزبانی کی حد تک بات کرتے ہوئے دیکھ کر بھی خود مسکراتے رہتے اور پروگرام چلنے دیتے ہیں، حالانکہ ہمارے خیال میں یا تو ان کو روکنا چاہئے یا پھر پروگرام کو وہاں سے کاٹ کر آگے بڑھنا چاہئے، سٹوڈیو میں بیٹھے مہربان پروڈیوسر اگر کسی تجزیہ کار کے بعض الفاظ سنسر کر سکتے ہیں تو یہ لڑائی کیوں چلنے دیتے ہیں؟یقین مانئے ماسوا چند متوالوں، جیالوں اور یوتھیوں کے باقی ناظرین بور ہو کر چینل تبدیل کر لیتے ہیں،اس لحاظ سے کسی کی ریٹنگ خواہ کچھ ہو، ناظرین کے لئے سنجیدہ پروگرام زیادہ اہمیت رکھتے ہیں۔

یہ تو احوال واقعی ہے،آج بات کرنا تھی، امریکہ یاترا اور حالات حاضرہ میں ٹرمپ صاحب کی جولانیوں کی جو باہیں کھولے ہمارے وزیراعظم کے استقبال کے لئے بے تاب ہیں، تبھی تو وہ حافظ سعید کی گرفتاری پر بہت خوش اور کہتے ہیں پاکستان نے دس سال بعد پہلا کام کیا اور ممبئی حادثے کے ماسٹر مائنڈ کو گرفتار کر لیا۔یوں اندازہ ہوتا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اور ٹرمپ مذاکرات خوشگوار ہی رہیں گے اور ہم یہ سنیں گے دورہ انتہائی کامیاب رہا۔ یوں بھی اس دورے کی اہمیت کا اندازہ لگا لیں کہ چیف آف آرمی سٹاف اور آئی ایس آئی کے سربراہ بھی جا رہے ہیں، جو یقینا خطے کی جیو سٹرٹیجک پوزیشن اور افغانستان کے مسئلے پر بریفنگ کے لئے موجود ہوں گے، ہمارا تو خیال ہے کہ ان حضرات کی موجودگی ہو گی تو پینٹاگون سے بات چیت بھی ممکن ہے۔ یوں اس دورے کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ یوں بھی حافظ سعید کی گرفتاری اور مدارس کے حوالے سے پروگرام کی تکمیل کے لئے جلد جلد کئے جانے والے اقدامات بھی معاونت ہی کا حصہ ہیں۔


اس دورے پر پس منظر کے ساتھ بھی بات ہو سکتی ہے اور بلاول کے دورہئ امریکہ کے حوالے سے چہ میگوئیوں کو بھی زیر غور لایا جا سکتا ہے،لیکن درمیان میں آج صبح ہی ایک اور اہم مسئلہ سامنے آ گیا، نیب کا ادارہ فی الحال مریم نواز کو روکنے میں ناکام ہو گیا اور ان کی پیش قدمی جاری رہے گی،بلکہ مریم نواز نے تو نیا رجحان بنانے کی کوشش بھی شروع کر دی ہے، وہ آج(جمعہ) جب راولپنڈی کی احتساب عدالت کے بلاوے پر پیش ہوئیں تو انہوں نے جو قمیض پہن رکھی تھی وہ پرنٹنڈ تھی اس پر ان کے والد کی تصویر اور نعرہ لکھا ہوا تھا”نواز شریف کو رہا کرو“ مریم نواز کو آج ایک کامیابی بہرحال مل گئی، ہمارے خیال میں ان کی وکالت بہتر ہوئی۔ نیب نے الزام لگایا کہ مریم نواز کی طرف سے ریفرنس کے دوران جو رجسٹرڈ ڈیڈ پیش کی گئی وہ جعلی ثابت ہوئی۔

آج جب سماعت ہوئی تو مریم کے وکلاء نے اعتراض کیا کہ نیب اپیل کا حق کھو چکا کہ فیصلے کو30دن سے زیادہ گذر چکے اور اپیل نہ کی گئی،اب یہ زیر سماعت نہیں آ سکتی۔فاضل جج نے مختصر دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کیا اور بعد میں سنایا اور نیب کی درخواست مسترد کر دی، فاضل جج کے بقول ابھی سزا کے خلاف ملزموں اور نیب کی اپیلوں کی سماعت ہونا ہے، اس دوران اس امر کا بھی فیصلہ ہو ہی جائے گا۔ یوں مریم نواز کو فوری طور پر نہ روکا جا سکا اور ریلیف مل گئی، اب وہ اپنا پروگرام جاری رکھ سکیں گی۔


اسی عرصہ میں قائد حزبِ اختلاف اور معاون خصوصی احتساب کے درمیان جو مناقشہ شروع ہوا وہ چیلنج کی صورت اختیار کر گیا۔ محمد شہباز شریف نے لاہور میں پریس کانفرنس کی، اپنا موقف دہرایا تو شہزاد اکبر نے جوابی طور پر وہی چیلنج کیا کہ وہ (شہباز) جلد از جلد برطانوی عدالت میں مقدمہ دائر کریں،انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ اگلے ہفتے وہ شہباز خاندان کے حوالے سے مزید انکشافات کریں گے۔ وہ منی لانڈرنگ اور ایرا فنڈز میں خورد برد کے الزام لگا رہے ہیں۔شہباز شریف نے بھی دعویٰ کے وعدے کو دہرایا اور کہا اگر وہ مقدمہ ہار گئے تو قوم سے معافی مانگ کر سیاست ہی سے دستبردار ہو جائیں گے۔اسی دوران اپنے فرزند راولپنڈی پھر چہکے اور گرفتاریوں پر زرو دیتے رہے، اسی روز سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو گرفتار کر لیاگیا، ان کی گرفتاری بھی غیر معمولی طریقے سے ہوئی کہ اس روز کے لئے نیب نے ان کو ایل این جی کیس میں بلایا تھا، وہ وہاں جانے کی بجائے لاہور چلے آئے کہ قائد حزبِ اختلاف کے ساتھ پریس کانفرنس میں شریک ہوں،لیکن لاہور کے ٹول پلازہ پر ان کی خدمت کے لئے نیب کے اہلکار،معہ پولیس اور رینجرز کے جوانوں کے موجود تھے ان کی گاڑی کو روک کر وارنٹ گرفتاری دکھایا گیا، یہ وارنٹ کی فوٹو کاپی تھی، یعنی فیکس تھی، اس پر اعتراض کیا گیا جو درخوراعتنا نہ جانا گیا ان کو گرفتار کر کے واپس ہی بھجوا دیا گیا، ہمیں تعجب ہوا کہ شاہد خاقان عباسی نے تو واضح اعلان کر رکھا تھا کہ ان کو گرفتار کرنا ہے تو کر لیں، وہ ضمانت قبل از گرفتاری نہیں کرائیں۔

نیب کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف تحقیقات ایک روز قبل مکمل ہو چکی تھی، اس صورتِ حال میں ان کو اسی رات گرفتار کر لیا جاتا، یا پھر ان کو اسلام آباد سے لاہور آتے ہوئے رُوک لیا جاتا، لاہور ٹول پلازہ پر گرفتاری کا مقصد زیادہ تشہیر ہی ہو سکتا ہے، جو ہو گئی اور چینل سارا دن چلاتے رہے، اسی پر اکتفا نہ کیا گیا۔ ادھر کراچی میں بھی تماشہ ہوا کہ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی گرفتاری کا حکم بھی پہنچ گیا اور نیب والوں نے ان کے گھر پر ایک بڑا چھاپہ مارا،پولیس اور زنانہ اہلکار بھی ساتھ تھیں، طویل تگ و دو کے باوجود وہ گرفتار نہ ہو سکے اور رات گذر گئی وہ آج سندھ ہائی کورٹ پہنچ کر درخواست گزار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔اس سلسلے میں ایسا احساس ہوا کہ نیب کو اندر سے جواب ملا کہ وہ گھر پر نہیں ہیں۔وہ پھر بھی اندر داخلے اور تلاشی پر مصر رہے اور بالآخر ناکام ہوئے۔ معلوم نہیں ان کے پاس سرچ وارنٹ بھی تھے کہ انہیں؟ اغلباً ہوں گے اگر نہیں تو یہ بھی زیادتی ہے۔


شیخ رشید مشیران کرام اور وزراء بھائی اب بھی خوش نہیں، کیونکہ وہ تو مسلم لیگ(ن) اور پیپلز پارٹی کی پوری قیادت کو اندر بند کرنے کے خواہش مند ہیں، اپوزیشن کا الزام ہے کہ یہ سب خوف و ہراس کے لئے ہے کہ وزیراعظم خود کھل کر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی پشت پر کھڑے ہیں اور گرفتاریوں کا خوف پھیلا کر ووٹ توڑنا چاہتے ہیں، سینیٹ اجلاس کے حوالے سے نئے نکات بنا کر تاخیر کی جا رہی ہے، اپوزیشن بضد ہے کہ ان کے پاس واضح تر اکثریت ہے اور عدم اعتماد کامیاب ہو گی، جو پہلی سیڑھی ہے، اس کے بعد اگلا پروگرام شروع ہو گا۔یہ تمام تر صورتِ حال ہمارے خدشات ہی کو ثابت کرتی ہے، کہ ان حالات کی وجہ سے گرانی، بے روز گاری اور بیماریوں سے توجہ ہٹائی جا رہی ہے۔ یہ اچھا نہیں کہ بھوک بہت بُری چیز ہے۔ سٹریٹ کرائمز میں اضافہ ہو رہا ہے، یہ بڑے جرائم کی حد تک بھی جا سکتا ہے، احتساب اور سیاست کو الگ کرنا ہو گا یہ تاثر ختم کریں کہ سب کچھ آپ کر رہے اور نام اداروں کا لیتے ہیں، اداروں کو اپنا کام کرنے دیں، آپ عوامی مسائل کی طرف توجہ دیں، پارلیمینٹ کو موثر بنائیں، محاذ آرائی ختم کریں کہ امن نظر آئے اور عوامی مسائل حل ہو سکیں۔

مزید :

رائے -کالم -