نندوز کیفے میں ملازم بچے کو دور بٹھانے والی فیملی کی تصویر سامنے آنے پر سوشل میڈیا پر غم و غصہ، رﺅف کلاسرا نے ایسی تجویز دے دی کہ آپ بھی اتفاق کریں گے
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) کم عمر ملازمین کے ساتھ تشدد اور بے رحمی کے واقعات اکثر ہی میڈیا کی زینت بنتے رہتے ہیں جس میںنیا اضافہ اسلام آباد سے ہوا ہے جس پر سوشل میڈیا پر سخت غم و غصے کا اظہار کیا جارہا ہے۔
فاطمہ شجاع خاتون نے ٹوئٹر پر ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ یہ نندوز کیفے کی ہے جہاں ایک فیملی اپنے بچوں کے ساتھ کھانا کھا رہی ہے جبکہ ان کا کم عمر ملازم سائڈ پر میز پر بنا کھانے کے بیٹھا ہے۔ ’ ایسی بے شرم اور سخت دل فیملی پر چار حرف۔‘
A heart breaking reality check abt so called elite class of Isloo !!! A family enjoying meal at Nando's while their kid servant was sitting isolated on other table without any meal or drink! Lanat on cold hearted pathetic family ! ???? pic.twitter.com/Rqs16UglR3
— Fatima (@fatimashuja) July 19, 2019
یہ تصویر سامنے آئی تو لوگوں کی جانب سے اس پر سخت غم و غصے کا اظہار کیا گیا ، ایسے میں سینئر صحافی رﺅف کلاسرا نے دلچسپ تجویز دے دی ۔ انہوں نے کہا ’ کاش نندوز والے اس پتھر دل خاندان کو شرم دلانے کیلئے اس بچے کو مفت میں ایک برگر دے دیتے۔‘ انہوں نے تجویز دی کہ اگر نندو اس طرح کے بچوں کیلئے کھانا افورڈ نہیں کرسکتا تو پھر انہیں ایک سکیم شروع کرنی چاہیے جس میں خوف خدا رکھنے والے لوگ ایسے بچوں کیلئے پیسے دے سکیں جو اس طرح کے سخت دل لوگوں کے ساتھ آتے ہیں۔
I wish Nando could offer coustesy of a burger to this boy to shame this stone-hearted family— ????
— Rauf Klasra (@KlasraRauf) July 20, 2019
If Nando cant afford,then it should launch scheme so God fearing people can “donate” for payment of burgers for such children of lesser god who accompany kids of these families. https://t.co/OveTbeCyF6
سبین عدیل نے رﺅف کلاسرا کی تجویز کو شاندار قرار دیا اور کہا کہ ملازم بچوں کو نہ صرف برگرز دیے جانے چاہئیں بلکہ انہیں کسی سٹاف ممبر کی کمپنی بھی دینی چاہیے تاکہ وہ بھرپور طریقے سے کھانے کا لطف اٹھاسکیں۔ ہمیں امید رکھنی چاہیے کہ یہ طریقہ خود غرض خاندانوں کے رویے میں بہتری لائے گا۔
Brilliant suggestion! plus they should be given some company also to chat and enjoy the meal with, preferably a staff member. Let’s hope this would end the selfish behavior of such families to some extent. https://t.co/IfU7NDaaWj
— Sabeen Adeel (@sabynadeel) July 20, 2019