ڈریپ ادویہ ساز کمپنیوں سے قیمتوں کا ریکارڈ حاصل کرنے میں تیسری مرتبہ بھی ناکام
لاہور(جنرل رپورٹر) مارچ، اپریل میں غیر قانونی طریقہ سے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا، وفاقی حکومت بھی ادویات کی قیمتوں میں اضافہ سے لاعلم رہی جبکہ دس سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود ملی بھگت سے غائب کیا گیا قیمتوں کے ریکارڈ کا سراغ نہ مل سکا۔ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان نے پھر تیسری مرتبہ ادویہ ساز اداروں کو خط لکھ کر قیمتیں معلوم کرنے کی کوشش کی ہے جو ناکام ہو گئی ہے۔ ینگ فارماسسٹ ایسوسی ایشن نے 26جولائی کو قیمتیں بڑھانے اور ویب سائیٹ پر جاری نہ کرنے کے خلاف احتجاج کا اعلان کردیا ہے۔تفصیلات کے مطابق 16 جولائی2020 کو ڈریپ نے ایک لیٹر جاری کیا جس میں ادویات کہ قیمتوں کا ریکارڈ نہ ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے ادویات ساز اداروں سے قیمتوں کے تعین کے لئے مدد مانگی گئی ہے فارما کمپنیوں کے علم میں یہ بات لائی گئی ہے کہ حکومت کے کسی ادارے کے پاس ادویات کی قیمتوں کی رجسٹریشن کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔ 2019 میں ادویات کی قیمتوں میں جب 200 اضافہ کیا گیا تو اس وقت بھی ڈریپ نے فارما کمپنیوں سے 26 مارچ 2019 کو ادویات کی قیمتوں کا ریکارڈ طلب کیا تھامگر فارما کمپنیوں نے ریکارڈ فراہم نہ کیا۔ 3 جنوری 2017 کو بھی ڈریپ فارما کمپنیزکو ادویات کی قیمتوں کا ریکارڈ بھیجنے کیلئے لیٹر جاری کیا تھا۔ادویات بنانے والی 8سو11 ایلوپیتھک کمپنیوں سے ریکارڈ مانگا گیا ہے۔ حکومتی ادارے کے پاس ڈرگ پرائس ریکارڈ نہ ہونے کی وجہ سے فارما کمپنیاں ادویات کی قیمتوں میں از خود اضافہ کر تی رہی ہیں۔ ڈرگ انسپکٹرز سمیت کوئی فیلڈ آفیسر،سیکرٹری ہیلتھ او وفاقی وزیر ادویات کی قیمتوں سے واقف نہیں ہے۔ینگ فارماسسٹ ایسوسی ایشن کے صدر نور مہر کا کہنا ہے کہ حکومت کے اس اقدام کے خلاف 26جولائی کو لاہور پریس کلب کے باہر احتجاج کیا جائے گا جس میں ہم ادویات کی قیمتیں بڑھانے اور ڈریپ کی ملی بھگت سے ریکارڈ غائب کرنے کی تفصیل سے میڈیا کو آگاہ کریں گے۔
ڈریپ