”خواجہ برادران کے خلاف کیس انسانیت کی تذلیل کی بد ترین مثال ہے“
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آف پاکستان نے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کی ضمانت کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیاجس میں کہا گیا ہے کہ خواجہ برادران کے خلاف کیس انسانیت کی تذلیل کی بد ترین مثال ہے ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق 87صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس مقبول باقر نے تحریر کیا،جسٹس مقبول باقر نے حبیب جالب کے شعر”ظلم رہے اور امن بھی ہو، کیا ممکن ہے تم ہی کہو“کا حوالہ دیا۔مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر صحافی جاوید اقبال نے بتا یا کہ تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ قیصر امین بٹ کو وعدہ معاف گواہ بنانا ثابت کرتا ہے کہ نیب کے پاس ثبوت نہیں ۔جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ نیب تمام تر کوششوں کے باوجود خواجہ برادران کا پیرا گون سے تعلق ثابت کرنے میں ناکام رہا ،خواجہ برادران کے نام کیسے شامل کیے گئے یہ ایک میسٹری ہے ۔
سپریم کورٹ
— Javed Iqbal (@Javedeqbalpk1) July 20, 2020
خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کی ضمانت کا تفصیلی فیصلہ جاری
نیب تمام تر کوششوں کے باوجود خواجہ برادران کا پیراگون سے تعلق ثابت کرنے میں ناکام رہا، خواجہ برادران کے نام کیسے شامل کیے گئے یہ Mystery ہے۔ جسٹس مقبول باقر
جسٹس باقر نجفی نے نیب کے بارے میں آبزرویشن دیتے ہوئے کہا کہ سمجھ نہیں آئی کہ نیب اس معاملے میں کیسے کود پڑا ۔ جسٹس مقبول باقر نے فیصلے کے آخر میں حبیب جالب کے شعر کا حوالہ بھی دیا۔تحریری فیصلے میں کہاگیا ہے کہ پاکستان طویل جدوجہد کے بعد آزاد جمہوری ریاست کیلئے حاصل کیاگیا، ہماری نجات آزادی اظہار رائے میں ہے، جب تک ہم جمہوری اقدار کا کلچر پیدا نہیں کرتے امن کا قیام خواب ہی رہے گا،جب تک ہم جمہوریت اور آزاری کی قدر نہیں کرتے اقوام عالم میں اپنا مقام حاصل نہیں کرسکتے۔