لاہور کینال میں 2 معصوم بچے ڈوب کر جاں بحق نعش ورثا کے سپرد
لاہور(بلال چودھری)لاہور کینال نے انسانی جانیں لینے کی روش برقرار رکھتے ہوئے دو معصوم بھائی نگل لیے، پولیس رپورٹ درج کرنے کے لئے علاقہ کا تعین کرتی رہی جسکی وجہ سے امدادی کارروائیاں اٹھارہ گھنٹے تاخیر سے شروع ہوئیں۔واٹر ریسکیو نے سات گھنٹوں کی محنت سے ایک بچے کی نعش نکال لی،جسے پولیس نے ضروری کارروائی کے بعد ورثاکے حوالے کر دیا۔دوسرے بچے کی نعش حادثہ کے بتیس گھنٹے بعد پھول کر سطح پر آگئی ۔پولیس کے مطابق ہربنس پورہ کے رہائشی دو بھائی بلال اور بابر بدھ کی صبح گیارہ بجے سے گھر سے لاپتہ تھے جن کی تلاش شام پانچ بجے شروع کی گئی اور رات آٹھ بجے کے قریب دونوں کے کپڑے نہر کے کنارے پڑے ہوئے ملے ۔ واٹر ریسکیو کو اطلاع دی گئی جنہوں نے کارروائی کا آغاز صبح پانچ بجے کیا اور دو گھنٹوں کی محنت سے پانچ سالہ بابر کی نعش ڈھونڈ نکالی، اس کے بعد دوپہر ایک بجے تک ہربنس پورہ سے دھرم پورہ تک سات سالہ بلال کی تلاش کی گئی لیکن اس کا کوئی سراغ نہ مل سکا۔ریسکیو حکام نے اس کو لاپتہ قرار دیتے ہوئے ورثا کو اڑتالیس گھنٹوں کا وقت دے دیا کہ اس دوران لاش خود ہی پھول کر پانی کی سطح پر آجائے گی جو کہ گزشتہ رات سات بجے فتح پور کے نزدیک پانی کی سطح پر آگئی ۔پولیس نے دونوں نعشیں ضروری کارروائی کے بعد ورثا کے حوالے کر دیں ۔متوفیوں کے والد محمد الیاس نے بتایا کہ ہم دونوںبچوں کی گمشدگی کی رپورٹ درج کروانے کے لیے پہلے تھانہ ہربنس پورہ گئے جہاں ہماری بات سننے سے انکار کر دیا گیا اور اہلکاروں نے کہا کہ گمشدگی کا واقعہ انکے تھانہ کی حدود میں نہیں ہوا ہے جبکہ تھانہ ہربنس پورہ ہمارے گھر سے بمشکل آدھا کلومیٹر کے فاصلے پر ہو گا ۔اس کے بعد ہم تھانہ غازی آباد گئے جہاں ہماری درخواست پر رپورٹ درج کی گئی اور بچوں کی تلاش کا کام گمشدگی کے سات گھنٹوںکے بعد شروع کیا گیا۔اگر پولیس ہم سے تعاون کرتی، ان کی تلاش جلدی شروع ہو جاتی تودونوںکو بچایا جا سکتا تھا لیکن پولیس کے ٹال مٹول کی وجہ سے تلاش کا کام تاخیر سے شروع ہوا اور ان کے نہر میں ڈوبنے کے حوالے سے رات کے وقت تصدیق ہو سکی ۔