درآمدات اور برآمدات کا فرق خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے، میاں زاہد حسین
کراچی (آن لائن)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینیئر وائس چےئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ درامدات اور برامدات کا فرق خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے جسے کم کرنے کیلئے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔ برامدی شعبہ کو اپنے پیروں پر کھڑا کیا جائے اور سب سے زیادہ برامدات کرنے والے ٹیکسٹائل سیکٹر کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں۔ میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ سب سے زیادہ برامدات اور لاکھوں افراد کو روزگار فراہم کرنے والا ٹیکسٹائل اور ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل شعبہ زوال پزیر ہے۔ سال رواں میں درامدات باون ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں جبکہ برامدات بیس ارب ڈالر سے بھی کم ہیں جس میں مزید کمی کا امکان ہے جو ملکی معیشت کیلئے بڑا خطرہ ثابت ہو سکتا ہے۔ امسال کم از کم بتیس ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ متوقع ہے جو ملک کو دیوالیہ کرنے کیلئے کافی ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ٹیکسٹائل اور ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر جو ملکی معیشت کے ریڈھ کی ہڈی ہے نے موجودہ صورتحال سے مایوس ہو کر سڑکوں پر احتجاج شروع کر دیا ہے جس سے دنیا بھر میں منفی تاثر جا رہا ہے۔ ٹیکسٹائل سیکٹر کے شراکت داروں کا کہنا ہے کہ حکومت کی پالیسیاں برامدات اور سرمایہ کاری کی فضاء پر کاری ضرب لگا رہی ہیں جبکہ بھارت نوازی ملکی صنعت کو تباہ کر رہی ہے۔ موجودہ بجٹ میں اس شعبہ کو نظر انداز کیا گیا ہے جبکہ گزشتہ سال کے ایک سو اسی ارب روپے کے ایکسپورٹ پیکج پر عمل درامد نہیں ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت آئی ایم ایف کے بجائے برامدی شعبہ کو توجہ دے ۔
اور انکے مسائل حل کرے تاکہ کشکول توڑا جا سکے۔ اس شعبہ کیلئے گیس سستی کی جائے، گیس کمپنیوں کی لوٹ مار کا نوٹس لیا جائے، بجلی کی قیمت حریف ممالک کے برابر کی جائے اور انھیں بہتر کاروباری ماحول فراہم کیا جائے ورنہ اس شعبہ کی کمزوری ملک کو لے ڈوبے گی۔ #/s#