لندن :شدت پسند نے نمازیوں پر گاڑی چڑھا دی ،2جاں بحق،10زخمی
لندن(مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوز ایجنسیاں) برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں شہریوں پر گاڑی چڑھانے کا ایک اور واقعہ سامنے آگیا، جہاں فینزبری پارک کے قریب ایک حملہ آور نے تراویح پڑھ کر مسجد سے نکلنے والے شہریوں کو روند ڈالا، جس کے نتیجے 2افراد جاں بحق جبکہ 10 سے زائد زخمی ہوگئے، تاہم موقع پر موجود دیگر لوگوں نے حملے میں استعمال کی گئی گاڑی اور اڑتالیس سالہ ملزم ڈرائیور کوپکڑ کر پولیس کے حوا لے کر دیا ۔ پولیس کے مطابق یہ ایک مشتبہ دہشت گردانہ حملہ تھا، واقعے میں ایک شخص موقع پر جاں بحق جبکہ دوسرے نے ہسپتال کے راستے میں دم توڑ دیا ،دیگر 10زخمی افراد کو مختلف ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا، دوسری جانب ڈرائیور کو بھی ہسپتال لے جایا گیا جہاں اسکی ذہنی حا لت کی جانچ کی جائے گی۔پولیس کے مطابق انھیں واقعے کی اطلاع رات ساڑھے 12بجے کے قریب ملی، جس کے بعد علاقے کو سیل کرد یا گیا۔ایک عینی شاہد عبدالقادر نے بتایا حملہ آور نے چند لوگوں کو روند ڈالا جبکہ کچھ لوگوں کو وہ سڑک پرچند کلومیٹر تک گھسیٹتے ہوئے لے گیا۔دوسرے عینی شاہد ڈیوڈ روبنسن کے مطابق ہم نے بہت سے لوگوں کو چلاتے ہوئے دیکھا اور بہت سے لوگ زخمی تھے۔برطانوی مسلمانوں کی قومی تنظیم مسلم کونسل آف بریٹن کے سیکرٹری جنرل ہارون خان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسلم عبادت گاہوں کی حفاظت کیلئے اضافی اقدامات کرے، اس جرم کا ارتکاب مسلمانوں سے نفرت کی بنا پر کیا گیا، جو اس امر کا ثبوت بھی ہے کہ برطانیہ میں اسلام سے خوف یا ’اسلاموفوبیا‘ کتنا زیادہ ہو چکا ہے۔ وین نمازیوں پر جان بوجھ کرچڑ ھا ئی گئی، جو ماہ رمضان میں ترا ویح پڑھ کر مسجد سے نکل رہے تھے،جبکہ لندن کے میئر صادق خان نے جو برطانوی دارالحکومت کے پہلے مسلمان میئر ہیں نے کہا ہے مسجدوں کی حفاظت کیلئے اضافی سکیورٹی اقدامات کیے جائینگے ۔ادھر برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے لندن میں مسلمانوں پر ہونیوالے حملے کی مذمت کرتے ہوئے عزم ظاہر کیا ہے کہ دہشت گردی اور شد ت پسندی کا ڈٹ کا مقابلہ کیا جائے گا برطانیہ میں گزشتہ چند برسوں سے شدت پسندی کو ہوا دینے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اور یہ حملہ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے ،مسلمانوں پر حملے کا مقصد ہمیں تقسیم کرنا ہے تاہم کسی بھی ایسی کو شش کو ناکام بنا دیا جا ئے گا ،ضرورت پڑی تو برطانوی پولیس مساجد کو اضافی سکیورٹی فراہم کرے گی ،گزشتہ روز حملے کے بعد طلب کئے گئے ہنگامی اجلاس کی صدارت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا نماز کی ادائیگی کے بعد باہر نکلنے والوں پر حملہ کرنیوالا ایک ہی شخص تھا جبکہ پولیس نے حملے کے 8 منٹ کے اندر ہی اسے دہشت گردی کا واقعہ قرار دیدیا تھا۔اس قسم کی شدت پسندی سے نمٹنے کیلئے ہمیں بھرپور عزم کیساتھ کام کرنا ہوگا چاہے اسکے ذمہ داروں کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو۔ یہ حملہ بھی اتنا ہی تکلیف دہ ہے جتنا ماضی میں ہونیوالے حملے تھے، حملے میں بیگناہ مسلما نوں کو نشانہ بنایا گیا جو مسجد سے باہر نکل رہے تھے، برطانوی وزیراعظم نے سانحہ کے متاثرین کیلئے نیک تمناؤں کا بھی اظہار کیا۔برطانوی وزیراعظم نے اس موقع پر نئے کمیشن کے قیام کا بھی اعلان کیا جو شدت پسندی سے نمٹنے کیلئے کام کرے گا۔ برطانیہ میں نسل پرستی سے نمٹنے کیلئے بھی اس طرح کا ایک کمیشن قائم ہے۔واضح رہے رواں برس لندن میں دہشت گردی کے متعدد واقعات پیش آچکے ہیں۔