”ٹرافی مارچ کاجشن تو بنتا ہے “
قومی ٹیم نے چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میچ میں روایتی حریف بھارت کو شکست دے کر تاریخ رقم کر دی ہے اور پہلی مرتبہ چیمپئنز ٹرافی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے ۔چونکہ اس بات سے سب لوگ واقف ہیں کہ چیمپئنز ٹرافی آئی سی سی کا ایک بہت بڑا ایونٹ ہے ،اس لئے ٹرافی میں تمام ٹیموں کو آگے جانے کیلئے ورلڈ کپ کی نسبت زیادہ محنت اور اچھا کھیل پیش کرنا ہوتاہے ۔ اس میں صرف رینکنگ میں موجود ٹاپ 8ٹیمیں ہی حصہ لے سکتی ہیں اور یہ تمام ٹیمیں انتہائی مضبوط ٹیمیں تصوّر کی جاتی ہیں جبکہ ورلڈ کپ میں کوالیفائی کر کے آنے والی دیگر ٹیمیں بھی موجود ہوتی ہیں جن سے بڑی ٹیموں کا مقابلہ اکثر اوقات یکطرفہ ہی ہوتاہے ۔
ایک عام پاکستانی کی حیثیت سے میں اپنے دل کے جذبات کو کچھ یو ں بیان کرنا چاہتاہوں کہ وزیراعظم نوازشریف ،وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف سمیت دیگر وزرائےاعلیٰ اور پاکستان کرکٹ بورڈ اس پر غور ضرور کریں ،پاکستان میں لمبے عرصے کے بعد ایک بڑی ٹرافی آئی ہے اور وہ بھی 8سال کے بعد روایتی حریف کو شکست دینے کے بعد،لہذا اس پر بھرپور جشن منانا چاہئے کیونکہ موقع بھی ہے اور دستور بھی کیونکہ گھر میں مدتوں بعد کوئی خوشی آئی ہے۔یاد رہے کہ جرمنی کی ٹیم جب فٹبال کی کوئی اہم ٹرافی جیتتی ہے تو ان کا بورڈ ایک مارچ کا انعقاد کرتاہے جس میں تمام کھلاڑی ایک گاڑی میں سوار ہوکر شہر کی سڑکوں پر مارچ کرتے ہیں جبکہ شہری سڑک کے کناروں پر کھڑے ٹرافی کا نظارہ کرتے اور ٹیم کو مستقبل میں اچھی کارکردگی دکھانے کا حوصلہ بھی فراہم کرتے ہیں ۔
پاکستان میں تقریباً 8سال سے انٹرنیشنل کرکٹ نہیں ہو رہی گو کہ رواں سال پاکستان سپر لیگ کا فائنل میچ لاہور میں کروایا گیا جس میں پنجاب حکومت اور پاک فوج نے احسن انداز میں سیکیورٹی فرائض سر انجام دیئے حالانکہ یہ ٹورنامنٹ عالمی سطح کا نہیں ہے لیکن اسے پوری دنیا میں پذیرائی ملی اور ملک میں کرکٹ کے فروغ کیلئے مثبت پیغام پہنچا، اس میں کسی کوشک نہیں ہے کہ پاکستانی قوم کرکٹ کی بہت بڑی شائق ہے ،یہاں تک کہ ہماری پاک فوج ،سیاستدان اور وزیروں سمیت وزیراعظم بھی دلچسپی کے ساتھ اس کھیل کو دیکھتے اور کامیابی پر ٹیم کو مبارک باد کے ساتھ ساتھ انہیں انعامات بھی دیتے ہیں ۔لہذاپاکستان کرکٹ بورڈ کو چاہیے اس بڑی ٹرافی پر عید سے پہلے عید منائے کیونکہ یہ ” جشن تو بنتا ہے“۔
پاکستان چیمپئنز ٹرافی جیت چکاہے اور اس وقت پوری دنیا کی نظریں پاکستان پر جمی ہوئی ہیں ۔ ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ نہ ہونے کے باوجود بھی ہماری ٹیم اتنی مضبوط ٹیم ثابت ہوئی کہ بھارت جیسی ٹیم کو چاروں شانے چت کر دیا ۔بطور عام پاکستانی میری یہ خواہش ہے ہم بھی ٹرافی کا دیدار کر سکیں اور یہ اسی صورت میں ممکن ہے کہ مارچ یا اس قسم کی کسی تقریب کا انعقادکیا جائے جس میں تمام پاکستانی کھلاڑی بھی شامل ہوں اور حکومت کی جانب سے سیکیورٹی انتظامات کیے جائیں تاکہ تمام پاکستانی اس یادگار لمحہ کو زندگی کا بہترین لمحہ بنا سکیں ،اس طرح پاکستانیوں کا جوش وخروش پوری دنیا میں دکھایا جائے گا ،یہ تو ممکن نہیں کہ اس مارچ کو انٹرنیشنل میڈیا کور یج نہ دے اور یقیناً اسے بڑی سرخیوں میں لگایا جائے گا ،اس طرح پاکستان کی کرکٹ سے محبت پوری دنیا میں جائے گی اور ممکن ہے کہ آئی سی سی بھی پاکستان میں کرکٹ کی بحالی کیلئے سنجیدگی سے غور کریں گے۔