پارک لین سٹیٹ کیس، عدالت عالیہ کے جج کا قریبی رشتہ دار بھی پکڑا گیا

پارک لین سٹیٹ کیس، عدالت عالیہ کے جج کا قریبی رشتہ دار بھی پکڑا گیا
پارک لین سٹیٹ کیس، عدالت عالیہ کے جج کا قریبی رشتہ دار بھی پکڑا گیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ویب ڈیسک) قومی احتساب بیورو (نیب) نے آصف علی زرداری کے خلاف پارک لین اسٹیٹ کیس سے منسلک ہائی کورٹ کے موجودہ جج کے ایک قریبی عزیز کو گرفتار کرلیا ہے، یہ گرفتاری کراچی میں عمل میں لائی گئی اور بعد ازاں مذکورہ شخص کو راہداری ریمانڈ کیلئے اسلام آباد منتقل کردیا گیا۔ مذکورہ شخص کراچی میں سیکورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کا ایڈیشنل رجسٹرار ہے۔ ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں ایس ای سی پی عہدیداروں کی مزید گرفتاریاں متوقع ہیں۔

روزنامہ جنگ کے مطابق  گرفتار کئے گئے شخص پر آصف علی زرداری کی کمپنی کو اونر شپ کی منتقلی اور ریکارڈ رکھنے کے عمل میں ناجائز فائدہ پہنچانے کا الزام ہے کیونکہ کمپنی کے قرضہ جات کا ذکر تو گیا لیکن مالی تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔ معلوم ہوا ہے کہ ایس ای سی پی کے ڈیلنگ افسر ہونے کے ناطے انہوں نے سالانہ مالیاتی ریٹرنز جمع کرانے کیلئے دباؤ نہیں ڈالا جس کا نتیجہ حقائق کی پوشیدگی کی صورت سامنے آیا۔ اسی طرح انہوں نے ایک غیر مستند نمائندے سے اس کمپنی کی رجسٹریشن کیلئے درخواست قبول کی تھی۔ ذرائع کے مطابق یہ درخواست کمپنی کے ڈائریکٹر کی جانب سے جمع کرائی گئی تھی جہاں اسے ریکارڈ میں داخل کیا گیا کہ اسے چیف ایگزیکٹو آفیسر نے جمع کرایا ہے۔ پارک لین اسٹیٹ زرداری اور بلاول کی مشترکا ملکیت ہے۔ نیب نے الزام لگایا کہ زرداری نے 1989 میں ایک فرنٹ مین ، اقبال میمن کے ذریعے یہ کمپنی غیر قانونی طریقے سے حاصل کی۔

اخبار کے لیے عمر چیمہ نے لکھا کہ زرداری اور بلاول 2009 میں اس کمپنی کے شیئر ہولڈرز بنے اگر چہ اونر شپ ٹرانسفر کی کوششیں 2008 میں شروع ہوئیں جب 18 سال (1990-2007) کے اکٹھے جمع کرائے گئے ریٹرنز نے ایس ای سی پی کی جانب سے شکوک و شبہات اور سوالات اٹھا دئیے۔ 2009 میں ایس ای سی پی کے عہدیدار، جو اس وقت گرفتار ہیں، نے تمام قوانین اور طریقہ کار کو نظر انداز کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ نیب کے مطابق دونوں باپ اور بیٹے کے 25 فیصد شیئرز ہیں اور زرداری کو اختیار ہے کہ وہ اپنی صوابدید پر کمپنی کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے کمپنی کے اکاؤنٹس استعمال کریں۔ دی نیوز کے ایڈیٹر انویسٹی گیشن انصار عباسی وہ پہلے شخص ہیں جنہوں نے 2009 میں اس کمپنی کے ذریعے خریدی گئی 2460 کینال کی اہم اراضی کے حوالے سے خبر دی تھی۔ سی ڈی اے کی تعین کردہ قیمت 2 ارب روپے تھی لیکن یہ اراضی محض 62 ملین روپے میں خریدی گئی۔ زرداری کے خلاف 1997 کے کیس میں یہی اراضی سابق صدر سے متعلق تھی لیکن ناکافی شواہد کے باعث اسے چھوڑ دیا گیا تھا۔