کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بم حملے، 2سکیورٹی اہلکار، 2شہری جاں بحق، 8زخمی، را کے ملوث ہونے کا شبہ ہے: تفتیشی حکام
کراچی (سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) سندھ کے مختلف علاقوں میں 3 دھماکوں میں 2 سکیورٹی اہلکاروں سمیت 4 افراد جاں بحق جبکہ 8 زخمی ہوگئے۔کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں نے احساس پروگرام دفتر کے قریب دستی بم سے حملہ کیا جس میں ایک شخص جاں بحق اور سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 6 زخمی ہوگئے۔ موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں نے پل کے اوپر سے دستی بم سے حملہ کیا۔زخمیوں کو عباسی شہید ہسپتال منتقل کیا گیا، دھماکے کے بعد ورثاء اپنے پیاروں کو ڈھونڈنے رہے واقعہ کے وقت احساس پروگرام دفتر میں مستحق افراد میں رقم کی تقسیم جاری تھی۔واقعے کے بعد رینجرز، پولیس اور سی ٹی ڈی حکام جائے وقوعہ پہنچ گئے۔ انچارج سی ٹی ڈی مظہر مشوانی کے مطابق ممکنہ طورپر 2 حملہ آور ایک موٹر سائیکل پر سوار تھے جنہوں نے پل کے اوپر سے حملہ کیا۔ شبہ ہے کہ دہشت گردوں کا ٹارگٹ قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکار تھے، دوسرے واقعے میں گھوٹکی ریلوے سٹیشن کے قریب بم دھماکے میں 2 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 3 افراد جاں بحق اور ایک شخص زخمی ہوا جسے گھوٹکی ہسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں اسے طبی امداد دی جا رہی ہے۔ قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔ پولیس کے مطابق شہید اہلکاروں میں امتیاز، فیاض اور ایک راہگیرغلام مصطفی شامل ہیں، زخمی شہری کا نام معلوم نہیں ہو سکا۔دوسری طرف مدد کو پہنچنے والی بم ڈسپوزل سکواڈ کی گاڑی حادثے کی جگہ پر پہنچنے سے پہلے ہی راستے میں ہی الٹ گئی۔ حادثے میں ایک اہلکار جاں بحق اور 7 زخمی ہوگئے جنہیں گھوٹکی ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔لاڑکانہ میں بھی شرپسندوں نے کارروائی کی اور وی آئی پی روڈ پر واقع رینجرز پبلک سکول کی چوکی پر کریکر حملہ کیا جس میں کوئی جانی و مالی نقصان نہیں ہوا۔رینجرز ذرائع کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ سے سکول بند ہونے کے باعث سٹاف اور بچے موجود نہیں تھے۔ موٹر سائیکل پر سوار 2 نامعلوم افراد نے وی آئی پی روڈ پر واقع رینجرز چوکی پر کریکر پھینکا اور فرار ہوگئے تاہم کریکر پھٹنے سے چوکی کو جزوی نقصان پہنچا پر خوش قسمتی سے کوئی جانی و مالی نقصان نہیں ہوسکا۔واقعے کے بعد رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری نے علاقے کا گھیر لیا اور علاقے کی ناکہ بندی بھی کی تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جاسکی۔گورنر سندھ عمران اسماعیل نے لیاقت آباد میں احساس سینٹر پر بم حملے کا نوٹس لیا ہے، انہوں نے ڈی جی رینجرز سندھ اور آئی جی سندھ کو ٹیلی فون کیا ہے اور ان سے اس حوالے سے گفتگو کی ہے۔ترجمان گورنر سندھ کے مطابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل عمر احمد بخاری سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم سیکیورٹی اداروں کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔گورنر سندھ کے ترجمان نے بتایا کہ گورنر سندھ عمران اسماعیل نے آئی جی سندھ مشتاق احمد مہر کو بھی ٹیلی فون کیا اور ان سے احساس سینٹر واقعے کی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔انہوں نے آئی جی سندھ سے کہا کہ احساس سینٹر کو سیکیورٹی فراہم کرنا پولیس کی ذمے داری ہے، اس ضمن میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی، فرائض میں کوتاہی برتنے والے پولیس اہلکاروں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔دریں اثناتفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ کراچی، لاڑکانہ اور گھوٹکی میں دہشت گردی کے واقعات میں مماثلت ہے جس میں بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' کے سلیپر سیلز کے ملوث ہونے کا شبہ ہے۔سیکیورٹی اور تفتیشی حکام کے مطابق کراچی، لاڑکانہ اور گھوٹکی میں دہشت گردی کے واقعات کی تحقیقات میں پیشرفت ہوئی ہے، کراچی میں رینجرز پر حملے کے لیے روسی ساختہ ہینڈ گرینیڈ استعمال کیا گیا اور موقع سے اداروں کو روسی ساختہ گرینیڈ کی پلیٹ مل گئی۔لاڑکانہ میں بھی حملے میں گرینیڈ استعمال کیا گیا جب کہ گھوٹکی میں بھی رینجرز حکام کی گاڑی کے قریب دھماکے میں آئی ای ڈی استعمال نہیں کی گئی اور ایسا لگتا ہے کہ گھوٹکی میں بھی حملے میں ہینڈ گرینیڈ ہی استعمال کیا گیا۔10 جون کو کراچی میں بھی رینجرز پر دو حملوں میں ہینڈ گرینیڈ کے استعمال کے شواہد ملے ہیں، گلستان جوہر سے تفتیش کاروں کو روسی ساختہ گرینیڈ کی پلیٹ بھی ملی تھی، گزشتہ حملوں اورجمعہ کو ہونے والے حملوں میں مماثلت ہے۔حکام کا بتانا ہے کہ دہشت گردوں کی جانب سے ہینڈ گرینیڈز کے استعمال کی خاص وجہ ہوسکتی ہے، ہینڈ گرینیڈ کی پن نکال کر پھینکنے اور فرار کی کوشش میں 8 سے 10 سیکنڈز لگتے ہیں، یہ پھیکنے کے بعد فوری طور پر نہیں پھٹتا جس سے توجہ اس جانب نہیں جاتی، یہ اتنا وقت ہوتا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بھاگ نکلنے کا موقع مل جاتا ہے۔جن ہینڈ گرینیڈز سے حملے کیے گئے اسی طرز کے ہینڈ گرینیڈز حساس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے برآمد کیے تھے، یہ ہینڈ گرینیڈز بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' کے سلیپر سیلز سے برآمد کیے گئے تھے۔ابتدائی تحقیقات کے مطابق ان حملوں کے تانے بانے بھی وہیں سے ملتے ہیں، حساس ادارے، سی ٹی ڈی، رینجرز اور پولیس تمام ادارے واقعات کی تحقیقات کر رہے ہیں
کراچی دھماکے