لائسنس منسو خ ہونے پر تیل کا بہت بڑا بحران جنم لے گا، آئل مارکیٹنگ کمپنیاں
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستانی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے واضح کیا ہے کہ اوگرا کی جانب سے ان کے لائسنس معطل کیے گئے تو ہزاروں پٹرول پمپس کے پاس سپلائی نہیں پہنچ پائے گی، جولائی کیلئے تیل کی خریداری بھی ممکن نہیں ہوسکے گی جس سے تیل کا بہت بڑا بحران جنم لے سکتا ہے۔آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ فوری طور پر بند کرکے ایک شفاف انکوائری کے ذریعے پٹرولیم بحران کے اصل ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔تفصیلات کے مطابق پاکستانی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے نمائندہ وفد نے چیئرمین فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری سے ملاقات کی اور ملک میں جاری صورتحال کے حوالے سے انہیں اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے نمائندہ وفد نے کہا کہ پٹرولیم بحران کے زمینی حقائق کے حوالے سے وزیر اعظم کو غلط اطلاعات پہنچائی گئیں، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں پر اوگرا نظر رکھتا ہے، ملک میں حالیہ پٹرولیم بحران اس لیے پیدا ہوا ہے کیونکہ 25 مارچ 2020 کو ڈی جی آئل نے تیل کی درآمد کے معاہدے منسوخ کردیے تھے۔آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی جانب سے بار بار درآمدات سے پابندی ہٹانے کی درخواست کی گئی لیکن ان کی ایک نہ سنی گئی، 22 اپریل کوپابندی ہٹائی گئی جبکہ 6 مئی کو پی ایس او کو جون کی خریداری کی اجازت دی گئی، اس دوران عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوچکا تھا۔آئل کمپنیوں کے نمائندہ وفد نے پٹرولیم بحران کی تحقیقات کیلئے قائم کی گئی کمیٹی پر بھی تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ اس میں ڈی جی آئل اور پی ایس او کے نمائندے کا شامل ہونا مفادات کا ٹکراؤ ہے، کمیٹی میں ایف آئی اے کو بھی شامل کیا گیا ہے، حالانکہ یہ معاملہ ایف آئی اے کے دائرہ اختیار میں آتا ہی نہیں ہے اس لیے اسے روکا جانا چاہیے۔
آئل مارکیٹنگ کمپنیاں