پاکستان اور افغانستان 22جون سے اہم تجارتی راہداری کھولنے پر متفق
اسلام آباد(شِنہوا)پاکستانی اور افغانی عہد یدار دونوں ملکوں کے مابین سرحد پار تجارت کی اہم راہداری دوبارہ کھولنے پر رضا مند ہوگئے ہیں جس کا آغاز آ ئندہ پیر سے ہوگا۔ اس کا مقصد دونوں ممالک میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے کیلئے آسانیاں فراہم کرنا ہے۔پاکستان میں افغان سفیر عاطف مشال نے شِنہوا کو اس بات کی تصدیق کی تھی کہ پاکستان اگلے پیر سے غلام خان گزر گاہ کھولنے پر رضا مند ہوگیا ہے۔عاطف مشال نے کہا کہ غلام خان گزر گاہ کو درآمدات وبرآمدات کیلئے کھول دیا جائے گا جو کہ دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تجارت کی تیسری بڑی راہداری بن جائے گی۔انہوں نے کہا کہ افغان تاجر اپنے تازہ پھلوں کو خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے صوبوں میں طورخم اور چمن کی دیگر سرحدی گزر گاہوں کے ذریعے برآمد کرسکیں گے۔افغان سفیر کا کہاتھا کہ یہ تازہ پھلوں اور سبزیوں کی افغان برآمدات کیلئے عروج کا موسم ہے جبکہ دونوں اب برآمد کیلئے تیار ہے۔ افغانستان کی سرحد پر واقع شمالی وزیرستان کے قبائلی ضلع میں ایک پاکستانی عہدیدار نے میڈیا کو بتایا کہ دونوں ملکوں کے حکام نوول کورونا وائرس وبائی مرض کو مد نظر رکھتے ہوئے سرحد پار تجارت کیلئے انتظامات پر رضامند ہوگئے ہیں۔حکام نے ا س بات پر اتفاق کیا کہ ٹرک ڈرائیور ز اور تجارت سے منسلک دیگر تمام افراد مرض کے پھیلا پر قابو پانے کے لئے معیاری طر یقہ کار پر عمل کریں گے تاکہ اس بیماری کے پھیلا پر قابو پایا جاسکے۔سرحد پار دونوں مقامات پر قائم ہونے والے قرنطینہ مراکز میں ڈرائیورز اور صفا ئی کر نے والوں کے ٹیسٹ کئے جائیں گے۔
تجارتی راہداری