قومی اسمبلی، بجٹ پر اپوزیشن کی تنقید، حکومت کا مخالفین پر این آر او کیلئے متحد ہونے کا الزام
اسلام آباد (آئی این پی،مانیٹرنگ ڈیسک) قومی اسمبلی میں وفاقی بجٹ پر عام بحث مسلسل پانچویں روز بھی جاری رہی۔اپوزیشن ارکان راجہ پرویز اشرف اور ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ بجٹ پیش کر کے حکومت نے رسمی کارروائی پوری کی، آئینی ذمہ داری پوری کرنے کیلئے پیش کیاگیا،بجٹ میں تمام اعداد و شمار غلط ہیں،حکومت نفرت کی لکیریں کھینچ رہی ہے، ان کو مٹانے میں وقت لگے گا، حکومت تو اس مثال کے مصداق ہے ”پلے نہیں دھیلا کردی میلہ میلہ“کورونا کیخلاف حکومت کی تیاریوں کا پول کھل چکا، حکومت کے پاس وباء کیلئے کوئی بندوبست نہیں، عوام کو کنفیوژ کر دیا،عوام کو بھیڑ بکریاں قرار دیا جا رہا ہے، بجٹ میں شفافیت نہیں ہر چیز کو چھپایا گیا ہے، ملک کے ساتھ کھلواڑ کیا جارہا ہے، بجٹ میں کسان کیلئے کچھ نہیں، ڈاکٹر عبدالحفیظ یہاں آکر بتادیں کہ ان حالات میں زراعت کے علاوہ کیا راستہ رہ گیا ہے؟۔تحریک انصاف کے امجد علی خان نیازی نے کہا کہ بغض عمران میں ایک دوسرے کو راجہ رینٹل اور مسٹر ٹین پرسنٹ اور چھانگا مانگا کی سیاست کے طعنے دینے والے بھائی بھائی بن گئے، وجہ صرف کسی طرح این آراو حاصل کرنا جو نہیں ملے گا کیونکہ اب تیری باری میری باری والا معاملہ ختم ہوچکا اب اس کی باری جس کے نزدیک پاکستان کی باری ہے۔ امجد خان نیازی کی تقریر پر مسلم لیگ (ن) اورپیپلزپارٹی ارکان نے احتجاج کیا۔سپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس پیر دن بارہ بجے تک ملتوی کر دیا۔علاوہ ازیں منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف کے خلاف نیب کی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئی۔نیب رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہباز شریف خاندان کے اثاثے بنانے کے ذرائع نامعلوم، جعلی اور خیالی ہیں، 1990 میں شہباز شریف خاندان کے کل اثاثے 20 لاکھ کے قریب تھے، 1997 میں وزیراعلیٰ بننے کے بعد خاندان کے اثاثے ساڑھے 3 کروڑ تک پہنچ گئے، 2003 میں شہباز شریف اور بیٹوں نے پہلی بار الگ الگ اثاثوں کی تفصیلات جمع کرائیں۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ 2003 میں شہباز شریف کی فیملی کے اثاثے 4 کروڑ سے زائد ہوگئے، 2004 سے 2008 تک حمزہ شہباز کے علاہ کسی فرد نے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہیں کرائیں، 2009 میں شہباز شریف خاندان کے اثاثے ایک ارب کے قریب پہنچ گئے، 2018 میں شہباز شریف خاندان کے اثاثوں کی کل مالیت 7 ارب سے تجاوز کر گئی۔
قومی اسمبلی