خیبر پختونخوا، 923ارب روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش: ترقیاتی پرگرام کیلئے 317ارب روپے مختص سروسز کے 27شعبوں میں سیلز ٹیکس میں 3فیصد کمی، کاروبار کی رجسٹریشن بھی ٹیکس سے مستثنیٰ قرار
پشاور(سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) مالی سال2020-21کیلئے صوبہ خیبرپختونخواکا923ارب روپے کاسالانہ بجٹ صوبائی اسمبلی میں پیش کردیاگیاآئندہ مالی سال کیلئے صوبائی بجٹ خیبرپختونخواکے وزیرخزانہ تیمورسلیم جھگڑا نے پیش کیاانہوں نے ایوان کوبتایاکہ کل بجٹ تخمینہ میں بندوبستی اضلاع کیلئے739.1ارب اورضم شدہ قبائلی اضلاع کیلئے183.9ارب مختص کئے گئے جسکے مطابق جاری اخراجات کاکل تخمینہ605.2ارب روپے لگایاگیاہے جس میں بندوبستی اضلاع کیلئے517.2اورضم شدہ اضلاع کیلئے88ارب روپے مختص ہیں اسی طرح بجٹ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے 317 ارب روپے سے زیادہ مختص کیے گئے ہیں جن میں 221.9صوبے کے بندوبستی اضلاع اورقبائلی اضلاع کیلئے95.9ارب روپے تجویز ہیں بجٹ میں سرکاری بندوبستی اضلاع کے ملازمین کی تنخواہوں کیلئے274.3ارب روپے،پنشن کیلئے86ارب روپے اور نان سیلری کیلئے103.9ارب روپے رکھے گئے ہیں دیگرجاری اخراجات کیلئے52.9ارب،صوبائی ترقیاتی پروگرام کیلئے104ارب روپے،ضلعی ترقیاتی پروگرام کیلئے44.6مختص کئے گئے ہیں جبکہ 73.4ارب روپے غیرملکی امداد کی صورت میں ملنے کی توقع ہے اسی طرح ضم شدہ اضلاع کے ملازمین کی تنخواہ کیلئے52ارب،نان سیلری کیلئے36ارب روپے،صوبائی ترقیاتی پروگرام کیلئے24ارب،ضلعی ترقیاتی پروگرام کیلئے10.2ارب،دس سالہ ترقیاتی پروگرام کی مد میں 49ارب اورغیرملکی امداد کی مد میں 12.7ارب روپے تجویز ہیں۔مالی سال2010-21میں ترقیاتی پروگرام کے تحت محکمہ زراعت کیلئے 14,315ملین،اوقاف وحج کیلئے702ملین،بی اوآر کیلئے600ملین،ڈسٹرکٹ اے ڈی پی (بندوبستی اضلاع)کیلئے44,571ملین اورقبائلی اضلاع کیلئے564ملین،ڈی ڈبلیوایس ایس کیلئے6,891ملین،ایکسائزاینڈٹیکسیشن کیلئے30,203ملین،انرجی اینڈپاور کیلئے11,437ملین،ماحولیات کیلئے40ملین،اسبٹلشمنٹ اینڈایڈمن کیلئے297ملین،ایکسائزاینڈٹیکسیشن کیلئے216ملین،فنانس کیلئے3,445ملین،فوڈ کیلئے2,706ملین،فارسٹ کیلئے3,226ملین،ہیلتھ کیلئے24,384ملین،ہائرایجوکیشن کیلئے8,973ملین،ہوم ڈیپارٹمنٹ کیلئے4,9ملین،ہا?سنگ کیلئے200ملین،ا نڈسٹریزکیلئے4,546ملین، انفارمیشن کیلئے277ملین،لیبر کیلئے235ملین،لاء اینڈجسٹس کیلئے1,352ملین،لوکل گورنمنٹ کیلئے9,120ملین،مائنزاینڈمنرل کیلئے420ملین، ملٹی سیکٹرڈویلپمنٹ کیلئے29,824ملین،پاپولیشن ویلفیئر کیلئے831ملین،ریلیف کیلئے5,042ملین،سڑکوں کیلئے42,341ملین،سوشل ویلفیئرکیلئے134ملین،سپیشل انشیوٹیو کیلئے4.615ملین،سپورٹس ٹورازم کیلئے8,592ملین، ایس ٹی اینڈآئی ٹی کیلئے709ملین،ٹرانسپورٹ کیلئے11.917ملین،اربن ڈویلپمنٹ کیلئے10.021ملین اورواٹر کیلئے18.659روپے مختص کئے گئے ہیں۔۔آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صوبہ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا، تاہم 27 مختلف شعبوں میں سروسز پر سیلز ٹیکس کی شرح 8 سے کم کرکے 5 فیصد کر دی گئی ہے۔ مختلف کاروباروں کو رجسٹریشن ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دے دیا گیا ہے۔ وزیر خزانہ خیبرپختونخواتیمور سلیم جھگڑانے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت کی اولین ترجیح صحت کا نظام ہے اس لئے صحت کیلئے تاریخی بجٹ 24ارب روپے مختص کیاہے،2020-21بجٹ میں ہم نے شعبہ صحت میں settledاور ضم شدہ اضلاع کیلئے مجموعی طور پر124ارب روپے کا ریکارڈ بجٹ مختص کیا ہے،setteledاضلاع میں پچھلے سال کے مقابلے میں اس سال 105.9ارب روپے رکھے گئے ہیں،ترقیاتی بجٹ کی مجموعی رقم ریکارڈ24.4روپے رکھی گئی ہے جس میں 13.8اربsetteled اضلاع اور105.9ارب روپے ضم شدہ اضلاع کا حصہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ صحت کے شعبے کیلئے وزیر اعلی محمود خان کا کلئیر ویژن ہے کورونا وباء کیوجہ سے موقع کا استعمال کر تے ہوئے ہم نے صوبے میں صحت کی فراہمی کے مراکزپر مزید پیسہ خرچ کرکے اور بہتر بناناہے،ہمارے3مقاصد ہیں صوبے کے ہر ہسپتال میں سامان، ڈاکٹروں،دوائیاں پہنچانا ہے،صحت انصاف کارڈز ہرصوبے کے ہر خاندان کو پہنچانے کیلئے اگلے مہینے کنٹریکٹ سائن کریں گے جس سے خیبر پختونخوا اس مالی سال میں پہلا صوبہ بن جائے گا جہاں ہر خاندان کو یونیورسل ہیلتھ کوریج میسر ہو گی صرف اس پروگرام کیلئے10ارب روپے مختص کئے ہیں تیمور سلیم جھگڑا کا کہنا ہے کہ شعبہ صحت کیلئے مختص رقم میں ضرورت ہوئی تو ہم مزید اضافہ کریں گے،پوری دنیا کرونا وائر س سے دوچارہے ایک ایس وباء جس کی مثال پچھلے102سال کی عالمی تاریخ میں نہیں ملتی،صرف 3ماہ میں خیبر پختونخوا کی محصولات میں 160ارب روپے کی کمی آئی ہے حالات جتنے بھی مشکل ہوں انشاء اللہ کورونا وائرس کے چیلنج سے بھی کامیابی سے گزر جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ مالی سال2020-21کا بجٹ مشکل ترین حالات کے باوجود ہم نے ترقیاتی بجٹ کاحجم برقرار رکھا ہے،بلکل ٹیکس فری بجٹ ہے نہ کوئی نیاٹیکس،نہ ہی ٹیکس ریٹ میں کوئی اضافہ اور ٹیکس ریلیف کا صوبے کی تاریخ میں سب سے بڑا اور بہترینstimulusپیکج ہے،کرنٹ بجٹ میں نمایاں اصلاحات،اخراجات میں کمی کرکے اس رقم کو بجٹ میں ایسے شعبہ جات میں مختص کیا ہے جس سے حکومیت کی سروس ڈیلوری بہتر ہو گی۔انہوں نے کہا کہ ایم ٹی آئی ہسپتالوں کیلئے36ارب مختص کئے گئے ہیں جس میں سے26ارب صرف ایم ٹی آئی کا کرنٹ بجٹ،4ارب اہم منصوبوں کی تکمیل کیلئے اور مزید6ارب روپے کا خصوصی ان ڈیمانڈ فنڈ جس سے بڑی ہسپتالوں کا نظام جلد سے جلد مزید بہتر ہو سکیں گا۔انہوں نے کہا کہ اے ڈی بی کے تحت آر ایچ سیز،ٹی ایچ کیوز،ڈی ایچ کیوزاور بی ایچ یوز کے انفراسٹرکچر اور سامان کی کمی کو پورا کیا جا ئے گا اس منصوبے میں عالمی بینک13ارب روپے کی شراکت داری کریں گا،دوائیوں کی خریداری کیلئے رقم کو2.5ارب روپے سے بڑھا کر4ارب کر دیا گیا ہے تاکہ دوائیوں کی کمی نہ رہے،ہسپتالوں میں ویسٹ منجمنٹ کی کمی پورا کر نے کیلئے1ارب کی رقم سے نجی شعبے کی خدمات حاصل کی جائے گی۔صحت بجٹ کے علاوہ24ارب روپے اضافی بجٹ ہنگامی فنڈ رکھا گیا ہے جو کہ کورونا وائرس کے اخراجات، شہداہ امدادی پیکج،حفاظتی سامان کی خریداری،ٹیسٹنگ،LOCUMپروگرام،احساس پروگرام کے ذریعے غریب طبْء کی امداد اور معاشی بحالی کے منصوبوں کیلئے استعمال ہو سکیں گا اس میں 15ارب روپےsetteledاضلاع اور9ارب ضم شدہ اضلاع کا حصہ ہو گا۔
کے پی کے
پشاور(این این آئی)خیبرپختونخوااسمبلی میں مالی سال2019-20کا29ارب42کروڑ43لاکھ57
ہزار120روپے کا ضمنی بجٹ بھی پیش کردیاگیا۔جمعہ کے روز صوبائی اسمبلی میں ضمنی بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیرخزانہ تیمورسلیم جھگڑا نے ایوان کوبتایاکہ مالی سال2019-20کابجٹ پیش کرتے وقت ریونیوراخراجات جاریہ کے میزانیہ کاتخمینہ536ارب روپے لگایاگیاتھا جس میں 79ارب روپے برائے ایم این ایز ضم شدہ قبائلی اضلاع کیلئے تھے نظرثانی شدہ تخمینہ میں یہ رقم542.750ارب روپے ہوگئی ہے اسی طرح مجموعی نظرثانی شدہ تخمینہ جاریہ میزانیہ کے تخمینے سے6.750ارب روپے زیادہ ہے تاہم بعض گرانٹس کے مختلف Objectsمیں مختص شدہ تخمینہ سے زائد خرچ کرناپڑایاگرانٹس کے اندر نئےObjectsکیلئے رقوم مختص کی گئیں جسکی وجہ سے اخراجات جاریہ کے ضمنی بجٹ کاحجم29ارب42کروڑ43لاکھ57ہزار120روپے لگاہے جن کی تفصیل کچھ یوں ہے جولائی2019سے اعلان کردہ ایڈیشنل ریلیف الاؤنس کی ادائیگی کیلئے تمام صوبائی محکمہ جات کومجموعی طو رپرچارارب 71کروڑ92لاکھ7ہزار روپے کی اضافی رقم جاری کی گئی محکمہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے آئی ٹی بورڈ کوتنخواہ اور الاؤنسزاوردیگراخراجات کیلئے تین کروڑ61لاکھ روپے،محکمہ ریونیواینڈسٹیٹ کو17کروڑ16لاکھ59 ہزارروپے،ایکسائزاینڈٹیکسیشن کوچارکروڑ29لاکھ97ہزارروپے،محکمہ جیلخانہ جات کو25کروڑ40لاکھ21ہزارروپے، محکمہ پولیس کو2ارب34 کروڑ31لاکھ22ہزارروپے،ایڈمنسٹریشن آف جسٹس کوایک ارب45کروڑ96لاکھ34ہزارروپے،محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ دوارب26کروڑ51 لاکھ96ہزار، بلدیات85کروڑ95لاکھ66ہزار، زراعت63کروڑ12لاکھ پانچ ہزار،امورحیوانات ایک کروڑ45لاکھ78ہزار،انجمن ہائے امدادباہمی24لاکھ61ہزارروپے،جنگلات سات کروڑ81لاکھ،آبپاشی37کروڑ82لاکھ67ہزار،محکمہ سٹینشری اینڈپرنٹنگ چارکروڑپچاس لاکھ56ہزار،پنشن چارارب9کروڑ53لاکھ14ہزار، کھیل،ثقافت،سیاحت وعجائب گھر98کروڑپچاس اکھ32ہزار،ڈسٹرکٹ سیلردس ارب49کروڑ84لاکھ98ہزار،ٹرانسپورٹ اینڈماس ٹرانزٹ46کروڑ35لاکھ37ہزار ودیگرچارہزار120 کی اضافی رقم جاری کی گئی جسکی منظوری ایوان سے لیناضروری ہے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ مالی سال2019-20کاکل صوبائی سالانہ ترقیاتی بجٹ108ارب روپے تھا جونظرثانی شدہ تخمینہ جات میں 99ارب روپے ہوگیاہے اسی طرح ترقیاتی بجٹ میں نوارب روپے کی کمی ہوئی تاہم26ارب 55کروڑ34لاکھ99ہزار 111روپے کاضمنی ترقیاتی بجٹ پیش کیاجاتاہے کیونکہ وفاقی حکومت کی طرف سے پی ایس ڈی پی سکیموں کیلئے ہمارے بجٹ سے ماسوائے17ارب60کروڑ26لاکھ71ہزار 191روپے کے فنڈزفراہم کئے گئے اورکچھ سکیموں کوقبل ازوقت مکمل کرنے یا ان پرکام تیز کرنے کیلئے صوبائی حکومت نے اضافی رقوم فراہم کیں جس کی تفصیل کے مطابق وفاقی حکومت کی طرف سے پی ایس ڈی پی سکیموں کیلئے موصول شدہ رقم17ارب 60کروڑ26لاکھ71ہزار191روپے،صوبائی سکیموں کومکمل یا ان پرکام تیز کرنے کیلئے اضافی رقم آٹھ ارب61کروڑ89لاکھ28ہزار40روپے،ترقیاتی اخراجات ایم این ایز 33کروڑ19لاکھ روپے ہے جس کا کل میزان26ارب55کروڑ34لاکھ99ہزار111روپے بنتاہے۔
ضمنی بجٹ