زیادہ فکر تو اس پبلک آفس ہولڈر کو ہونی چاہئے تھی جو آج حکومت میں ہے ،چیف جسٹس اطہر من اللہ کے چینی کمیشن انکوائری کیخلاف درخواست پر ریمارکس
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)چینی انکوائری کمیشن کیخلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ میں نے پہلے کمیشن رپورٹ نہیں پڑھی تھی رات کو پڑھی ہے ،وفاقی وزیر اوروزیراعلیٰ پنجاب کے بارے میں کمیشن نے لکھا ہے کیا وہ بھی متعصب ہے؟،چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہاکہ زیادہ فکر تو اس پبلک آفس ہولڈر کو ہونی چاہئے تھی جو آج حکومت میں ہے ،نیب کے پاس کیس تو ان کے خلاف بھی جائے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلام آبادہائیکورٹ میں چینی انکوائری کمیشن کیخلاف درخواتوں پر سماعت جاری ہے،چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں بنچ سماعت کررہاہے۔
شوگر ملز ایسوسی ایشن کے وکیل شہزاداحمد نے ویڈیو لنک کے ذریعے جواب الجواب دلائل دیئے،شہزاداحمد ایڈووکیٹ نے سپریم کورٹ کے فیصلوں کے حوالے دیئے ۔
سلمان اکرم راجہ کے دلائل مکمل ہونے پرمخدوم علی خان نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ ایک دفعہ انکوائری کمیشن کی تشکیل کے بعد اس میں ترمیم نہیں ہو سکتی،کمیشن میں ترمیم انکوائری کمیشن ایکٹ کی سیکشن 21 کی خلاف ورزی ہے،ہم نہیں جانتے اس خاص ممبر کی شمولیت کاکمیشن پر کیااثر ہوا۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہاکہ میں نے پہلے کمیشن رپورٹ نہیں پڑھی تھی رات کو پڑھی ہے ،وفاقی وزیر اوروزیراعلیٰ پنجاب کے بارے میں کمیشن نے لکھا ہے کیا وہ بھی متعصب ہے؟،جنہوں نے اس کی اجازت دی ان کے بارے میں بھی کمیشن نے لکھا ہے ،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ کمیشن رپورٹ میں ان لوگوں کے بارے میں سیریس لکھا گیا جو ابھی وفاقی کابینہ میں ہیں ۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہاکہ زیادہ فکر تو اس پبلک آفس ہولڈر کو ہونی چاہئے تھی جو آج حکومت میں ہے ،نیب کے پاس کیس تو ان کے خلاف بھی جائے گا،اس سب کے ہوتے ہوئے ہم کیسے کہہ دیں رپورٹ تعصب کی بنا پر تیار کی گئی ؟،پبلک آفس ہولڈرز کیخلاف رپورٹ میں سیریس قسم کے الزامات لگا ئے گئے ہیں ۔
عدالت نے شوگر ملز وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ کو تو خوش ہونا چاہئے نیب اورحکومت کاامتحان ہے،ابھی تک پتہ نہیں نیب اس پر کارروائی کرتا بھی ہے یا نہیں ،نیب توایسی رپورٹس یاشکایت کا پہلے جائزہ لیتا ہے،وفاقی وزیر کے حوالے سے رپورٹ میں لکھاجانا حکومت کابھی امتحان ہے،رپورٹ اصل میں حکومت اورنیب کاامتحان ہے۔