وادی گلوان میں سنگین صورتحال ،چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا اہم بیان سامنے آگیا
بیجنگ(ڈیلی پاکستان آن لائن )چینی وزارت خارجہ کے ترجمان زاو لیجیان نے کہا ہے کہ وادی گلوان میں پیش آنے والی سنگین صورتحال کا صحیح اور غلط واضح ہے اور اس کی تمام تر ذمہ داری بھارت پر عائد ہوتی ہے۔ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ وادی گلوان چین اور بھارت کی سرحد کے مغرب میں لائن آف ایکچووَل کنٹرول پر چینی علاقے میں واقع ہے۔انہوں نے کہا کہ برسوں سے چینی فوجی دستے اس خطے میں گشت اور فرائض انجام دیتے رہے ہیں تاہم اپریل سے بھارتی سرحدی اہلکاروں نے وادی گلوان میں یکطرفہ طور پر سڑکیں، پل اور دیگر سہولیات تعمیر کرنی شروع کردی تھیں۔
جس پر چین نے متعدد مواقعوں پر احتجاج ریکارڈ کروایا تھا لیکن بھارت لائن آف ایکچوول کنٹرول عبور کرنے کے مزید آگے بڑھ گیا اور اشتعال انگیزی کی۔انہوں نے بتایا کہ بھارتی فوجیوں نے رات گئے ایل اے سی پار کی اور 6 مئی کو علی االصبح چین کے علاقے میں داخل ہو کر رکاوٹیں تعمیر کیں جس سے چینی سرحدہ محافظین کا گشت رک گیا۔چینی ترجمان کے مطابق بھارتی فوجیوںنے جان بوجھ کر اشتعال انگیزی کی اور یکطرفہ طور پر انتظامیہ اور کنٹرول کو تبدیل کرنے کی کوشش کی جس پر چینی فوجی جواب دینے پر مجبور ہوئے۔ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ صورتحال معمول پر لانے کے لیے چین اور بھارت کے مابین فوجی اور سفارتی ذرائع سے روابط جاری تھے اور 6 جون کو کمانڈر کی سطح پر ہوئے اجلاس میں بھی صورتحال معمول پر لانے پر اتفاق ہوا تھا۔چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ اس کے باوجود حیرت انگیز طور پر بھارتی فوجیوں نے سمجھوتے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر ایل اے سی پار کی اور مذاکرات کے لیے جانے والے چینی فوجیوں اور افسران کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ہاتھا پائی ہوئی جو کئی اموات کا سبب بنی۔