چین اور بھارت کے درمیان در اصل سرحدی تنازعہ ہے کیا ؟آپ بھی جانئے
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن ) بھارت اور چین کی سرحدیں ہمالیہ میں ملتی ہیں اور دونوں ممالک میں طویل عرصے سے سرحدی تنازع جاری ہے، دونوں ایک دوسرے پر الزامات عائد کرتے رہتے ہیں۔چین، بھارت کے شمال مشرقی علاقے میں 90 ہزار اسکوائر کلومیٹر کا دعویٰ کرتا ہے البتہ بھارت کا کہنا ہے کہ چین نے مغربی ہمالیہ میں اس کے 38 ہزار اسکوائر کلومیٹر علاقے پر قبضہ کیا ہوا ہے اور اس سرحدی تنازع پر دونوں ممالک کے متعلقہ حکام نے 20 مرتبہ ملاقات بھی کی تھی لیکن کوئی بھی اہم پیشرفت نہ ہو سکی تھی۔اس کے علاوہ دونوں ممالک میں سرحدی تنازع کی وجہ سے 1962 میں جنگ بھی لڑی جا چکی، چین بھارت کی شمال مشرقی ریاست آندھرا پردیش پراپنا حق تسلیم کرتا ہے، کیوں کہ وہاں تبتی نسل کے افراد کی آبادی زیادہ ہے۔
حالیہ تنازع کا آغاز مئی میں اس وقت ہوا تھا جب بھارت نے الزام عائد کیا تھا کہ چینی فوجی اس کے ملک کی حدود میں تین جگہ سے داخل ہوئے اور وارننگ کو بالائے طاق رکھتے ہوئے وہاں ٹینٹ گاڑ کر چیک پوسٹ بنا لی۔اس کے بعد دونوں ملکوں کے فوجیوں کے درمیان ہاتھا پائی، گالم گلوچ اور پتھراو¿ کے واقعات رونما ہوتے رہے جس کی ویڈیوز گزشتہ چند ہفتوں میں بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا پر گردش کرتی رہیں۔نومئی کو بھارتی اور چینی فوجی اہلکاروں کے درمیان جھڑپ میں ہاتھا پائی ہوئی تھی اور دونوں نے ایک دوسرے پر پتھراو¿ بھی کیا تھا جس سے کئی فوجی زخمی ہو گئے تھے۔مئی سے اب تک دونوں جوہری طاقت کے حامل ملکوں کے درمیان جاری تناو¿ میں ہزاروں فوجی دستے آمنے سامنے آ چکے ہیں جس پر ماہرین نے انتباہ جاری کیا تھا کہ کسی بھی قسم کی محاذ آرائی خطے میں ایک بڑے بحران کو جنم دے سکتی ہے۔
حالیہ کشیدگی کے حوالے سے مبصرین کا کہنا تھا کہ بھارت اور چین کے درمیان ہمالیائی سرحدی تنازع پر کشیدگی بھارت کی نئی سڑکوں اور ہوائی پٹیوں کی تعمیر کی وجہ سے سامنے آئی۔چینی وزارت خارجہ نے گزشتہ ہفتے ہی بیان میں کہا تھا کہ سفارتی اور فوجی ذرائع کے ذریعے مو¿ثر روابط کی بدولت حالیہ سرحدی تنازع حل کرنے پر اتفاق ہو گیا ہے۔
تاہم اس کے باوجود 17 جون کو ایک جھڑپ کے نتیجے میں بھارت کی جانب سے ایک افسر سمیت 3 فوجیوں کی ہلاکت کا اعلان کیا گیا تھا لیکن بعد ازاں بھارتی فوج نے 20 فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کردی گئی تھی۔تاہم جھڑپ کے دو روز بعد چینی اور بھارتی وزرائے خارجہ کا ٹیلیفونک رابطہ ہوا تھا اور دونوں نے متنازع ہمالیائی سرحد پر امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے موجودہ 2 طرفہ معاہدوں کی پاسداری پر اتفاق کیا تھا۔