’میں روزانہ فیس بک پر یہ خوفناک پوسٹس دیکھتا تھا اور انہوں نے مجھے تقریباً تباہ کردیا‘ فیس بک کی جانب سے پوسٹس پر نظر ثانی کرنے والے شخص نے لرزہ دینے والی تفصیلات بتادیں
لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) فیس بک کے خلاف اس کے کئی سابق ملازمین مقدمہ درج کرانے کی تیاری کر رہے ہیں جس کی وجہ ایسی ہے کہ سن کر ہی آدمی کے اوسان خطا ہو جائیں۔ میل آن لائن کے مطابق یہ ملازمین کنٹریکٹ پر فیس بک کے ساتھ کام کرتے رہے۔ ان کا کام فیس بک پر پوسٹ ہونے والے مواد کی نگرانی کرنا اور کمیونٹی سٹینڈرڈز کی خلاف ورزی والے مواد کو ڈیلیٹ کرنا تھا۔ اس کام کے دوران ان لوگوں نے کچھ ایسی ویڈیوز اور تصاویر دیکھیں کہ یہ شدید نوعیت کے نفسیاتی عارضوں کا شکار ہو گئے اور طویل عرصے تک ان کا علاج چلتا رہا۔ ان میں سے اب بھی کئی لوگ نارمل زندگی گزارنے کے قابل نہیں ہو پائے۔
رپورٹ کے مطابق ان ملازمین میں سے ایک کرس گرے ہے جو فیس بک کے ڈبلن ہیڈ آفس میں کام کرتا رہا۔ کرس گرے نے بتایا کہ ان چند ماہ کی ملازمت کے دوران میں نے ایسی ویڈیوز دیکھیں جن میں لوگوں کے سر قلم کیے جا رہے تھے، کم عمر بچوں کو تڑپا تڑپا کر موت کے گھاٹ اتارا جا رہا تھا اور جانوروں پر ظلم کیا جا رہا تھا۔ اب مجھے یاد بھی نہیں کہ میں نے کسی انسان کا سر قلم ہونے کی پہلی ویڈیو کب دیکھی کیونکہ چند ماہ کی ملازمت میں میں نے ایسی سینکڑوں ویڈیوز دیکھیں۔ اس کے علاوہ جنسی تشدد کی ویڈیوز بھی ہم نے بے تحاشا دیکھیں۔ ایسے مواد نے ہمیں ذہنی مریض بنا کر رکھ دیا۔“
کرس گرے کا کہنا تھا کہ ”میں نے 2017ءمیں یہ نوکری کی تھی اور تب سے میرا علاج چل رہا ہے۔ یہ ملازمت میری زندگی کا بھیانک ترین خواب ثابت ہوئی۔ میں آج بھی چین سے سو نہیں پاتا۔ میں سی پی ایل ریسورسز نامی فرم کے ذریعے کنٹریکٹ پر فیس بک میں ملازم ہوا تھا۔ اب میں فیس بک اور سی پی ایل ریسورسز دونوں کے خلاف مقدمہ درج کرانے کی تیاری کر رہا ہوں اور اس کام میں میں اکیلا نہیں ہوں بلکہ یہی ملازمت کرنے والے 22دیگر لوگ بھی اسی کرب سے گزر رہے ہیں اور وہ بھی فیس بک اور سی پی ایل ریسورسز کے خلاف مقدمات درج کرانے جا رہے ہیں۔ہمیں ملازمت سے پہلے سی پی ایل ریسورسز یا فیس بک دونوں کی طرف سے ہی نہیں بتایا گیا تھا کہ اس ملازمت کے کیا نقصانات ہو سکتے ہیں۔“