پرندے ہم سے روٹھ گئے

پرندے ہم سے روٹھ گئے
پرندے ہم سے روٹھ گئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


جب ہمارا بچپن تھا تو ہم یہاں بہت سے پرندے دیکھا کرتے تھے۔جن میں طوطے، فاختہ، اُلو، بلبل،بگلے،ہُد ہُد، چڑیا، را طوطے،ابابیل، مینا، لالیاں، شارک، روبن چڑیا، جنگلی کبوتر،جنگلی بٹیر، جنگلی تیتر، کالا تیتر،تلور وغیرہ زندگی کے مصروف ترین اوقات میں شاید کبھی کسی نے انہیں یاد بھی نہ  کیا ہو۔ہماری نئی نسلیں تو شاید ان کے ناموں اور شکلوں سے بھی واقف نہ ہوں۔ کیا کبھی آپ نے سوچا ہے کہ یہ پرندے کہاں گئے۔ آپ کی زندگی کی مصروفیت نے آپ کو وقت نہیں دیا ہو گا۔کبھی وقت ملے تو سوچئے گا ضرور۔پرندوں کی ایک خصوصیت ہے یہ محبت اور نفرت دونوں یاد رکھتے ہیں۔ان پرندوں میں ایک پرندہ کونج بھی ہے اس کی زیادہ تعداد چین اور منگولیا میں پائی جاتی ہے۔ جب ان ممالک میں درجہ حرارت نقطہ انجماد سے گرجا تا ہے اور یہ علاقے برف کی چادر اوڑھ لیتے ہیں تو یہ پرندے وہاں سے ہجرت کر کے ہندوستان، پاکستان اور بنگلہ دیش میں آجاتے ہیں۔ایک دفعہ ایسا ہی ایک قافلہ ہمالیہ کو عبور کر کے ہندوستان کے شہر گجرات اور راجستھان پہنچا انہیں یہاں پر سردیاں گذارنی تھیں،لیکن یہاں پر کچھ کھانے پینے کو نہ ملا تو  یہ قافلہ وہاں سے اڑ گیا، لیکن ایک جوڑا وہیں پر رہا۔گاؤں والوں نے ان کے مزاج کے مطابق خوراک کا انتظام کیا دن گذرتے گئے اور آخرکار ان کے واپس جانے کا وقت ہو گیا۔ وہ اپنے ساتھی قافلوں کے ساتھ اپنے وطن واپس چلے گئے۔ذرا سوچئے کہ انہوں نے واپس جا کر اپنے دیس کی باقی کونجوں کو کیا پیغام دیا ہوگا۔اب گذشتہ کئی سال سے وہ پرندے ہر سال ہندوستان آتے ہیں اہل علاقہ ان کی خوب مہمان نواز ی کرتے ہیں وہ سردیاں گذارتے ہیں بہت سی محبتیں سمیٹ کر واپس چلے جاتے ہیں۔


ایسے ہی کچھ قافلے ہمارے بھی مہمان ہوا کرتے تھے۔ شائد ہماری نئی نسل نہیں جانتی کہ ہمارے شکاریوں نے ان کے ساتھ کیا کیا۔ ہمارے شکاریوں نے انہیں بارودسے جھلس دیا۔ ہمارے لوگوں نے انہیں پتھروں سے زخمی کر دیا۔ہم نے ان کی جانیں لے لیں ہم نے انہیں قید کر دیا۔ ہم نے مہمانوں کو بلا بلا کر انہیں قتل کروایا۔ہم نے انہیں فروخت کردیا۔ہم نے ان پر ہر وہ ظلم کیا جو ہمارے بس میں تھا۔ہم نے انہیں شوق سے ہی مار ڈالا۔ہم نے ان کی نسلیں مٹادیں۔ ہم اکثر بات کرتے ہیں کہ آخر ہم سے کون سی بھول ہو گئی کہ ہم ہر دن مشکلات کے کنوؤں میں گرتے جا رہے ہیں۔  ذرا سوچئے پھر سوچئے۔پھر سے سو چئے 
ہو سکتا ہے ان پرندوں کا کوئی ایک قافلہ میرے رب کی عدالت میں پیش ہو گیا۔ہوسکتا ہے میرے رب نے انہیں زبان دے دی ہو۔ہو سکتا ہے انہوں نے اپنے اوپر ہونے والے ظلم کی داستان کچھ اس انداز میں پیش کی ہو کہ عرش کانپ گیا ہو،جہاں میرا رب رحیم و کریم ہے وہاں وہ جبار بھی ہے قہار بھی ہے۔ہوسکتا ہے میرے رب کی عدالت نے پرندوں کے حق میں فیصلہ دے دیا ہو۔ ہم نے انہیں بارود سے بھونا تھا۔ہم بھی بارود سے بھن گئے۔ہم نے انہیں زخمی کیا تھا ہم آئے روز زخمی ہوئے۔ہم نے ان کا قتل عام کیا ہمارے ساتھ بھی بالکل ویسے ہی ہوا ہم نے انہیں قید کیا دنیا نے ہمیں قید کردیا۔ہم نے ان کی بولیاں لگائیں۔اسی طرح ہم بھی بولیوں میں بکے۔


خدارا ان پرندوں سے معافی مانگ لو قدرت کا قانون بہت سخت ہے ہم قدرت سے مقابلہ نہیں کر سکتے رب سے معافی مانگ لو پرندوں سے پیار کرنا شروع کر دو جب وہ اپنے دیسوں سے آتے ہیں تو وہ ہمار ا رزق بڑھا جاتے ہیں یہ پرندے ہمارے محسن ہیں۔ان سے محبت کریں، اور شکاریوں سے آہنی ہاتھوں سے نپٹیں حکومت کو چاہئے کہ فی الفور  شکار پر پابندی لگائے،جو لائسنس دیئے ہوئے ہیں ان کو فوراً منسوخ کردے بھلا قتل کرنے کا بھی کوئی لائسنس ہوتا ہے؟ شکار پر سخت پابندی عائد کر دے، خلاف ورزی کرنے والے شکاریوں کو عبرت ناک سزائیں دے، شکار کو  ناقابل ِ ضمانت جرم قرار دے دیں شاید اس طرح ہم طوطوں،فاختاؤں، اُلووں، بلبلوں،بغلوں اور ہدہد سمیت دوسرے پرندوں کی نسلوں کو تحفظ دینے میں کامیاب ہو جائیں شاید ان شکاریوں کے وبال کی وجہ سے ہماری پوری قوم نے بہت مشکلات برداشت کی  ہیں۔


ابھی سے شروع ہو جائیں۔موسم بہت سخت ہو چکا ہے۔اپنے گھروں کی چھتوں پر اناج اور پانی کا مناسب بندوبست کریں یہ پرندے آپ کے لئے دُعا کرتے ہیں۔میں گذشتہ دس سال سے ہر روز رات کو پرندوں کے پانی کے برتن اور دانے کا انتظام کر کے سوتا ہوں۔آپ بھی ایسا ہی کر لیں۔ ان شاء اللہ بہت جلد آپ کے رزق میں اضافہ ہونا شروع ہو جائے گا۔اور اگر میرے اللہ نے چاہا تو پھر سے مہمان پرندے ہمارے پاس آئیں گے۔ ہمارے مہمان ہم سے روٹھے ہوئے ہیں براہِ کرم انہیں منالیں یہ حشر میں ہماری سفارش کریں گے۔ منانا توبنتاہے، کیونکہ پرندے ہم سے روٹھ گئے۔

مزید :

رائے -کالم -