کلبھوشن یادیو سے متعلق قانون سازی، پاکستان نے بھارتی حکومت کے بیان کی تردید کردی
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) پاکستان کی جانب سے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے متعلق قومی اسمبلی سے منظور شدہ قانون سازی سے متعلق بھارتی حکومت کے بیان کی تردید کردی گئی۔ ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا ہے پاکستا ن کلبھوشن یادیو کیس میں عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے تمام بین الاقوامی ذمے داریوں کو پورا کررہا ہے اور بھارت نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کو غلط انداز میں پیش کیا۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے قومی اسمبلی سے منظور شدہ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس (نظرثانی اور ازسرنوغور) بل کے حوالے سے بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کے بیان پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے پیراگراف 146 کے مطابق پاکستان عالمی عدالت انصاف (نظرثانی اور ازسرنو غور) کے آرڈیننس 2020 کے تحت بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو پاکستان کی اعلی عدالتوں کے ذریعے میں نظرثانی اپیل کا حق فراہم کرنے کا پابند ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ اس فیصلے کے پیراگراف 147 میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ پاکستان اس بات کا پابند ہے کہ بذات خود انتخاب کر کے کلبھوشن یادیو کی سزا پر نظرثانی کرے۔ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس (نظرثانی اور ازسرنوغور) بل کی قومی اسمبلی سے منظوری عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کو برقرار رکھنے کے پاکستان کے عزم کی ایک بار پھر عکاسی کرتی ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے (پیرا 118) میں بھی ہندوستان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ نیک نیتی کے ساتھ کام کرے اور کمانڈر یادیو کے لیے قانونی نمائندگی کا بندوبست کرے مگر افسوس کی بات ہے کہ ہندوستان ایک وکیل کی تقرری کو روکنے کے لیے دانستہ مہم چلارہا ہے۔