بلوچستان اسمبلی ، متحدہ اپوزیشن کا پارلیمانی رہنماؤں کے مشاورتی اجلاس کا بائیکاٹ 

 بلوچستان اسمبلی ، متحدہ اپوزیشن کا پارلیمانی رہنماؤں کے مشاورتی اجلاس کا ...
 بلوچستان اسمبلی ، متحدہ اپوزیشن کا پارلیمانی رہنماؤں کے مشاورتی اجلاس کا بائیکاٹ 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کوئٹہ(ڈیلی پاکستان آن لائن)بلوچستان اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن کے رہنماؤں نے سپیکر کے پارلیمانی رہنماؤں کے مشاورتی اجلاس سے بائیکاٹ کرتے ہوئے کہاہے کہ سپیکر حکومت کے ساتھ مل کر اپوزیشن کو مسلسل دیوار سے لگا تے رہے ،اپوزیشن نے اسمبلی قواعد وانضباط پرعملدرآمد کیلئے آواز بلند کی ،اسمبلی احاطہ میں پولیس گھسی ،ارکان کے خلاف ایف آئی آر بلوچستان اسمبلی اور سپیکر کی توہین ہے ،وزیراعلیٰ اور وزراءکاراستہ تو نہیں روکا گیا اگر رکاوٹ تھیں تو اسمبلی کیسے آئے؟اپوزیشن ارکان اسمبلی گرفتاری کیلئے تیار ہیں، فیصلہ سیاسی قیادت کرے گی ۔

 اپوزیشن رہنماؤں  ملک نصیر احمد شاہوانی، نصر اللہ زیرے، ارکان اسمبلی اختر حسین لانگو، اکبر مینگل، احمد نواز بلوچ، میر ذابد ریکی، میر حمل کلمتی، ثنا بلوچ، ٹائٹس جانسن و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے  ملک سکندر خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایک آدمی غریب تھا، جس نے بکرا پال رکھا تھا،پھر ڈاکو آئے اور ان کا بکرا لے گئے، پھر واپس آئے اور ڈاکوؤں نے اس آدمی سے کہا کہ وہ ان کے لئے دعا کرے تاکہ ہم سلامتی سے پہنچیں اور گوشت ہضم کرسکیں، ہماری مثال بھی کچھ ایسی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ سپیکر صاحب نے خود کی بجائے اہلکاروں کے ذریعے پارلیمانی لیڈرز کے اجلاس کا پروانہ بھیجا ہے،متحدہ اپوزیشن نےاس سے قبل سپیکر سے اسمبلی اجلاس میں استدعا کی تھی کہ وقواعد وانضباط کار بلوچستان اسمبلی سال 1974ءکے دفعہ 115الف پری بجٹ بحث کیلئے دن مختص کریں تاکہ میزانیہ پیش کرنے سے قبل پری بجٹ بحث میں اضلاع کے ترقیاتی سکیمات زیر بحث آئیں لیکن ہماری کوئی شنوائی نہیں ہوئی اور نہ ہی اسمبلی کے قواعد وضوابط کے احترام ہوا،ہم نے 15جون سے 18جون تک قانونی حق کیلئے جمہوری احتجاج کیا لیکن حکومت کو اپوزیشن کی مظلومیت کا احساس ہوا اور نہ ہی قانون پرعملدرآمد کی ۔

انہوں نے کہاکہ پچھلے سال ملازمین نے اسمبلی میں تالہ بندی کی جس پر سپیکر اور حکومتی نمائندوں نے ان سے مذاکرات کئے لیکن یہاں ارکان اسمبلی کو انسان کے برابر بھی نہیں سمجھاگیا ،18جون کو بجٹ اجلاس کے دوران بکتر بند گاڑی سے اراکین اسمبلی کو کچلنے کی کوشش کی گئی، اپوزیشن کے اراکین اسمبلی عبدلواحد صدیقی ،بابو رحیم مینگل، شکیلہ نوید دہوار زخمی ہوئے جس کے بعد نہ تو سپیکر کو اس پرپشیمانی ہوئی اور نہ ہی حکومت کو بلکہ سپیکر اور حکومت میں کسی نے زخمی ارکان کی تیماری کرنا بھی گوارا نہیں کیا۔

انہوں نے کہاکہ اس واقعہ کے خلاف اپوزیشن ممبران نے زخمی ممبران اسمبلی کو لیکر تھانہ گئے اور ایف آئی آر درج کرانے کی درخواست دی لیکن تین دن گزرنے کے باوجود اب تک ایف آئی آر درج ہنیں ہوسکی  البتہ وزیراعلیٰ جام کمال کے کہنے پر تمام اپوزیشن ارکان کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے،سپیکر تمام تر واقعات میں حکومت کے ساتھ مل کر اپوزیشن کو دیوار سے لگاتے رہے ، ایسے حالات میں مشاورتی سیشن رکھنے کا کیا جواز بنتاہے ؟

انہوں نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن کو اہلکاروں کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی دعوت صرف اور صرف اپوزیشن ارکان اسمبلی کامذاق اڑاناہے جو انتہائی قابل افسوس امر ہے ،ایک تو ہمیں مارا پھر کہاکہ آجائیں اجلاس کو مل کر چلائیں، زخمی بھی ہم ہوئے اور وزیراعلیٰ کی بجائے ایف آئی آر بھی ہمارے خلاف درج کرلیا گیا، ارکان اسمبلی کے خلاف ایف آئی آر صوبائی اسمبلی اور سپیکر بلوچستان اسمبلی کی توہین ہے۔