پنجاب آئندہ بجٹ میں ا نرجی، صحت اور تعلیم کیلئے خطیر رقم رکھی جائے: ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا
لاہور ( کامرس رپورٹر )پنجاب کا بجٹ برائے 2016-17جون کے پہلے ہفتے میں پیش کیا جائے گا جس میں ڈاکٹروں سمیت سروسز کے ذریعے بھاری رقوم کمانے والوں پر پروفیشنل ٹیکس لگایا جائے گا جبکہ مجوزہ بجٹ عوام دوست ہو گاجو پرو گروتھ بھی ہو گا اور ریونیو میں اضافے کے لیے مستقبل قریب میں زراعت پر بھی معمولی ٹیکس لگانے کی تجاویز زیر غور ہیں ۔علاوہ ازیں آنے والے بجٹ میں انرجی ، صحت اور تعلیم کے لئے خطیر رقم رکھی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار صو بائی وزیر خزانہ پنجاب ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے گزشتہ روز ’’پاکستان‘‘ سے خصو صی گفتگو کر تے ہوئے کیا ۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آ ئندہ مالی سال کے بجٹ میں عام آدمی پر کوئی بو جھ نہ ڈالا جائے گا بلکہ انڈسٹری کا پہیہ رواں رکھنے کے لیے صنعتکاروں کو ریلیف دیا جائے گا اور توانائی بحران کے حل کے لیے پنجاب میں چار سے پانچ منصو بے شروع کئے جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ فریم ورک کے حساب سے بھاری رقوم روزانہ کی بنیاد پر کمانے والوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا جبکہ محکمہ لا ئیو سٹاک اور زراعت کی ترقی اور زیادہ پیداوار حاصل کر نے کے لیے بجٹ میں کثیر رقم رکھی جائے گی۔ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ پنجاب حکو مت ملازمت اور کاروبار کے وسیع تر مواقع فراہم کرنے کے لئے پرائیویٹ پبلک پارٹنر شپ اور سمال انڈسٹریز کو فروغ دے رہے ہیں۔بیرونی سرمایہ کاروں اور ماہرین کی معاونت سے ایسی سکلز متعارف کروا رہے ہیں جو دور حاضر کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوں تاکہ کسی ایم اے پاس نوجوان کو چپڑاسی کی نوکری نہ کرنی پڑے۔انہوں نے کہا کہ مستقبل قریب میں سیلزٹیکس ریونیو کا دائرہ مزید بڑھا کر ڈاکٹروں اور دیگر شعبوں کو بھی شامل کیا جائے۔گزشتہ مالی سال کے ابتدائی چھ ماہ کے دوران وصولیوں کی شرح میں چھ فی صد اور امسال اکتیس فی صد اضافہ ہواجبکہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد مہنگائی کی شرح کم ہو کر ساڑھے4فیصد رہ گئی ۔دریں اثناصوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے گزشتہ روزانسٹی ٹیوٹ آف کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکاؤنٹس پاکستان کے زیر اہتمام ’’سی ایف اوکانفرنس 2016‘‘ میں خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ چیف فنانشیل آفیسر کاکردار اب محض اداروں کے مالیاتی معاملات کی نگرانی اور بے ضابطگیوں پر کنٹرول تک محدود نہیں رہا بلکہ تجارتی نظام میں مثبت تبدیلیوں اور اداروں کی تنظیم نو کا سہرا بھی انہی کے سر ہے ،اس ضمن میں آئی سی ایم اے بہترین خدمات سرانجام دے رہاہے جہاں سے ہر سال مالیاتی ماہرین کی ایک بڑی کھیپ پبلک اور پرائیوٹ سیکٹر میں اپنا لوہا منوا رہی ہے۔صوبائی وزیر نے کہا کہ اس وقت بیروزگاری سے بھی بڑا مسئلہ جو ترقی کی راہ میں حائل ہے وہ نوجوانوں کو ان کی تعلیمی قابلیت کے مطابق ملازمتوں کی عدم دستیابی ہے جس کی بڑی وجہ ایسی مہارتوں کا فقدان ہے جن کی مارکیٹ میں ڈیمانڈ ہے۔ بیروزگاری کی شرح میں کمی اور گروتھ ریٹ میں اضافے کیلئے ضروری ہے کہ ہم اپنی یوتھ فورس کو موجودہ دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کریں ۔صوبائی وزیر نے سیمینار کے شرکا کو بتایا کہ حکومت پنجاب اپنے وسائل میں اضافے کے لئے سیلز ٹیکس اور پراپرٹی ٹیکس کے نیٹ کو پھیلا رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ پنجاب ریونیو اتھارٹی نے محصولات کی وصولی کا ایک شفاف نظام متعارف کروایاہے جس سے وصولیوں کی شرح میں خاطر خواہ اضافہ ہواہے۔ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ آئندہ بجٹ میں ووکیشنل ٹریننگ کے ساتھ ساتھ تعلیم زراعت اور ہیلتھ کے شعبہ جات پر خصوصی توجہ دی گئی ہے، ہم اپنے کسان بھائیوں کے لئے بہترین پیکیج لا رہے ہیں جو نہ صرف ان کے مسائل کو ختم کرے گا بلکہ وسائل میں بھی اضافہ کرے گا تاکہ وہ ہمیں بہترین پیداوار دیں اور پنجاب کے گروتھ ریٹ میں اضافے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔سیمینار سے ایف سی ایم اے سید احمد اشرف، پریزیڈنٹ آئی سی ایم اے کاشف متین اورپرنسپل نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اشفاق حسن خان نے بھی خطاب کیا۔آخر میں ادارے کے منتظمین نے ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا کو سوینئر پیش کیا۔