اتوار بازاروں میں اشیاء کی مہنگے داموں فروخت ، انتظامیہ خاموش
لاہور(اپنے نمائندے سے)حکومتی عدم توجہ،ناقص حکمت عملی،لاہور کے رہائشی اتوار بازاروں میں سبزیوں اور پھلوں کی خریدار ی کی بجائے ماڈل بازارکے دکانداروں کے ہاتھوں لٹنے لگے ،بیورو کریسی اور مفاد کنندگان نے سستے اتوار بازاروں کی بجائے ماڈل بازار لگانے کامشورہ دیا،ماڈل بازاروں میں من مانے ریٹس، ناقص پھلوں اور سبزیوں نے انتظامیہ کے فیصلوں کی قلعی کھول دی ، مارکیٹ کمیٹی کے اہلکار وں کی عدم چیکنگ سے دکانداروں نے انتظامیہ سے مل کر مرضی کے ریٹ مقرر کر دیئے ، شہریوں کو ماڈل بازاروں کی شکل میں بہترین خدمات فراہم کر رہے ہیں ،ترجمان ماڈل بازار تفصیلات کے مطابق حکومت کی غلط پالیسیوں،عدم توجہ اور ناقص حکمت عملی کے سبب شہری سستے اتوار بازاروں میں سستی سبزیاں و پھلو ں کی خریداری کی بجائے بیورو کریسی کی مہربانیوں سے لگنے والے ماڈل بازاروں کے دکانداروں کے ہاتھو ں لٹنے لگے ہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے شہریوں کو تازہ، سستی سبزیاں بہترین کوالٹی کے پھل فراہم کرنے کے لئے سستے اتوار بازار قائم کئے تھے تاکہ خریداروں کو ایک ہی جگہ گھریلوں استعمال کی تمام اشیاء خورد و نو ش میسر آسکیں ۔ماضی قریب میں لاہور شہر میں مختلف مقامات پر 12اتوار بازار لگتے تھے لیکن بیورو کریسی اور مفاد پرستوں نے اتوار بازاروں کی جگہ ماڈل بازار لگانے کے مشورے دے دیئے۔ ماڈل بازار ٹاؤن شپ لاہور۔ ماڈل بازار سبزا زار،ماڈل بازار رائے ونڈ لاہور۔ماڈل بازار ہربنس پوراور ماڈل بازار ٹھوکرنیاز بیگ میں حکومت کی جانب سے دوکانداروں کو ماہانہ کرایہ کی بنیاد پردوکانیں الاٹ کی جاتی ہیں ۔ من چاہے کرایہ وصولی کے بعد دوکاندار بھی کسر نکالنے کے لئے ماڈل بازار میں دستیاب چیزوں پر اپنی مرضی کے مطابق ریٹ وصول کرتے ہیں ۔ دوکانوں کے علاوہ پارکنگ سٹینڈز بھی ٹھیکے پر دے کر پیسے لئے جارہے ہیں ۔اس کے علاوہ اشیاء خوردو نوش کی کوالٹی اور قیمتوں کے تعین کے لئے مارکیٹ کمیٹی کا کوئی بھی اہلکار بھی ماڈل بازار میں ڈیوٹی نہیں کرتا ہے جس بنا پر دوکاندار انتظامیہ سے مل کر مرضی کی قیمت وصول کرکے شہریوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے میں مصروف ہیں ۔ذرائع کے مطابق اس وقت شہر میں صرف 6سستے اتوار بازار رہ گئے ہیں جبکہ باقی بازاروں کو ماڈل بازار بنا دیا گیا ہے لیکن ماڈل بازار نام رکھنے کے باوجود معیار میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ شہری محمد سجاد بھنڈر،سرفراز راجہ ،خرم شہزاد اور ملک عطاء الرحمن دوران سروے بتایا کہ سستے اتوار بازاروں میں سبزیوں اور پھلوں کی ریٹ لسٹ مارکیٹ کمیٹی کا عملہ طے کرتا ہے لیکن ماڈل بازاروں میں اشیاء کی قیمت کا تعین ماڈل بازار کی انتظامیہ کرتی ہے۔ اس لئے ماڈل بازاروں سے سبزیاں پھل سستے نہیں ملتے ہیں۔ دوسری جانب حکومتی نااہلی اور عدم توجہ کے سبب سبزیاں و پھل غریب کی پہنچ سے دور ہو گئے ہیں ۔ مون سون سیزن کے آغاز اور بارشوں کی آمد کے ساتھ ہی آڑھتیوں نے سبزیوں کے ریٹ بھی آسمان پر پہنچا دیئے ہیں ۔ ماڈل بازاروں میں دستیاب سبزیوں کے مطابق گھیا کدو130روپے کلو فروخت ہو رہا ہے گھیا توری 140روپے کلو کریلے 90 روپے کلو بھنڈی توری 110اور بینگن جسے گرمیوں میں کم ہی لوگ پکاتے ہیں وہ بھی 90روپے کلو فروخت ہور ہے ہیں اس طرح پھلوں کی قیمت بھی عوام کی پہنچ سے دور ہو چکی ہے ۔ترجمان ماڈل بازار نے کہا ہے قیمتوں کے تعین کے لئے باقاعدہ کمیٹی موجود ہے جو پھلوں اور سبزیو ں کے ریٹ طے کرتی ہے ۔شہریوں کو بہترین خدمات فراہم کر ہے ہیں ۔