”میں نے کمرے کا دروازہ کھولا اور بتی جلائی تو میری سہیلی اور دوست۔۔۔“ سالگرہ پر جشن مناتی لڑکی نے کمرے کا دروازہ کھولا تو وہ کچھ دیکھ لیا جو ساری زندگی نہیں بھول پائے گی

”میں نے کمرے کا دروازہ کھولا اور بتی جلائی تو میری سہیلی اور دوست۔۔۔“ ...
”میں نے کمرے کا دروازہ کھولا اور بتی جلائی تو میری سہیلی اور دوست۔۔۔“ سالگرہ پر جشن مناتی لڑکی نے کمرے کا دروازہ کھولا تو وہ کچھ دیکھ لیا جو ساری زندگی نہیں بھول پائے گی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) کالج کے دن بڑے سہانے ہوتے ہیں اور زندگی کا یادگار ترین حصہ ہوتے ہیں۔ اس دور میں منائی جانے والی سالگرہ کی پارٹیاں تو ہمیشہ ہی یاد رہتی ہیں۔ ایسا ہی ایک واقعہ بھارت کی ایک لڑکی کے ساتھ بھی پیش آیا جو دوستوں کے ساتھ اپنے گھر میں سالگرہ کا جشن منا رہی تھی کہ اس دوران اس کی بہترین سہیلی اور ایک دوست اچانک غائب ہو گئے اور پھر وہ جس حالت میں ملے، یہ ساری زندگی نہیں بھول پائے گی۔

روزنامہ پاکستان کی اینڈرائڈ موبائل ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کیلئے یہاں کلک کریں
لڑکی نے اپنا واقعہ سناتے ہوئے کہا کہ”یہ تین چار سال پہلے کی بات ہے اور میری سالگرہ کا دن تھا، ہم سب دوست ہلہ گلہ کر رہے تھے، شراب پی رہے تھے، تصاویر اور ویڈیو بنا رہے تھے اور خوب لطف اندوز ہو رہے تھے۔ ہمارا ایک دوست ایسا بھی تھا جو عمر میں تھوڑا بڑا اور وجیہہ شکل و صورت کا مالک تھا۔
ابھیشک لمبے قد اور گندمی رنگت کے ساتھ کافی خوبرو لگتا تھا اور اس کے علاوہ وہ بہت زیادہ ذہین بھی تھا۔ میری ایک دوست ریا اور میں فطری طور پر اس کی جانب مائل تھیں اور اسے پسند کرتی تھی۔ میرا ایک بوائے فرینڈ تھا اس لئے میرے دل میں ابھیشک کیلئے وہ جذبات نہیں تھے جو ریا کے دل میں تھے۔
ہم سب شراب پینے اور جشن منانے میں مصروف تھے کہ ریا اور ابھیشک اچانک کمرے سے غائب ہو گئے۔ لیکن اچانک ہی سب کچھ بدل گیا کیونکہ میرا ایک اور دوست ہیمانشو ریا کے پیار میں گرفتار تھا اور یہ بات ریا سمیت کسی کو بھی معلوم نہ تھی۔ کم از کم اس بدقسمت رات تک تو کسی کو بھی معلوم نہ تھا کہ ہیمانشو ریا کے بارے میں کتنا سنجیدہ ہے۔ لیکن ریا ہیمانشو کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی تھی کیونکہ اسے لگتا تھا کہ وہ مجھ پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے اور میرے بغیر کوئی بھی فیصلہ نہیں لے سکتا، بس اسی وجہ سے وہ اسے پسند نہیں کرتی تھی۔
اگرچہ میں اور ہیمانشو بہت ہی بہترین دوست تھے لیکن مجھے یہ کبھی معلوم نہیں ہو سکا کہ آخر ریا کی بات کا مطلب کیا ہے اور جب ابھیشک اور ریا کمرے سے غائب ہوئے تو سب سے پہلے نوٹ کرنے والا شخص کوئی اور نہیں بلکہ ہیمانشو ہی تھا۔ وہ اچانک بہت زیادہ حاسد ہو گیا اور پاگلوں سی حرکتیں کرنے لگا۔ اس نے بار بار ریا کے بارے میں پوچھنا شروع کر دیا اور مجھ سے کہنے لگا کہ میں اسے جا کر دیکھوں۔
میں نے جانے سے انکار کر دیا کیونکہ میں کیوں ایک ایسے کمرے میں جاﺅں جہاں ایک لڑکا اور لڑکی اکیلے ہوں۔ لیکن اس کی ضد جاری رہی اور اس قدر برا رویہ اختیار کر لیا کہ دوسروں نے بھی اس کی بات ماننے کا کہہ دیا اور مجھے چار و لاچار جانا پڑا۔ میں نے ایک لمبی سانس لی اور کمرے کی جانب چل پڑی۔ دروازے کو تالا نہیں لگا تھا اور ایسا ہوتا بھی کیوں؟ خیر! میں نے دروازہ کھولا اور بتی جلائی تو ایسا منظر دیکھا جو ساری زندگی نہیں بھول سکتی، دونوں قابل اعتراض حالت میں تھے اور مجھے تو جیسے سانپ ہی سونگھ گیا۔
مجھے کچھ سمجھ نہ آیا تو میں نے فوراً بتی دوبارہ بجھا دی اور کمرے سے بھاگ کھڑی ہوئی۔ جیسے ہی میں واپس پہنچی تو ہیمانشو نے سوالوں کی بوچھاڑ کر دی۔ کیا وہ ٹھیک ہے؟ وہ کیا کر رہے ہیں؟ مجھے بتاﺅ تم نے کیا دیکھا؟ ہیمانشو نے سوالات کی بوچھاڑ کر دی اور میں اس کا منہ ہی دیکھتی رہ گئی۔ پھر میں نے اپنے حواس سنبھالے اور ہیمانشو سے کہا کہ وہ جو کچھ بھی کر رہی ہے اس سے تمہارا کوئی تعلق نہیں۔
اتنا سننے پر وہ فلیٹ سے باہر نکل گیا اور پورے کمرے میں سناٹا چھا گیا۔ کتنی شاندار پارٹی تھی اور اچانک یہ کیا ہو گیا! ہم جانتے تھے کہ ہیمانشو کو ٹھنڈے دل و دماغ کیساتھ سوچنے کی ضرورت ہے اور اس کیلئے اسے وقت چاہئے۔ ایک گھنٹہ گزرنے کے باوجود بھی ہیمانشو واپس نہ آیا تو اس سے فون پر رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن اس کا نمبر بند تھا۔ پھر میں نے اور ایک دوست نے باہر جا کر دیکھنے کافیصلہ کیا اور جیسے ہی دروازہ کھولا تو اسے باہر بیٹھے پایا۔

معروف برانڈز کے گرمیوں کے ملبوسات کیلئے شاندار سہولت متعارف، خواتین کیلئے خوشخبری آگئی
وہ رو رہا تھا، اس کا دل ٹوٹ چکا تھا اور شراب نے سونے پر سہاگے کا کام کیا تھا، ہم واپس آئے، کچھ کھانے کیلئے لیا اور ہیمانشو کے پاس جا کر بیٹھ گئے۔ ادھر ریا اور ابھیشک بھی واپس آ چکے تھے لیکن ان کیلئے تو ایسے ہی تھا جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔ ہیمانشو رو رہا تھا، کھا رہا تھا، رو رہا تھا، کھا رہا تھا، وہ بس یہی کرتا رہا اور یہ کوئی اچھا منظر نہیں تھا، پھر ہم نے جلد ہی پارٹی ختم کر دی اور سب اپنے اپنے گھروں کو چلے گئے۔
مجھے اس رات بہت ڈر لگا، لیکن میں یہ نہیں سمجھ پائی کہ وہ ڈر کس بات کا تھا، قابل اعتراض حالت میں ایک جوڑے کو دیکھنے کا یا ہیمانشو کے دل ٹوٹنے کا۔“

مزید :

ڈیلی بائیٹس -