غیر ملکی اکاؤنٹس سے رقم واپس لانے کیلئے حکومت کی مدد کرنا چاہتے ہیں: سپریم کورٹ

غیر ملکی اکاؤنٹس سے رقم واپس لانے کیلئے حکومت کی مدد کرنا چاہتے ہیں: سپریم ...
غیر ملکی اکاؤنٹس سے رقم واپس لانے کیلئے حکومت کی مدد کرنا چاہتے ہیں: سپریم کورٹ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) چیف جسٹس پاکستان نے بیرون ملک پاکستانیوں کے اکاؤنٹس سے متعلق کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ غیر ملکی اکاؤنٹس میں رکھی گئی رقم واپس لانے کےلئے حکومت کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ پاکستانیوں کے غیرملکی اکاونٹس سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پاکستانیوں کے بیرون ملک اکاؤنٹس ہیں، خیال کیا جاتا ہے ان میں بڑی رقم غیرقانونی ہے، غیرملکی اکاؤنٹس میں موجود پیسے کوواپس کیسے لانا ہے؟ پاکستانیوں کی بیرون ملک املاک بھی ہیں،کیا ان کو چھوڑ دیں؟ ان املاک کو واپس کیسے لایاجاسکتاہے؟ آرام سے کیس چلانا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہم صرف حکومت کی مدد کرنا چاہتے ہیں کہ غیر ملکی اکاؤنٹس میں رکھی گئی رقم واپس لائی جائے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ بے ایمان لوگوں کوخصوصی مراعات دی جاتی ہیں، غیرقانونی چینل سے لوگ پیسہ باہرمنتقل کرکے قانونی طریقے سے واپس لے آتے ہیں، اوپن مارکیٹ میں ڈالرخرید کر سب کچھ پاک کرلیا جاتا ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ منی چینجر کو اچھی پرسنٹیج دیں تو وہ زرمبادلہ کا بندوبست کردیتا ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے عدالت کو بتایا کہ نیب نے بیرون ممالک سے معلومات مانگی ہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ سپین،ملائشیا ،دبئی، امریکا اور فرانس میں لوگوں نے املاک خرید رکھی ہیں، جن لوگوں نے یہ گتھیاں بنائی ہیں وہی انہیں سلجھائیں گے، یہ سب کی ذمہ داری ہے کہ قوم کا پیسہ واپس لایا جائے۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اب چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہی رقم واپس لانے میں ہماری مدد کریں گے، ہم نے پاکستان سے بھاگ کر نہیں جانا، ہمارے بچوں کا ہم پرحق ہے, بچوں کو ایسا ملک دے کر جائیں جہاں وہ خوش و خرم رہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کیوں نہ ملک کے 100بڑے لوگوں کوعدالت بلالیں؟ ان لوگوں کو بلاکر پوچھ لیں اپنی بیرون ملک اثاثوں کی تفصیل دیں، ممکن ہے بڑے لوگ ہماری بات مان کرتفصیلات دے دیں۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے عدالت کو بتایا کہ بیرون ملک اثاثوں کی تصدیق ہوجائےگی لیکن وقت لگے گا، پوری دنیا میں ڈکلیئرڈ اثاثوں کے گرد گھیرا تنگ کیا جارہا ہے۔
اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ گھیراتنگ کرنے سے آپ کی کیامراد ہے؟یہاں پاکستان میں کیسے گھیرا تنگ ہوگا؟
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ پورے ملک میں کرنسی کی آزادانہ نقل و حرکت ہو رہی ہے، فارن کرنسی سے متعلق قوانین میں ترمیم کی ضرورت ہے، قانون فارن کرنسی ایکسچینج چلانے والوں کےلئے بڑا نرم ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ ہمارے ملک کی کرنسی گررہی ہے، کرنسی گرنے سے بیرونی قرضوں پر بھی فرق پڑتا ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ عدالت کے نوٹس پر اب کام ہو رہا ہے۔
معزز چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کو اختیارات سے تجاوز کا طعنہ دیا جاتا ہے، ایساخوف پیدانہیں کرناچاہتے جو ہماری معیشت کےلئے نقصان دہ ہو۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے گورنر اسٹیٹ بینک سے استفسار کیا کہ کیا پاکستان کے اکاؤنٹس سے متعلق سوئس حکام سے معلومات مانگی ہے؟ گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ معلوم نہیں کہ سوئس حکام کے پاس معلومات ہیں یا نہیں۔