اسمبلی کا منظور شدہ مسودہ قانون انتظامی حکم سے واپس نہیں ہوسکتا

اسمبلی کا منظور شدہ مسودہ قانون انتظامی حکم سے واپس نہیں ہوسکتا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


وزیراعظم عمران خان نے پنجاب اسمبلی کے اراکین اور وزیر اعلیٰ کی مراعات اور تنخواہوں کے مسودہ قانون پر تحفظات کا اظہار کر دیا ہے۔ گزشتہ روز ایوان وزیراعظم میں وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی۔ اس دوران تنخواہوں کا معاملہ زیر غور رہا۔ خبروں کے مطابق وزیراعظم نے خصوصی طور پر وزیراعلیٰ اور سابق وزراء اعلیٰ کی مراعات کا ذکر کیا۔ ان کی رائے تھی کہ ملک کے معاشی اور اقتصادی حالات سادگی کا تقاضا کرتے ہیں، اس سے قبل جب پنجاب اسمبلی سے یہ قانون منظور ہوا تو وزیراعظم نے فوری ردعمل کے طور پر گورنر پنجاب چودھری محمد سرور کو مسودہ قانون پر دستخط کرنے سے روک دیا تھا، اس صورت حال میں یہ مسودہ قانون ابھی تک گورنر ہاؤس بھیجا ہی نہیں گیا کہ اب وزیراعلیٰ اسلام آباد میں وزیراعظم سے مشاورت کرکے آئے ہیں جس کی روشنی میں اس بل میں ترامیم ہوں گی۔پنجاب اسمبلی میں یہ مسودہ قانون اپوزیشن کی ایک خاتون رکن کی طرف سے پیش ہوا اور سارے ایوان نے اسے منظور کر لیا تھا، اس کے مطابق اراکین کی تنخواہوں اور مراعات میں تو اضافہ کیا گیا، اس کے ساتھ ہی وزیراعلیٰ اور سابق وزرا اعلیٰ کو بھی مراعات سے نوازا گیا جس میں رہائش کے لئے لاہور میں گھر، پروٹوکول اور سیکیورٹی سٹاف کے علاوہ دیگر مراعات شامل ہیں۔ اس پر بہت زیادہ احتجاج سامنے آیا اور وزیراعظم کی برہمی کے بعد تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی میں بھی اختلاف ہو گیا۔اب یہ مسودہ قانون زیر التواء ہے۔ اس کی پارلیمانی پوزیشن یہ ہے کہ بل گورنر کو بھیجا جائے اور وہ ایوان کو دوبارہ غور کے لئے واپس بھیج دیں، اس مرحلے پر اس میں ترامیم بھی ہو سکتی ہیں اور اسے مکمل طور پر واپس بھی لیا جا سکتا ہے۔حالات بتاتے ہیں کہ یہ مسودہ قانون اب ترمیمی مراحل ہی سے گزرے گا اور ایوان میں واپس آنے کے بعد کمیٹی کے سپرد کیا جائے گا جو غور کے بعد قابل عمل تجاویز کے ساتھ ترامیم کرے گی اور مناسب ترمیم و اضافے کے ساتھ منظور کر لیا جائے گا۔ساری صورت حال کا جائزہ لینے کے بعد یہی نتیجہ اخذ کیا جاتا ہے کہ سب کچھ ناتجربہ کاری اور بعض حضرات کی خواہشات کی تکمیل کے لئے ہوا، اس کے لئے کئی نام لئے جا رہے ہیں، تاہم وزیراعظم کے سخت رویے کے باعث بات اس طرح نہیں بن پائے گی اور اب پارلیمانی طریق کار پر عمل کرکے پہلے مشاورت کرنا ہو گی۔ بہرحال عوامی ردعمل نے کچھ تو اثر کیا ہی ہے اور توقع ہے کہ آئندہ ایسا نہیں ہوگا۔

مزید :

رائے -اداریہ -