دلوں پر بھی حکومت کیوں نہ کی تھی

دلوں پر بھی حکومت کیوں نہ کی تھی
 دلوں پر بھی حکومت کیوں نہ کی تھی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نہیں ، بات نہیں بن رہی ہے، لوگوں کے کاروبار نہیں چل رہے ہیں۔ ڈیمانڈ مانڈ پڑگئی ہے ، ہر کوئی ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھا ہے ، کسی کو کام نہیں مل رہا ہے ، کام ملتا ہے تو معاوضہ نہیں مل رہا ہے۔ خالی جوتیاں چٹخانی پڑتی ہیں، گرمیوں کی آمد آمد ہے مگر خواتین کی لانوں کے سوٹوں کی وہ بہار ، وہ ریل پیل نظر نہیں آرہی ہے ۔ آگے رمضان بھی آرہا ہے ، اس دوران بھی اگر خریداری شروع نہ ہوئی تو کیا ہوگا!
معیشت میں ایک چیز دوسری کو چلاتی ہے ، دست نگری ہی تونگری میں بدلتی ہے ، اگر ایک چیز رک جائے تو دوسری خودبخود رک جاتی ہے ، حکمران بھلے ظالم ہو مگر ڈھیٹ نہ ہو، یہ نہ سمجھے کہ لوگ کچھ نہیں سمجھتے ، اسے احساس دکھانا چاہئے جس طرح وزیر اعظم عمران خان نے گیس کے بلوں پر احساس کا اظہار کیا اور اب جس طرح بلوں کی واپسی کے لئے تگ و دو کر رہے ہیں ۔

اس سے یقینی طور پر عوام میں ان کا اعتبار قائم ہوگا وگرنہ ان کے وزیر خزانہ اسد عمر نے تو ثابت کردیا تھا کہ کُلُ طویلًُ احمقًُ اِلاَ عُمر، ان کی باتیں ، ان کا انداز خطابت ان عورتوں کا سا ہے جو مزے لینے کے لئے بنا بنا کر باتیں کرتی رہتی ہیں ۔ ہمارے وفاقی وزیر خزانہ کو چاہئے کہ وہ بولیں کم اور کام زیادہ کریں، ان کی آنکھوں سے کبھی نہیں لگتا کہ وہ رات دو یا تین بجے تک جاگ کر معاشی مسائل کے حل کے لئے کام کرتے رہے ہیں، بلکہ وہ تو اتنے ہشاش بشاش ہوتے ہیں کہ ان کے سامنے خواتین ایسا حسن رکھنے والے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی ’فریش نیس ‘بھی ماند پڑ جاتی ہے۔


معیشت کیوں نہیں دوڑ رہی، رینگ کیوں رہی ہے ۔ اس کے ہزار اسباب ہو سکتے ہیں مگر اس کی کوئی تُک نہیں ہونی چاہئے ۔ ایک ماہر اور کام کی شدھ بدھ رکھنے والے کا یہی فائدہ ہوتا ہے کہ مشین کو چلا لیتا ہے ، پرزہ گھڑ کر ڈال دیتا ہے ، ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر اچھا ہونے کا انتظار نہیں کرتا۔اگر اسد عمر میں یہ صلاحیت نہیں تو کیا ضروری ہے کہ انہیں گھسیٹا جائے ، ان کی جگہ کسی اور کو رکھ لیا جائے اور اگر پی ٹی آئی میں کوئی نہیں ملتا تو اسد عمر کے بڑے بھائی زبیر عمر کو درخواست کرلی جائے کہ ان دنوں تو وہ بھی ٹی وی پر ویسی ہی سقراطی باتیں کرتے ہیں جس طرح اپوزیشن میں ہوتے ہوئے اسد عمر کرنے کی کوشش کرتے تھے۔ہم اسد عمر سے اس کے سوا کیا کہہ سکتے ہیں

کہ
تسلی سے محبت کیوں نہ کی تھی
ارے نادان محنت کیوں نہ کی تھی
جہاں یہ جان اس پر وارتے تھے
وہاں پر اس سے نفرت کیوں نہ کی تھی
جو کرسی پر مسلط ہیں ،انہوں نے
دلوں پر بھی حکومت کیوں نہ کی تھی
وزیر اعظم کو پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت نئے ترقیاتی منصوبوں کا اجراء فی الفور کرنا چاہئے تاکہ ملک میں معیشت کا پہیہ رواں دواں ہو سکے ۔

بدقسمتی کی بات تو یہ ہے کہ ان کی پچاس لاکھ گھروں کی سکیم بھی گفتند، نشستند، برخاستند سے آگے نہیں بڑھ رہی ہے ، جون لوگوں کو ٹاسک فورس میں لیا ہے ان کی اپنی ہاؤسنگ سوسائٹیاں تو کب کی بک چکی ہیں ، اگر وہ کچھ نہیں پارہے تو وزیر اعظم عمران خان کے پچاس لاکھ گھروں کا کچھ نہیں کر پار ہے ہیں ۔ ہمیں تو لگتا ہے کہ خود عمران خان کو گراؤنڈ میں کھڑا ہونا پڑے گا ، تبھی گھروں کی تعمیر کا سلسلہ شروع ہوگا۔ ہوسکتا ہے کہ ٹاسک فورس والوں کو خدشہ ہو کہ کل کو جب نیب اسکیم کی چیر پھاڑ شروع کرے گی تو سب سے پہلے ان کی گردن ناپی جائے گی۔ اگر ایسا ہے تو عمران خان کو یہ ذمہ داری اپنے سر لینی چاہئے ، کہیں وہ بھی تو نیب سے خوفزدہ نہیں ہیں...!


وہ جو مسحور رہتے تھے تری خوش کن اداؤں میں
مسلسل گھورتے رہتے ہیں بیٹھے اب خلاؤں میں
گئے وہ دن کہ کہتے تھے ستارے توڑ لائیں گے
سجھائی کچھ نہیں دیتا پھنسے ہیں کن گھپاؤں میں
معیشت ڈولتی پھرتی ہے پانی کے بہاؤ پر
مخالف سمت بہنا تھا ہمیں ا پنی اناؤں میں
جسے کچھ بھی نہیں آتا اسے حاکم بناڈالا
ہمارا ملک چلتا ہے تو آ جا کر دعاؤں میں

مزید :

رائے -کالم -