نیوزی لینڈ مساجد پر حملے، طیب اردگان نے جلسے میں حملے کی ویڈیو دکھا کر ایسا اعلان کردیا کہ ہنگامہ برپاہوگیا

نیوزی لینڈ مساجد پر حملے، طیب اردگان نے جلسے میں حملے کی ویڈیو دکھا کر ایسا ...
نیوزی لینڈ مساجد پر حملے، طیب اردگان نے جلسے میں حملے کی ویڈیو دکھا کر ایسا اعلان کردیا کہ ہنگامہ برپاہوگیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

انقرہ(مانیٹرنگ ڈیسک) ترک صدر رجب طیب اردگان نے گزشتہ روز ایک جلسے میں نیوزی لینڈ مساجد پر حملے کی ویڈیو دکھاتے ہوئے ایسا اعلان کر دیا کہ دنیا میں ہنگامہ برپا ہو گیا۔ میل آن لائن کے مطابق دنیا بھر میں سانحہ کرائسٹ چرچ کی ویڈیوز دکھانے پر شدید تنقید کی جا رہی ہے لیکن رجب طیب اردگان نے اس تنقید کو بالائے طاق رکھتے ہوئے نہ صرف بھرے جلسے میں یہ ویڈیو دکھائی بلکہ کہا کہ ”اگر نیوزی لینڈ کی حکومت حملہ آور کو کیفرکردار تک پہنچانے میں ناکام ہو جاتی ہے تو ہم کسی بھی طریقے سے اس کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ ہمارے قانون میں 15سال سے زیادہ قید کی سزا نہیں ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ وہ کہہ رہے ہیں کہ ایک مجرم جو نماز پڑھنے آئے 50مسلمانوں کا قتل عام کرتا ہے اسے سزا دینے کے لیے ان کے ملک میں قانون نہیں ہے۔یہ انسانی زندگی کا معاملہ ہے۔ کیا انسانی زندگی اتنی سستی ہے؟“


رجب طیب اردگان نے مزید کہا کہ ”اگر آپ کے قانون میں ایسے مجرم کے لیے سزا موجود نہیں ہے تو نئی قانون سازی کریں۔ ایسے مجرموں کو زندگی جینے کا حق قطعاً مت دیں۔“ اس موقع پر ترک صدر نے پہلی جنگ عظیم میں اپنی فوجیں ترکی بھیجنے کے معاملے پر آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ”اس وقت بھی آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے جو فوجیں بھیجی ان کا مقصد اسلام کے خلاف لڑنا تھا۔ تم یہاں کیوں آئے تھے؟ تمہارا یہاں کیا کام تھا؟ہمارا تمہارے ساتھ کوئی جھگڑا نہیں تھا، پھر تم نے فوجیں یہاں کیوں بھیجی تھیں؟ اس کی صرف ایک ہی وجہ تھی کہ ہم مسلمان ہیں اور تم عیسائی ہو۔مگر یاد رکھو کہ تمہارے جو باپ دادا یہاں آئے تھے، ان میں سے کچھ تابوتوں میں واپس پہنچے تھے۔ اگر اپنے باپ دادا کی طرح تم بھی یہاں آﺅ گے تو یقین رکھو کہ تم بھی انہی کی طرح واپس جاﺅ گے۔“


واضح رہے کہ پہلی جنگ عظیم میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی فوجوں نے ترک فوجوں کے ساتھ جو جنگ لڑکی تھے اسے گلی پولی مہم (Gallipoli campaign)کہا جاتا ہے۔ اس جنگ میں 8ہزار 141آسٹریلوی ہلاک ہوئے تھے۔ جب آسٹریلوی دستے 25اپریل 1915ءکو ترکی میں پہنچے تو پہلے پانچ دن میں ہی ان کے 860فوجی مارے گئے۔آسٹریلوی وزیراعظم سکاٹ موریسن نے صدر اردگان کے ان الفاظ پر شدید ردعمل دیتے ہوئے انتہائی جارحانہ قرار دیا ہے۔