کشمیری نوجوانوں کی اکثریت بھارت سے مکمل آزادی چاہتی ہے واشنگٹن پوسٹ
اسلام آباد (آ ن لائن)ہندوستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے نوجوانوں کی بڑی اکثریت نے پوری مقبوضہ وادی سے ہندوستانی سیکورٹی فورسز کے فوری انخلاء اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے شہریوں کواپنے مستقبل کا خود فیصلہ کرنیکا اختیار دلانے کیلئے فوری طور پر اقوام متحدہ کی نگرانی میں ریفرنڈم کرانے کا مطالبہ کیا ہے، واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونیوالے تازہ ترین سروے کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر کے 91 فیصد جواب دہندگان مقبوضہ وادی سے ہندوستانی افواج کا فوری انخلاء چاہتے ہیں جبکہ مسلم اکثریتی علاقہ کے80 فیصد رائے دہندگان نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کیلئے آزادانہ ریفرنڈم کرانیکا مطالبہ کیا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق یہ سروے یونیورسٹی آف کشمیر اورسکڈمور کالج نیویارک کے محققین نے مشترکہ طور پر اکتوبراور دسمبر 2019 ء میں اس وقت کیا جب پوری مقبوضہ وادی میں بھارتی افواج کا لاک ڈا?ن کرچکی تھی۔ نئی دہلی کی بھارتی سرکار نے اگست2019 ء میں بھارتی آئین میں ترمیمات کرتے ہوئے مقبوضہ جموں وکشمیر کو آئین میں حاصل خصوصی امتیازی پوزیشن کو ختم کرکے پوری وادی میں لاک ڈاؤن شروع کیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق اس سروے کے دوران پوری مقبوضہ وادی میں کرفیو کی وجہ سے لاک ڈاون انتہائی سخت تھا، سری نگر میں سروے ٹیم نے یونیورسٹیوں اور کالجز کے 6 سو طلباء کا انٹرویو لیا، انٹرویوز کے دوران دوتہائی سے زائد جواب دہندگان طلباء نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کے مابین کشمیر کے تنازعہ کو حل کرنے کیلئے امن مذاکرات ہی فائدہ مند اور نتیجہ خیز ثابت ہوسکتے ہیں جبکہ محققین نے مقبوضہ کشمیر کے بارے میں پاک بھارت مذاکرات میں کشمیری عوام کے نمائندوں کی شرکت کے بارے میں سوال کیا تو جواب دہندہ کشمیری طلباء میں سے 83 فیصد نے اس کی حمایت کی جبکہ 64 فیصد رائے دہندگان نے پاکستان کو مسئلہ کشمیر کا اہم فریق قرار دیتے ہوئے پاکستان کی مدد کو مسئلہ کشمیر کے مستقل حل کیلئے ضروری قرار دیا سروے میں جواب دہندگان نے رائے دی کہ تنازعہ کشمیر کے حل کا بہترین راستہ کشمیری عوام کو اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کرنیکا اختیار دینا ہی ہے جبکہ رائے دہندگان میں سے 91 فیصد طلباء انتہائی پرامید تھے کہ بالآخر کشمیری عوام کو استصواب رائے کاحق ملکر ہی رہے گا،92 فیصد رائے دہندگان کی بھاری اکثریت نے وادی پر ہندوستانی قبضے کیخلاف مزاحمت کیلئے غیر متشددانہ جمہوری طریقے اختیار کرنیکی حمایت کی جبکہ 64 فیصد طلباء کا کہنا تھا کہ کشمیر کے مسئلہ کا واحدبہترین حل جہاد ہی ہے۔ کشمیری طلباء نے پاکستان کے سابق صدر جنرل پرویز مشرف کا پیش کردہ چار نکاتی فارمولے کی تائیدوحمایت کرتے ہوئے کہا کہ اس چار نکاتی فارمولا میں علاقائی خودمختاری، شہری کی آزادانہ نقل و حمل اور مشترکہ پاک بھارت میکنزم کی اہم تجاویز شامل تھیں۔
واشنگٹن پوسٹ