پیر کو تحریک عدم اعتماد پیش نہ ہوئی تو او آئی سی اجلاس کر کے دکھائیں،متحدہ اپوزیشن کا ایوان میں دھرنا دینے کا اعلان

پیر کو تحریک عدم اعتماد پیش نہ ہوئی تو او آئی سی اجلاس کر کے دکھائیں،متحدہ ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


       اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں)متحدہ اپوزیشن نے پیر کو ایوان میں تحریک عدم اعتماد پیش نہ ہونے کی صورت میں ایوان میں دھرنا دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے سپیکر اسد قیصر پیر کے دن عدم اعتماد پیش نہیں کرتے تو ہم ایوان سے نہیں اٹھیں گے، دیکھتے ہیں آپ او آئی سی کی کانفرنس کیسے کرتے ہیں؟عمران خان کھلاڑی رہے ہیں، مقابلہ کریں بال ٹیمپرنگ نہ کریں،جب جہازمیں ان کے لوگ آتے تھے اس وقت ضمیرکی آوازکہاں تھی؟،سندھ ہاؤس پر حملہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی دلیل ہے، 10لاکھ تو دور کی بات، 172 افراد لے آئیں توبڑی بات ہوگی، جعلی حکومت کیخلاف اتنی دنیا ہو گی یہ خس وخوشک کی طرح بہہ جائیں گے۔ ہفتہ کو متحدہ اپوزیشن جماعتوں کا اجلا س ہوا جس میں موجودہ سیاسی صورتحال اور وزیر اعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد سمیت مختلف امورپر تبادلہ خیال کیا گیا۔ جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن، پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زر داری کے ہمراہ میڈ یا سے گفتگو کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے کہا پی ٹی آئی والے اقتدار کیلئے تمام حدیں پار کرنے کیلئے تیار ہیں۔ خود حکومتی اتحادیوں نے ان کے منہ پر طمانچہ مارا ہے، خود پی ٹی آئی کے اتحادی کہہ رہے ہیں کہ ایک پیسا نہیں لیا۔ سندھ ہاؤس پر حملہ معمولی بات نہیں، حملہ سندھ کی دھرتی پر نہیں پاکستان پر ہے۔ اپوزیشن لیڈرنے کہاجو آئین کو نہیں مانتے وہ کہتے ہیں ممبران کو 10لاکھ کے جتھے سے گزرنا پڑیگا،جمہوریت کیلئے اپوزیشن نے دل پر پتھر رکھ کر برداشت کیا، جو کنٹینر پر بولتا تھا اس نے دھجیا ں بکھیر دی ہیں، اسے سمجھ آگئی ہے اپوزیشن کی عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہوگی۔ بلوچستان میں کیا پی ٹی آئی نے ہارس ٹریڈنگ نہیں کی؟، عدم اعتماد کی آئینی تحریک کیخلاف ایسا شخص کوئی بھی اقدام اٹھاسکتا ہے۔ جس کو جیت کا یقین ہو وہ کبھی لڑائی نہیں چاہتا، ممبران کو ووٹ کے حق کی آزادی ہونی چاہیے۔ سپیکر کو وارننگ دیتا ہوں اپنا آئینی رول ادا کریں، سپیکر صا حب ابھی بھی وقت ہے عمران کے آلہ کارنہ بنیں، ورنہ تاریخ سپیکرکوکبھی معاف نہیں کریگی۔اسلام آباد انتظامیہ کو وارننگ دیتا اگرعمران نیازی کے آلہ کاربنیں تو قانون اپنا راستہ اپنائے گا پھرگلہ نہ کرنا۔اس موقع پر جے یو آئی کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے کہاشہباز شریف نے جن خیالات کااظہار کیا اس سے سوفیصد اتفاق کرتے ہوئے میں یہ بات کہنا چاہتا ہوں کہ ہم روز اول سے اس قومی مجرم کے مقابلے میں میدان میں کھڑے ہیں،نا اہل، نا جائز اورنا لائق حکمران کو کیفر کر دار تک پہنچاکر دم لینگے،اس موقع پربلاول بھٹو زر داری نے کہا عمران خان گالج گلوچ کے علاوہ فور س استعمال کر نے کی کوشش کررہا ہے، پہلے پارلیمنٹ لاجز پر حملہ ہوا جو جمہوریت پر حملہ تھا،نیشنل اسمبلی پر حملہ تھا،پھر سندھ ہاؤس پر حملہ کر کے وفاق پر حملہ کیا ہے اور دھمکی دے رہا ہے۔ جمہوری جماعتیں اور پاکستان کا ہر شہری عمران خان کوخبر دار کرتا ہے آپ تشدد کا نہ سوچیں، آپ مقابلہ کرینگے۔سپیکر قومی اسمبلی کو بھی متنبہ کرتا ہوں آپ سپیکر رہیں،سپیکر اسد قیصر پیر کے دن عدم اعتماد پیش نہیں کرتے تو ہم ایوان سے نہیں اٹھیں گے اور دیکھتے ہیں آپ او آئی سی کی کانفرنس کیسے کرتے ہیں؟۔ ہم وہاں اسی فلورپربیٹھے رہیں گے جب تک ہمارا حق نہیں دیا جاتا۔ قوم کو مبارکباد دیتا ہوں عمران اکثریت کھوچکے ہیں، یہ پاکستان اور پاکستانی قوم کی جیت ہے۔شکست دیکھ کر عمران غیرجمہوری رویہ اپنا رہا ہے، اب وہ طاقت کا استعمال کرنے پر اتر آیا ہے،وہ چاہتا ہے آئینی بحران پیدا ہو اور تیسری قوت کو موقع ملے۔بعد ازاں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے بھی بلاول کے اعلان کی تائید کی اور ایوان میں دھرنے کا اعلان کیااور کہا اجلاس بلانا اسپیکرکی ذمہ داری ہے، اگر سپیکر نے ہاؤس کا بزنس نہ چلایا تو ہم اسمبلی ہال میں دھرنے دینے پر مجبور ہونگے۔دریں اثناء  آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں تحریک عدم اعتماد اور حالیہ ملکی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔دوسری طرف میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد کو کامیاب بنانے کیلئے اپوزیشن کا پلان اے کیساتھ پلان بی بھی سامنے آگیاہے، جس پر عمل تحریک کی ناکامی کے بعد کیا جائے گا۔ پلان بی کے سلسلے میں تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کی صورت میں انتہائی کم وقت میں پھر اقدام اٹھایا جائے گا، اور وزیراعظم پر اعتماد کا ووٹ لینے کیلئے دباؤ بڑھایا جائے گا، جبکہ پلان بی میں حکومتی منحرف ارکان کے استعفے دینے کا بھی آپشن رکھا گیا ہے۔اپوزیشن ذرائع کا کہنا ہے وزیراعظم کسی بھی صورت اپنے عہدے پر نہیں رہیں گے، تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کی صورت میں اعتماد کا ووٹ لینے کا قانون و آئینی طریق کار کے مطابق مطالبہ کیا جائے گا، صدر مملکت اور اسپیکر قومی اسمبلی کو تحریری طور پر اس معاملے پر آگاہ کیا جائے گا۔دریں اثنا ء پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز کے صدر آصف زرداری اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری اور جے یوآئی (ف)سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے ظہرانے میں شرکت کی، اس موقع پر اپوزیشن رہنماؤں کے درمیان تحریک عدم اعتماد، حکومتی بوکھلاہٹ سمیت ملکی سیاسی صورتحال پر اہم ترین مشاورت ہوئی۔اختر مینگل، بشری گوہر، جہانزیب بلوچ، شاہد خاقان عباسی،سید یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، شیری رحمان، نیر بخاری، رضا ربانی، نوید قمر اور سلیم مانڈوی والا بھی موجود تھے۔
اپوزیشن دھمکی

مزید :

صفحہ اول -