قندیل بلوچ کے بھائی کی بریت کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر

قندیل بلوچ کے بھائی کی بریت کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر
قندیل بلوچ کے بھائی کی بریت کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ملتان (ویب ڈیسک) پنجاب کے پروسیکیوشن ڈپارٹمنٹ نے سپریم کورٹ کی لاہور رجسٹری میں سوشل میڈیا سٹار قندیل بلوچ کے قتل کیس کے واحد مجرم کی بریت کو چیلنج کرتے ہوئے ریاستی اپیل دائر کردی۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے ملتان بینچ نے 14 فروری کو قندیل بلوچ کے بھائی محمد وسیم کو پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعہ 311 کے تحت ٹرائل کورٹ کی جانب سے 2019 میں سنائی گئی عمر قید کی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے ان الزامات سے بری کر دیا تھا۔

ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل خرم خان کی جانب سے دائر ریاستی اپیل میں دلیل دی گئی کہ لاہور ہائی کورٹ نے مجرم کی اپیل منظور کرتے ہوئے قانون اور کیس کے حقائق کو اس کے حقیقی تناظر میں نہیں سمجھا۔ان کا کہنا تھا کہ مقدمے میں مجرم کو بری کرنا انصاف کی ناکامی ہے۔

اپیل میں استدلال کیا گیا کہ سیکشن 164 سی آر پی سی کے تحت مجرم کا اقبالی بیان قائل کرنے کے لیے کافی تھا لیکن لاہور ہائی کورٹ نے محض تکنیکی اور مفروضوں کی بنیاد پر اسے مسترد کر دیا۔اس میں مزید کہا گیا کہ عدالت نے اعتراف جرم کے حوالے سے فیصلے میں جو مشاہدات دیے ہیں وہ ملکی قانون کے خلاف ہیں اور قانون کی نظر میں پائیدار نہیں۔اپیل میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ سائنسی شواہد کے اس دور میں بینچ نے پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی (پی ایف ایس اے) کی ڈی این اے رپورٹس کو نظر انداز کیا جو ہر لحاظ سے استغاثہ کا مقدمہ قائم کرتی ہے۔

اپیل میں استدلال کیا گیا کہ مقتول کی لاش کے قریب سے حاصل کیے گئے ڈی این اے کی رپورٹس نے مجرم کی جائے وقوع پر موجودگی اور اس کی بہن کے قتل میں ملوث ہونے کی تصدیق کی ہے۔ عدالت میں پیش کیے گئے شواہد اور کیس کے حالات کا جائزہ اسے غیرت کے نام پر قتل کا ایک واضح کیس بنا دیتا ہے جو سیکشن 331 پی پی سی (فساد فی الارض) کے دائرے میں آتا ہے۔ اپیلٹ کورٹ نے پولی گراف ٹیسٹ پر غور نہیں کیا جو ملزم کے خلاف بہت مضبوط ثبوت تھا۔