اسلام آباد میں حکیم منیر احمد قریشی مصنف کتاب” النباتات“ سے ملاقات اور مفید گفتگو 

 اسلام آباد میں حکیم منیر احمد قریشی مصنف کتاب” النباتات“ سے ملاقات اور ...
 اسلام آباد میں حکیم منیر احمد قریشی مصنف کتاب” النباتات“ سے ملاقات اور مفید گفتگو 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 مصنف: پروفیسر شمع سکندر خان 
آخری قسط
ایک مرتبہ اسلام آباد جانا ہوا تو حکیم منیر احمد قریشی مصنف کتاب” النباتات“ سے میں نے پوچھا کسی مرض میں آپ نے سملو بھی استعمال کیا؟ کہنے لگے میں نے ایک ہفتہ پہلے ذیابیطس کے مریض کو صبح شام تین تین ماشہ سملو پانی کی ایک پیالی میں بھگو کر دی تھی۔ اسے کھانے کے2 گھنٹے بعد 370 شکر(شوگر) تھی آج ایک ہفتہ بعد وہ آیا رپورٹ پوچھی تو اس نے بتایا کہ180 ہے۔ 
حاجی مشتاق صاحب شرق پور والے بھی اپنے والد کے علاج کے بعد سملو کا بکثرت استعمال کرتے ہیں۔ چند دن پہلے میں نے ان سے پوچھا کوئی تجربہ؟ فرمانے لگے ڈیڑھ دو ماہ پہلے ہمارے گاﺅں کا ایک لڑکا چلتی بس کی چھت سے گر گیا تو اس کے گھٹنے کی ہڈی ٹوٹ گئی۔ اسے ہسپتال داخل کروادیا گیا۔ ڈاکٹروں نے کہا کہ ٹانگ کاٹنی پڑے گی۔ لڑکے کی عمر اٹھارہ انیس سال تھی وہ آمادہ نہ ہوا کہنے لگا ساری عمر کا معاملہ ہے میں لنگڑا بن کر زندگی گزارنا نہیں چاہتا۔ یوں گھر والے اسے واپس لے آئے۔ ایک دن وہ اسے میرے پاس لائے میں نے اسے صبح شام تین تین ماشہ سملو ایک پیالی پانی میں ملا کر پلانے کو کہا۔ اللہ کی قدرت کے قربان جائیے 20ویں دن وہ لڑکا اپنی ٹانگوں پر چل کر میرے پاس آیا۔
 مطب پر ایک اور صاحب بھی یہ واقعہ سن رہے تھے فرمانے لگے ہمارے ایک عزیز کی ٹانگ ٹو ٹ گئی تھی۔ میں نے سملو کی جڑ کے چھلکے باریک پیس کر انڈے کی سفیدی میں ملا کر پٹی کی تھی۔ الحمدللہ 15 دن میں مریض ٹھیک ہو گیا۔ میں نے مختلف طبی کتب میں سملو کے بارے میں مطالعہ کیا تو پتا چلا کہ اس کا لاطینی نام بیربریس تارا (Berberis tara) ہے اور یہ نباتات کے خاندان زوشکیہ (Berberidaceae) کی جتنی بھی اقسام ہیں وہ اس نباتی خاندان میں جمع ہیں۔ 
حکیم رام لبھایا، سابق پرنسپل طبیہ کالج دہلی، اپنی معروف تصنیف ”بیان الادویہ“ میں لکھتے ہیں کہ سملو کا سفوف چائے یا دودھ کے ساتھ کھایا جائے تو چوٹ کا درد دور کرتا ہے۔ اگر اس کا لیپ کیا جائے تو پھوڑے پھنسیوں کو تحلیل کرتا ہے۔ آنکھ دکھنے میں اس کی لکڑی کو گھس کر آنکھ کے اردگرد لگایا جائے تو درد میں تسکین ہوتی ہے۔ ایورویدک کی معروف کتاب ”شادنگدھر“ میں اسے یرقان (ہپاٹائٹس) کے لئے بھی مفید بتایا گیا ہے۔ سملو کے جو شاندے میں شہد ملا کر پلانا مفید ہے۔ کتاب ”المفردات“ میں مظفر حسین اعوان لکھتے ہیں کہ سملو پسینہ لا کر بخاراتار دیتا ہے۔ اس کی جڑ کی چھال کا جوشاندہ تلی اور جگر بڑھ جانے میں مفید ہے۔ علامہ کبیر الدین ”مخزن المفردات“ میں بیان کرتے ہیں کہ یہ زیادہ تر امراض چشم میں مستعمل ہے۔ یرقان، پھوڑے پھنسیوں اور خارش میں بھی استعمال کی جاتی ہے۔ انڈے کی سفیدی کے ہمراہ اس کا لیپ ہڈی جوڑنے اور جمے ہوئے خون کو روکنے کے لئے بھی مستعمل ہے۔ 
خزائن الادویہ مفردات کی کتابوں میں سب سے ضخیم ہے۔ یہ بڑی جسامت کے 4 ہزار صفحات پر مشتمل ہے۔ اسے مفردات کے موضوع پر کتابوں کی ماں تسلیم کیا جاتا ہے۔ اس کے مصنف علامہ انجم الغنی کہتے ہیں کہ سملو اور صندل زرد ملا کر استعمال کرنے سے جریان منی اور پیشاب کی رکاوٹ دورہو جاتی ہے۔ یہ مثانے کی پتھر کو توڑتی اور کھانڈ کے ساتھ کھانے سے امساک پیدا کرتی ہے۔ پھوڑے پھنسی، زخموں اور خارش میں اس کا لیپ مفید ہے۔ یہ پیٹ کے کیڑے نکالتی اور ورم تحلیل کرتی ہے۔ اس کی ٹہنیوں کو جوش دے کر پلانے سے پسینہ اور دست آتے ہیں اور جوڑوں کا درد رفع ہو جاتا ہے۔ اس کی جڑ چھال اور سونٹھ ہم وزن پیس کر دن میں3 بار لینے سے دست بند ہو جاتے ہیں۔ باقی مفردات کی کتابوں میں کسی نہ کسی جگہ درج ہیں لیکن یہ کہیں اندراج نہیں کہ یہ جڑی بوٹی ذیابیطس اور جگر خون، چھاتی اور ہڈیوں کے سرطان کا علاج بھی کرتی ہے۔ چونکہ یہ فوائد اب معلوم ہو چکے ہیں لہٰذا طبی کتب میں ان کا اندراج بھی ہو جانا چاہیے۔
نوٹ : یہ کتاب ” بُک ہوم“ نے شائع کی ہے ۔ ادارے کا مصنف کی آراءسے متفق ہونا ضروری نہیں ۔(جملہ حقوق محفوظ ہیں )

مزید :

ادب وثقافت -