باتوں کے ماہر 

باتوں کے ماہر 
باتوں کے ماہر 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

     

 مریم نواز شریف پنجاب کی وزیر اعلی کیا بنیں کہ ساتھ ہی باتیں ہونے لگیں کہ اسلام میں عورت کی حکمرانی جائز نہیں۔ یہی باتیں اس وقت بھی ہوتی رہیں جب محترمہ بے نظیر بھٹو پاکستان کی وزیراعظم بنی تھیں۔ہم اسلام میں عورت کی حکمرانی کو موضوع سخن بنائے بغیر آگے چلتے ہیں اس لئے کہ ہم باتوں کے ماہر ہیں باتوں میں کوئی ہم سے سبقت لے جاکر تو دکھائے۔ ہم پچھلے چھہتر سالوں سے باتیں ہی تو کررہے ہیں 

یہ واقعہ بار دگر پیش کررہا ہوں ایک صاحب ایک مضمون پڑھاتے ہیں اور اپنے اس مضمون کے ماہر ہونے میں خود کو یگانہ قرار دیتے ہیں اپنی تعلیمی صلاحیتوں کے بارے ایسی ایسی باتیں کرتے ہیں کہ سننے والا انکا گرویدہ ہوکر رہ جاتا ہے اور جو مضمون وہ پڑھاتے ہیں امتحانات کے بعد رزلٹ آنے پر اسی مضمون میں اکثر بچے فیل ہوجاتے ہیں اور بچوں کے فیل ہو جانے کو بھی وہ اپنی ناکامی سے تعبیر نہیں کرتے بلکہ اپنی لچھے دار باتوں کے زور پر اسکا ذمہ دار بچوں کو ٹھہراتے ہوئے مزید باتیں کرکے اپنے تعلیمی قد کاٹھ کو بڑھانے میں لگ جاتے ہیں۔

 مزید سے یاد آیا حق مغفرت فرمائے ہمارے جج صاحب۔

'اعجاز احمد بٹر'بڑے یار اور دلدار آدمی تھے ان سے تقریباً 22سالہ رفاقت رہی ایک صاحب ان سے کہنے لگے جج صاحب اسیں تے (وڑے پئے آں)تو جج صاحب کہنے لگے یہ نہ کہیں کہ وڑے پئے آں۔ وڑے۔تو آپ پہلے سے ہوئے ہیں یہ کہیں مزید 'وڑ' گئے آں 

قارئین کرام!مجھے پنجابی کے اس لفظ 'وڑے 'کی اردو نہیں آرہی البتہ آپ سمجھنے کے لیے یوں کرلیں کہ 'رہ گئے ہیں ' یا 'کسی کام کے نہیں رہے۔

دو گاؤں ایک دوسرے سے ملحقہ تھے ایک گاؤں میں اکثریت اہلحدیث کی جبکہ دوسرے میں بریلوی حضرات زیادہ تھے اہلحدیث کے امام صاحب نے مسجد میں اعلان کیا کہ حضرات!کل فلاں عالم دین مسجد میں آئیں گے اور خطاب کریں گے تو دوسرے گاؤں کے بریلوی مولانا صاحب نے لاؤڈ اسپیکر پر اعلان کرتے کہا کہ دیکھتے ہیں کل آپکا فلاں عالم گاؤں کیسے 'وڑتا' یعنی آتا ہے۔

 دونوں میں ٹھن گئی دوسرے روز اہلحدیث کے عالم دین تشریف لائے اور خطاب بھی کیا ہوا کچھ بھی نہیں اہلحدیث کے عالم نے لاؤڈ سپیکر پر بریلوی مولانا صاحب سے کہا کہ دیکھئے ہمارے عالم صاحب گاؤں میں۔'وڑے 'یعنی آئے کہ نہیں؟ تو بریلوی مولانا صاحب نے جواب میں لاؤڈ سپیکر پر کہا کہ'وڑ'تو آپ گئے ہیں یعنی آپ رہ گئے ہیں کسی کام کے نہیں رہے۔پنجابی میں دو طرح کے 'وڑنے ' ہیں ایک کا معنی آنا اور دوسرے کا بیان کرچکا ہوں خیر یہ مولانا صاحبان بھی کچھ روز صرف باتیں کرتے رہے ہوا دونوں سے کچھ بھی نہیں۔

ایک کالج کے سٹوڈنٹس کی آپس میں ان بن ہوگئی ایک نے دوسرے سے کہا میں تمہیں 'واڑ'دوں گا اب یہ تیسرا واڑنا ہے

اور سٹوڈنٹس نے جہاں واڑنے کا ذکر کیا تھا اسکو احاطہ تحریر میں لانا مشکل ہے البتہ پنجابی بھائی سمجھ جائیں گے پروفیسر صاحب نے بچوں کو جھگڑتے دیکھا تو انہیں پکڑ کر پرنسپل صاحب کے پاس لے گئے پرنسپل صاحب انگریز تھے انگریزی میں 'واڑ'دینا سمجھانا پروفیسر صاحب کے لئے مشکل ہوا پروفیسر صاحب نے پرنسپل صاحب کو جیسے تیسے سمجھایا تو پرنسپل صاحب نوٹس لینے کی بجائے کہنے لگے کہ مسٹر پروفیسر جو یہ بچہ کہہ رہا ہے (واڑ دونگا) بھلایہ کیسے ممکن ہے؟یہ صرف بات ہی کررہا ہے۔۔

ایک طالب علم نے میٹرک کے سالانہ امتحانات کا پرچہ دینے جانا تھا اسے کچھ تاخیر ہوگئی اس نے محلے کے ایک شخص سے اسکا موٹر سائیکل مانگا تو موٹر سائیکل والے نے کہا دیکھو بچے موٹر سائیکل کی سواری اچھی نہیں تم ایسا کرو ساتھ ہی تو سٹاپ ہے جہاں سے فلاں جگہ کی ویگن ملتی ہے اس جگہ سے دوسرے سٹاپ کی طرف بھی ویگن جاتی ہے جب تم دوسرے سٹاپ پر پہنچو گے تو وہاں سے تمہارا امتحانی سنٹر دور ہی کتنا ہے کوئی ایک دو میل۔ تو ایک دو میل کا پیدل سفرتو تم نے ایک دو منٹ میں طے کرلینا ہے بچہ خاموشی سے چل دیا کچھ قدم آگے گیا تو موٹر سائیکل والے نے اسے پیچھے سے آواز دے کر بلایا اور کہاآپ کے بھائی نے آپکو موٹر سائیکل تو نہیں دی لیکن دیکھو رہنمائی کیسے کی ہے بات کیسی سنائی ہے؟

قارئین کرام!بیان کی گئی مذکورہ بالا باتیں اگرچہ بہت عام ہیں لیکن یہ عامیانہ پن نیچے سے اوپر تک جاتا ہے۔

 میڈیکل سٹور پر دوائیاں بیچنے والا ایک شخص گیا اس نے کچھ دیسی شربت دکھائے سٹور والے نے کہا مجھے ان کی ضرورت نہیں دوائیاں بیچنے والے نے ایسی تمہید باندھی ایسی بات سنائی کہ دکاندار سیرپ رکھنے پر مجبور ہوگیا لیکن دونوں میں طے یہ ہوا کہ اگر سیرپ فروخت نہ ہوئے تو واپس ہونگے دو ایک ماہ بعد وہ شخص سٹور پر پہنچا اور سیرپ کی بابت پوچھا تو سٹور والے نے کہا جناب آپکے شربت ویسے ہی پڑے ہیں جیسے آپ دے گئے تھے انہیں واپس لے جائیے سیرپ بیچنے والے نے ایسی باتیں شروع کیں کہ مسلسل کرتا گیا سٹور والا شخص زچ ہوگیا اسکی دکانداری متاثر ہورہی تھی بالآخر سٹور والے نے کہا بھائی آپ باتیں بند کیجئے آپ سیرپ بھی لے لیجئے اور جو آپکو منافع ہونا تھا وہ رقم بھی لے لیجئے یوں دونوں کا تنازعہ ختم ہوا۔

قارئینِ محترم۔ہم نے آج تک صرف باتیں ہی کی ہیں اور باتیں ہی کررہے ہیں یہاں جو بھی سیاسی جماعت اقتدار میں آئی ہے اس نے صرف باتیں ہی کی ہیں عوام سے وعدے کئے ہیں کہ وہ اقتدار میں آکر یہ کردیں گے وہ کر دیں گے لیکن چھہتر سالوں میں جو بھی اقتدار میں آیا وہ آتے ہی اپنی کہی ہوئی باتوں سے پھر گیا اقتدار کے مزے لوٹ کر چلتا بنا اور عوام اسکا منہ تکتے رہ گئے آپ غور فرمائیے پچاس سال قبل ہمارے سیاستدان عوام سے جو وعدے کرکے انکا ووٹ مانگتے رہے ہیں آج پچاس سال بعد بھی وہی حالت ہے نہ سیاستدانوں کے وعدے بدلے نہ انکی باتیں بدلیں اور نہ ہی عوام کے حالات بدل سکے۔

مزید :

رائے -کالم -