کوئی رعایت نہیں، دہشت گردی پوری قوت سے کچلی جائے گی

  کوئی رعایت نہیں، دہشت گردی پوری قوت سے کچلی جائے گی
  کوئی رعایت نہیں، دہشت گردی پوری قوت سے کچلی جائے گی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

دہشت گردی کی شدید لہر نے اِس وقت بلوچستان اور خیبرپختونخوا کو اپنے نرغے میں لے رکھا ہے۔ مدرسے، مساجد، بازار اور مسافر کوئی بھی محفوظ نہیں، دہشت گرد جتنی منصوبہ بندی سے وار کر رہے ہیں ان کے راستے میں پاک فوج سیسہ پلائی دیوار کی مانند کھڑی ہے۔ دہشت گرد اِس وقت تک پچھلے چند ماہ میں سینکڑوں حملے کر چکے ہیں جن میں سکیورٹی فورسز کے درجنوں جوان اور افسر شہید اور متعدد علمائے دین  لقمہ ئ اجل بن چکے ہیں،سینکڑوں شہریوں اور مسافروں کو بھی جان سے ہاتھ دھونا پڑے۔اِس منظم دہشت گردی کے پیچھے غیر ملکی ہاتھ کے ساتھ یہ بات نظر انداز نہیں کی جا سکتی کہ دہشت گردوں کو ملک کے اندر سے مضبوط سہولت کاری بھی میسر ہے کوئی تو ہے جو افغانستان سے آنے والوں کو ہدف تک پہنچانے سے پہلے انہیں اپنے پاس چھپا کر رکھتا ہے اور انہیں محفوظ طریقے سے ہدف تک پہنچنے میں مدد دیتا ہے۔ اندرونی مدد کے بعد اتنی بڑی وارداتیں ممکن ہی نہیں۔

دہشت گردوں کے اندرونی سہولت کار جرائم پیشہ افراد، بلوچستان کے وڈیرے اور لاکھوں کی تعداد میں ہر شہر میں پھیلے ہوئے افغان ہو سکتے ہیں، جنہیں 31مارچ تک خود سے ملک چھوڑنے کا کہا گیا ہے دیکھنے والی بات یہ ہے کہ وہ خود واپس جاتے ہیں یا انہیں واپس بھیجنے کے لئے کوئی بڑا آپریشن کرنا پڑے گا۔حکومت کو چاہئے کہ وہ تمام ارکان اسمبلی سے کہے کہ وہ اپنے اپنے حلقوں میں یو سی کی سطح تک نگرانی کریں اور اپنے علاقے میں کسی بھی مشتبہ شخص کی اطلاع فوری طور پر سکیورٹی اداروں کو دیں۔ اِسی طرح عام پاکستانی بھی اپنے گلی محلوں، بازاروں میں کسی مشتبہ شخص کو دیکھیں تو اس کی اطلاع فوری طور پر سکیورٹی اداروں کو دیں۔یہ ایسا وقت ہے جب تمام سیاسی جماعتوں کے علاوہ قوم کے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے تاکہ بیرون ممالک سے آئے ہوئے چند دہشت گرد ملک کو مزید نقصان نہ پہنچا سکیں۔ کچھ دانشور ایک عجیب تجویز پیش کر رہے ہیں کہ افغانستان میں رجیم چینج آپریشن کر کے وہاں سے طالبان کی حکومت ختم کر کے ایسی حکومت قائم کی جائے جو دہشت گردی کو قابو کر سکے جبکہ حقیقت میں دہشت گرد گروپوں کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں۔ میرے خیال میں اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا اِس کے لئے افغان سرحد کی نگرانی سخت کرنی چاہئے اور خفیہ راستوں کی نشاندہی قبائلیوں سے کرائی جائے اور پھر ان کی مدد سے غیر قانونی آمدورفت روکی جائے۔مزید تجاویز کے لئے ملک کے تمام اہم افراد اپنی تجاویز حکومت کو دیں بجائے اس کے کہ ہر بات کی ذمہ داری حکومت پر ڈالیں،اپنی تجاویز اور نگرانی سے حکومت کی مدد کریں۔

دہشت گردی بے قابو ہو نے کی وجہ یہ بھی ہے کہ اس مسئلے پر فوکس کرنے کی بجائے ہمارے دانشور غیر ضروری بحثوں میں الجھے ہوئے ہیں۔تاریخ گواہ ہے کہ جب ہلاکو خان نے بغداد پر حملہ کر کے وہاں کھوپڑیوں کے مینار بنا دیئے تو اُس وقت بغدادکے دانشور اس بحث میں الجھے ہوئے تھے کہ کوا حلال ہے یا حرام۔روسی مصنف اننون چیخوف نے ناکام معاشرے کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ ناکام معاشروں میں ہر دانش مند ذہن کے خلاف ہزار احمق ذہن اکٹھے ہو جاتے ہیں اور ہر باشعور لفظ کے مقابلے میں ہزار جاہل الفاظ گھڑ لیتے ہیں۔یہاں اکثریت ہمیشہ بیوقوف لوگوں پر مشتمل ہوتی ہے جو دماغ کی طاقت کی بجائے جسمانی طاقت کے ساتھ عقل مندوں پر ہمیشہ غالب ہو جاتی ہے۔معمولی مسائل کو شعوری باتوں پر فوقیت دے کر بحث کا موضوع بنا لیا جاتا ہے۔غیر معمولی اور قابل لوگوں کو متنازعہ بنا کر انتہائی معمولی اور نااہل لوگوں کو بڑے بڑے عہدے مل جاتے ہیں۔یہ باتیں ہمارے معاشرے کو دیکھ کو کیسی لگتی ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف سلامتی کونسل کا اِن کیمرہ اجلاس ہوا جس میں اپوزیشن نے شرکت نہیں کی اور کسی بھی آپریشن کی مخالفت کی، جبکہ اجلاس میں شریک رہنماؤں نے آپریشن کی حمایت کی اور آرمی چیف نے بتایا کہ دہشت گردی میں غیر ملکی ہاتھ ملوث ہیں اور افغانستان کی سرزمین دہشت گردی کے لئے استعمال ہو رہی ہے۔ بھارت اور افغانستان دہشت گردوں کو فنڈنگ بھی کر رہے ہیں۔

سلامتی کونسل کے اجلاس کے نتیجے میں نیشنل ایکشن پلان  شروع کیا جائے گا لیکن اپوزیشن کسی ایکشن پلان کے حق میں نہیں،اعلامیہ میں کہہ دیا گیا ہے کہ دہشت گردی سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا خارجہ پالیسی میں بھی تبدیلی لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اجلاس میں دہشت گردی کے خلاف تمام قوتوں کو ایک نکتے پر لانے پر اتفاق کیا گیا اور کہا گیا اس کے خاتمے کے لئے ہر قسم کے وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔عید کے بعد ملکی سیاست میں بھی ہلچل کا امکان ہے، کیونکہ عمران خان نے مولانا فضل الرحمن کے ساتھ مل کر حکومت کے خلاف تحریک چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کا کہنا کہ عمران خان نے آئندہ الیکشن میں پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی پیشکش کی ہے۔

٭٭٭٭٭

مزید :

رائے -کالم -