مسلمان ملک میں 2600 حاضر سروس فوجی پہلے ہی  سول محکموں میں تعینات، فوج کو حکومت میں مزید کردار بھی دے دیا گیا

مسلمان ملک میں 2600 حاضر سروس فوجی پہلے ہی  سول محکموں میں تعینات، فوج کو حکومت ...
مسلمان ملک میں 2600 حاضر سروس فوجی پہلے ہی  سول محکموں میں تعینات، فوج کو حکومت میں مزید کردار بھی دے دیا گیا
سورس: Pexels

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

جکارتہ (ڈیلی پاکستان آن لائن)  انڈونیشیا کی پارلیمنٹ نے ایک متنازع قانون منظور کر لیا ہے، جس کے تحت فوج کو حکومت میں زیادہ وسیع کردار دیا جائے گا۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے انڈونیشیا میں سابق آمر سُوہارتو کے 32 سالہ فوجی اقتدار کی واپسی کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ سُوہارتو 1998 میں عوامی احتجاج کے باعث اقتدار سے ہٹائے گئے تھے۔ یہ ترمیمات صدر پرابوو سبیانتو کی حمایت سے کی گئی ہیں جو کہ ایک سابق سپیشل فورسز کمانڈر اور سُوہارتو کے داماد ہیں۔ ان تبدیلیوں کے تحت فوجی افسران اب اپنی ملازمت سے ریٹائر یا استعفیٰ دیے بغیر حکومت میں عہدے سنبھال سکیں گے۔

بی بی سی کے مطابق اس نئے قانون کے خلاف  سینکڑوں جمہوریت پسند کارکنان پارلیمنٹ کے باہر دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔ ایک سماجی تنظیم کے کارکن ولسن نے کہا ’’جمہوریت کی اصل روح یہی ہے کہ فوج سیاست میں مداخلت نہ کرے، فوج کو صرف بیرکوں اور قومی دفاع کے امور تک محدود رہنا چاہیے۔ 1998 کے بعد سے جمہوریت کو دھیرے دھیرے ختم کیا جا رہا تھا اور آج اس کا اختتام ہو گیا ہے۔ ولسن کے مطابق ’’آج جمہوریت کو پارلیمنٹ نے قتل کر دیا ہے۔‘‘

نئے قانون کے تحت اب حاضر سروس فوجی اہلکار 14 سول اداروں میں کام کر سکیں گے جو کہ پہلے 10 تک محدود تھا۔ اس کے علاوہ فوج کے اعلیٰ افسران کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے اور  فورسٹار جنرلز اب 60 کی بجائے 63 سال کی عمر تک خدمات انجام دے سکیں گے۔

انڈونیشیا میں گذشتہ 25 سالوں سے فوجی مداخلت کو محدود کرنے کی کوششیں جاری تھیں، مگر ایک مقامی انسانی حقوق کی تنظیم نے رپورٹ دی کہ اس قانون کی منظوری سے پہلے ہی تقریباً 2600 حاضر سروس فوجی مختلف سول اداروں میں کام کر رہے تھے۔

ماضی میں سُوہارتو کے دور میں فوج کو سیکیورٹی اور انتظامی امور دونوں پر مکمل کنٹرول حاصل تھا۔ بعض انڈونیشی باشندوں کے لیے پرابوو اسی آمرانہ طرز حکومت کی علامت سمجھے جا رہے ہیں۔ وہی خصوصی فوجی یونٹ کے سربراہ تھے، جس پر 1997 اور 1998 میں کارکنوں کو اغوا کرنے کا الزام تھا۔ صدر بننے کے بعد سے پرابوو نے پہلے ہی فوج کا اثر و رسوخ بڑھانے کے اقدامات شروع کر دیے تھے۔ ان کی چار ارب ڈالر کی فری میل سکیم، جو بچوں اور حاملہ خواتین کے لیے ہے، اس میں بھی فوجی لاجسٹکس کو شامل کیا گیا ہے۔