لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کیلئے 500 ارب روپے دوں گا، بندوق نہیں ’ٹیبل ‘مسائل کا حل ہے، طالبان کی مذاکرات کی دعوت سنجیدگی سے لینا چاہئے : نواز شریف
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ طالبان کی جانب سے مذاکرات کی دعوت کو سنجیدگی سے لینا چاہئے ، صرف بندوق اور گولیاں کسی مسئلے کا حل نہیں ، مسائل ہمیشہ ٹیبل پر ہی حل ہوتے ہیں ،پارٹی رہنمائوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کوئٹہ ہو یا کراچی امن قائم کرنے کیلئے وفاق بھرپور مدد فراہم کرے گا،لوڈشیڈنگ میں کمی کیلئے 500 ارب دینے کیلئے تیار ہیں لیکن یہ سلسلہ رکنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ عام انتخابات میں عوام نے مسلم لیگ ن پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا ہے اور ہمارے امیدواران جہاں جہاں کامیاب ہوئے بڑے مارجن سے کامیاب ہوئے، عوام نے ہماری کارکردگی کو سراہا ہے۔ میاں نواز شریف نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اس کامیابی میں ہمارے لئے یہ پیغام ہے کہ ہم مستقبل میں اس سے بھی بہتر کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی پارلیمینٹ نے اپنی مدت پوری کی حالانکہ بہت سارے لوگ کہتے تھے کہ حکومت فوری طور پر ختم ہونی چاہئے بلکہ لوگوں نے ہم سے کہا کہ آپ استعفے دے کر اسمبلیوں سے باہر آ جائیں اور پنجاب حکومت بھی چھوڑ دیں اور سڑکوں پر آ کر احتجاج کریں، تحریک چلائیں، لیکن میں یہ سمجھتا ہوں کہ سڑکوں پر آ کر حکومتیں ختم کرنے والا دور گزر گیا ہے، عوام جسے مینڈیٹ دیتی ہے اسے پورا حق حاصل ہے کہ وہ مدت پوری کرے اور اپنی کارکردگی قوم کے سامنے پیش کرے، پیپلزپارٹی کی حکومت نے جو کارکردگی پیش کی اس کا نتیجہ آپ دیکھ رہے ہیں، ان کے ترانے چلتے تھے، اشتہار چلتے تھے لیکن میدان میں کچھ نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ پورے لاہور میں 13 سیٹیں ہیں جن پر انہیں صرف ایک لاکھ کے قریب ووٹ ملا جبکہ مسلم لیگ ن کو ایک ایک حلقے میں ایک ایک لاکھ سے زیادہ ووٹ ملتا رہا ہے، 11 مئی احتساب کا دن ثابت ہوا ہے اور اس طرح کا احتساب مہذب قومیں ہی کرتی ہیں، ہم بھی مہذب قوم کہلانے کے لائق ہوتے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے کسی جماعت کے خلاف منفی پروپیگنڈا نہیں کیا، مسلم لیگ ن کے ٹیلی ویژن پر چلنے والے تمام اشتہارات مہذب اور اخلاق کے دائرے میں تھے، ہم نے کوئی رونا دھونا نہیں کیا، مثبت اشتہار چلایا، اپنی کارکردگی عوام کو بتائی، ہم سب کو ایک دائرہ اخلاق مقرر کرنا چاہئے اور آگے بڑھنا چاہئے، میں سمجھتا ہوں کہ اخلاق کا دامن نہیں چھوڑنا چاہئے، اخلاق کے دائرے میں رہ کر بات کرنی چاہئے، میں بہت خوش ہوں کہ پہلی بار پاکستان میں اقتدار ایک پارٹی سے دوسری پارٹی کو منتقل ہو رہا ہے، کاش کہ یہ ملک اسی ڈگر پر رہتا تو آج ہم بھی سلجھی ہوئی قوم کہلاتے اور دنیا ہماری طرف بھی دیکھتی۔ میاں نواز شریف نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے تمام پارٹیوں کا مینڈیٹ خوش دلی کے ساتھ قبول کیا حالانکہ خیبر پختونخواہ میں ہمارے لئے موقع تھا کہ ہم حکومت بنا لیتے لیکن ہم نے اس دستور کو تسلیم کیا اور سوچا کہ اکثریت والی پارٹی حکومت بنائے، ہمیں بلوچستان میں اکثریت ملی ہے ہم وہاں حکومت بنا رہے ہیں، سیاست سے زیادہ ملک عزیز ہونا چاہئے، اگر ملک رہے گا تو سیاست بھی ہوتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں عوام نے پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کو مینڈیٹ دیا ہے وہ حکومت بنائیں اور کراچی میں امن قائم کریں، سندھ کے معاشی حالات کو ٹھیک کرنے کیلئے کردار ادا کریں، گڈ گورننس دیں، قانون کا بول بالا قائم کریں ہم ان کی بھرپور مدد کریں گے، میں یہ اعلان کرتا ہوں کہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کراچی کے حالات کو ٹھیک کریں مرکز انہیں بھرپور مدد فراہم کرے گا، حالات ٹھیک کرنے کیلئے جو کچھ درکار ہو گا سب کچھ دیں گے لیکن پھر وہاں لاشیں نہیں گرنی چاہئیں، خون خرابہ نہ ہوں، رشوت ستانی کا بازار گرم نہیں ہونا چاہئے، میرٹ کی حکمرانی ہونی چاہئے، کسی کا حق کوئی اور نہ لے، کوئی ظالم ظلم نہ ڈھائے، آئین و قانون کی پاسداری ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے پاس سادہ اکثریت موجود ہے لیکن پھر بھی میں یہ چاہتا ہوں کہ تمام پارٹیوں کے ساتھ مل کر چلیں اور اس مقصد کیلئے سب سے پہلے میں شوکت خانم ہسپتال میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی عیادت کیلئے گیا اور کہا کہ سب پارٹیوں کو مل بیٹھ کر ایک ہی ایجنڈے پر بات کرنی چاہئے۔ میاں نواز شریف نے کہا کہ گیارہ مئی کی کامیابی کے بعد سے اب تک دن رات ہم کام کر رہے ہیں اور غور کر رہے ہیں کہ بجلی کے مسئلے کو کیسے ٹھیک کیا جائے، توانائی کے جن کو کیسے قابو کریں، یہ جان جوکھوں کا کام ہے لیکن اس مسئلے کو حل کرنا بڑا ضروری ہے، امن کیسے قائم کیا جائے۔انہوں نے پارٹی رہنماﺅں اور کارکنان سے مخاطب ہو کر کہا کہ پاکستان کے ایجنڈے کو سامنے رکھیں، اگر پاکستان مسائل سے باہر نکل گیا تو پھر اگلے الیکشن میں بھی فتح آپ ہی کی ہو گی، ملک کی خاطر دن رات کام کریں ،اور عوام کے ساتھ رابطہ رکھیں اور ضرور رکھیں، لوگوں نے بڑے ارمانوں سے آپ کو ووٹ ڈالا ہے، آپ مہربانی کر کے یہ سمجھیں کہ آپ نے پاکستان کی عوام کو راضی رکھنا ہے اور اس سے زیادہ اللہ کو راضی رکھنا ہے، اللہ راضی ہو گیا تو عوام کو مخلوق تو خودبخود راضی ہوتے ہیں، میں نے تہیہ کر لیا ہے اور آپ نے بھی کرنا ہے کہ انشاءاللہ ہم نے اس اٹھارہ کروڑ عوام کی خدمت کرنی ہے، مخلوق خدا کی خدمت کرنی ہے اور اس میں کوئی کثر نہیں چھوڑنی اور اس کا نتیجہ مجھے اور آپ کو ملے گا۔